ملزم شاہنواز امیر کو سزائے موت دی جائے، سارا انعام قتل کیس کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ اسلام آباد نے سارا انعام قتل کیس کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
سیشنز جج ناصر جاوید راجہ نے 75 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، تحریری فیصلہ کے مطابق استغاثہ ملزم شاہنواز امیر کیخلاف مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہا ہے، شاہنواز امیر نے جان بوجھ کر سارہ انعام کا قتل کیا، لہٰذا عدالت شاہنواز امیر کو مجرم قرار دیتی ہے، شاہنواز امیر نے سارہ انعام کو سر پر وزنی ڈمبل کی بار بار بے رحم ضربات لگا کر قتل کیا، مجرم شاہنواز امیر نے ظالمانہ اور بے رحمانہ قتل کا ارتکاب کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
تحریری فیصلہ میں مزید لکھا گیا کہ مجرم شاہنواز امیر عدالت کی جانب سے کسی بھی رحم کے مستحق نہیں ہیں، شاہنواز امیر کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 بی کے تحت سزائے موت کا حکم سنایا جاتا ہے، مجرم شاہنواز امیر کو مرنے تک پھانسی کے پھندے سے لٹکایا جائے، مجرم شاہنواز امیر پر 10 لاکھ روپے کا جرمانہ سارہ انعام کے لواحقین کو ادا کرے، مجرم شاہنواز امیر جرمانہ ادا کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس سے زمین کے واجبات کی مد میں جرمانہ وصول کیا جائے۔
تحریری فیصلہ میں لکھا گیا کہ دیوالیہ ہونے کی صورت میں شاہنواز امیر کو 6 ماہ کی قید مزید بھگتنا ہوگی، پولیس کی جانب سے مال مقدمہ کی مد میں تحویل میں لیے گئے سارا انعام کے خون آلودہ کپڑے اور دیگر چیزیں سارا انعام کے والد کو لوٹا دی جائیں، جہاں تک شریک ملزمہ سمینہ شاہ کا تعلق ہے، انہیں ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا گیا، سمینہ شاہ کو بعد میں قتل میں معاونت کے الزام میں مقدمے میں نامزد کیا گیا۔
شریک ملزمہ سے متعلق فیصلے میں لکھا گیا کہ سمینہ شاہ پر قتل میں معاونت کے الزام کے حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، وقوعے کے وقت سمینہ شاہ فارم ہاؤس پر موجود تھیں مگر ان کی قتل میں معاونت کا کوئی ثبوت موجود نہیں، تفتیش اور ٹرائل کے دوران بھی سمینہ شاہ کے خلاف کوئی مجرمانہ مواد ریکارڈ پر نہیں لایا گیا، وقوعے کے فوراً بعد سمینہ شاہ نے خود پولیس کو فون کر کے سارا انعام کے قتل کے حوالے سے آگاہ کیا، شریک ملزمہ سمینہ شاہ کو شک کا فائدہ دے کر مقدمے سے بری کیا جاتا ہے۔