(24نیوز) وفاقی دارالحکومت کے احتجاجی وکلا نےساتھیوں کی رہائی کیلئے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک چیمبر تعمیر نہیں ہوں گے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے،آج کی ریلی تو صرف ایک ٹریلر تھا ، ابھی فلم باقی ہے،سیشن جج کا تبادلہ کیا جائے،دو دن میں مطالبات نہ مانے گئے تو اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
گذشتہ روز ڈی چوک میں وفاقی دارالحکومت کے وکلا نے 48گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ گرائے جانے والے چیمبرکی دوبارہ تعمیر، وکلا پر مقدمات خارج کرکے انہیں رہا نہ کیاگیا تو ملک بھرمیں احتجاجی تحریک چلائیں گے۔اسلام آباد بار کے وائس چیئرمین ذوالفقار عباسی، اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر حسیب چودھری ،عادل عزیزقاضی، علیم عباسی، فریدکیف کے علاوہ راولپنڈی، گوجرخان، گوجرانوالہ اور ٹیکسلا بار کے نمائندے بھی موجودتھے۔ وکلا نے ایف ایٹ کچہری سے ڈی چوک تک ریلی نکالی جس کے دوران اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی۔
مظاہرین سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ پولیس میں ہمت نہیں کہ ہمارے خلاف کاروائی کرے، اگر یہ ہم پر شل بھی پھینکیں تو ہم پچھے نہیں ہٹیں گے،وکلا کا الگ جوڈیشل اور کورٹ کمپلیکس بنایا جائے، گھروں میں غیر قانونی چھاپے نہ مارے جائیں، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ دیکھیں کہ وکلا اور ججز کو کون لڑا رہا ہے،آج ہم اپنے حقوق کے لئے آئے ہیں،ہم کوشش کر رہے ہیں کہ یہ مسئلہ جلد حل ہو ،ہمیں بند گلی میں نہ دھکیلا جائے،اگر بند گلی میں دھکیلا گیا تو ہم بھی ردعمل دیںگے۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں اعلیٰ عدلیہ پر دھاوا بولنے کے الزام میں گرفتار وکیلوں کی ضمانت کی درخواستیں سماعت کے لئے مقرر کرلی گئی ہیں۔جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کا 2 رکنی بینچ پیر کو ہائی کورٹ میں اعلیٰ عدلیہ پر دھاوا بولنے کے الزام میں گرفتار وکیلوں کی درخواست ضمانت پر سماعت کرے گا۔