حکومت کا کھیل ختم ۔ عدم اعتماد پر ابتدائی رابطے کامیاب ۔مولانا فضل الرحمان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم جمہوری طریقے کے ساتھ ملک میں تبدیلی کی بات کررہے ہیں ،حکومت کا کھیل ختم ہوچکا ، عدم اعتماد پر ابتدائی رابطے کامیاب ہوئے ہیں ،چاہتے ہیں آئینی تبدیلی آئے، غیرآئینی تبدیلی قوم قبول نہیں کرے گی۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے قوم سے اپیل کی کہ وہ آئندہ آنے والے جمعہ کو پورے ملک میں یوم حجاب منائیں۔انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد ہندوستان میں حجاب کی لاج رکھنے والی بچی کو خراج تحسین پیش کرنا ہے اور مذہبی آزادی کے دعویدار ہونے کے باوجود دنیا میں مسلمانوں سے حق چھیننا اور انتہا پسندی قرار دینے کی سوچ کو شکست ہونی چاہئے۔میاں چنوں میں توہین مذہب کے الزام میں ایک شخص کے قتل کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت کسی کو بھی نہیں ہے، اس کو پولیس اور قانون کے حوالے کر کے شواہد پیش کرنے چاہئیں، یہ ریاست میں ریاست بننے والی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اعلان کیا ہے کہ اس ناجائز حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی چانچہ ہم فوری طور پر ایک جرگہ تشکیل دے رہے ہیں جو پی ڈی ایم میں شریک تمام جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ہو گا تاکہ پی ٹی آئی کی حلیف اور اتحادی جماعتوں سے کہا جائے کہ وہ اب قوم پر رحم کریں۔انہوںنے کہاکہ ہم اتحادیوں سے کہیں گے کہ ملک ڈوب رہا ہے اور آپ کو اپنے اقتدار کی فکر ہے لہٰذا قوم کا ساتھ دیں، بہت ہو گیا ہے، ابتدائی طور پر ہمارے رابطے کامیاب رہے ہیں اور یہ بڑا اچھا موقع ہے کہ ہم قوم کو ووٹ کی امانت واپس کریں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم جمہوری طریقے کے ساتھ ملک میں تبدیلی کی بات کررہے ہیں تاکہ آئینی تبدیلی آئے، غیرآئینی تبدیلی قوم قبول نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ جب ہم چوری کئے گئے ووٹ سے آنے والے ناجائز حکومت کو قبول نہیں کررہے تو پھر آئین اور نظام کو سمیٹنے اور دفن کرنے کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بجلی کی قیمت میں پھر اضافہ کیا گیا ہے اور میں حیران ہوں کہ جب اس قسم کے بڑے بڑے گھپلے ہو رہے ہیں تو ایسے میں تمغے بھی تقسیم کیے جا رہے ہیں۔جمعیت علمائے اسلام(ف) اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ میں ریاست مدینہ بنانا چاہتا ہوں تو پھر وزارت مذہبی امور کو تمغہ ملنا چاہئے لیکن اس کو تو محروم کردیا، کہتے ہیں کہ ہم نے خارجہ پالیسی بہت اچھی بنائی ہے تو پھر شاہ محمود کو کیوں محروم رکھا۔ انہوں نے کہاکہ یہ کہا جاتا ہے کہ ہماری معاشی ترقی کو دنیا تسلیم کرتی ہے تو پھر وزیر خزانہ کو کیوں محروم رکھا لہٰذا یہ چند لوگوں کو منتخب کر کے یہ اسناد دینا دکھاوا ہے۔انہوں نے کہا کہ بظاہر یہ اشارے مل رہے ہیں کہ وہ اپنے آقاؤں پر بھی بوجھ ہیں، وہ اپنے کسی بھی دوست اور دشمن کو مطمئن نہیں کر سکے ہیں اور اپنی ناکام کارکردگی کی بنیاد پر سب متفق ہیں کہ قوم کو اس قسم کے لوگوں سے نجات دلائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں۔ماہرہ خان کو مداح نے شادی کی پیشکش کردی، اداکارہ نے کیا جواب دیا؟