نگران حکومت کا دائرہ اختیار،عدالت نے فیصلہ سنادیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ملک اشرف)ایڈوکیٹ جنرل احمد اویس اور پی ٹی آئی دورمیں تعینات تمام97لاافسران فارغ، لاہور ہائیکورٹ کا نگران حکومت کے دائرہ اختیار کے متعلق بڑا فیصلہ، عدالت نے حمزہ شہباز کے دورحکومت کے 19 لا افسروں کی دوبارہ تعیناتی کالعدم قرار دے دی۔عدالت نے بیوروکریسی کے تقررتبادلوں،پبلک سیکٹرکمپنیوں کےڈائریکٹرزکوہٹانےکیخلاف درخواستوں پرنوٹس جاری کردیئے۔
جسٹس علی باقرکی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نےاحمد اویس اورلاءافسروں کوہٹانے کیخلاف دائر درخواستوں پرفیصلہ سنایا۔عدالت نے نگران حکومت کا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ہٹانے کا اقدام درست قرار دے دیا۔عدالت نے نگران حکومت کے تعینات کیےگئے36لاءافسران کوعہدوں پر بحال رکھا۔جسٹس عاصم حفیظ نےپانچ رکنی بنچ کے فیصلے سے اختلاف کیا۔
احمد اویس کی جانب سے عابد شاہد زبیری نےدلائل دیے۔نگران حکومت کےوکیل منصور اعوان نےموقف اختیار کیاآئین و قانون کے تحت لا افسروں کی خاممات کسی بھی وقت ختم کی جاسکتی ہیں۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہالاء افسروں کو نکالنےکاپروسیجر وہی ہی ہے جو قانون اور رولز میں درج ہے۔ جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ کیسے نگران حکومت اور وزیر اعلیٰ خود طے کرلیں کہ وہ مفادعامہ کے تحت فیصلے کر رہے ہیں۔منصوراعوان نے کہاایڈووکیٹ جنرل اور لاء افسرز کوالیکشن کو صاف اور شفاف بنانے کے لیے ہٹایا گیا۔
اس سے قبل ہائیکورٹ نے فریقین کےدلائل مکمل ہونےپرفیصلہ محفوظ کیا تھا ،نگران حکومت کی جانب سے منصور اعوان ایڈووکیٹ پیش ہوئے،منصور اعوان ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاء افسران حکومت کے ملازم نہیں ہوتے ،حکومت کا اختیار ہے کہ وہ انکی سروسز ختم کر دے، جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ آپ نگراں حکومت کے اختیارات پردلائل دیں۔
ضرور پڑھیں :اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف ایوان صدر پہنچ گئے
وکیل نے جواب دیا کہ قانون کے تحت لاءافسروں کی خدمات کسی بھی وقت ختم کی جاسکتی ہے،لا آفیسرز کونوٹس کےبغیر بھی ہٹایا جا سکتا ہے، وکیل حکومت پنجاب نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ کےفیصلہ کاان درخواستوں پر اطلاق نہیں ہوتا ۔
جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیے کہ کیسے نگران حکومت ،وزیر اعلیٰ خود طے کر لیں وہ مفادعامہ کے تحت فیصلے کر رہے ہیں ،وکیل حکومت پنجاب ایڈوکیٹ جنرل اور لاء افسرز کو الیکشن کو شفاف بنانے کے لیے ہٹایا گیا ،موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے لاافسروں کو ہٹایا گیا۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ نئے افسر تعینات کرتے وقت نگران حکومت کے مدنظر کیا تھا ،ایڈووکیٹ جنرل اور لاء افسران کوہٹانے کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔