فوج صرف دفاع کا کام کرے گی کاروبار نہیں، چیف جسٹس پاکستان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشکوری) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ سب کو اپنے دائرہ اختیار میں رہنا چاہیے،یقین دہانی کرائیں فوج صرف دفاع کا کام کرےگی کاروبار نہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزارت دفاع کی زمینوں پر کمرشل سرگرمیوں کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ فوج نے وزارت دفاع کی زمینوں پر دھندے شروع کر رکھے ہیں ،فوج نے دی گئی زمین پر شادی ہالز اور دیگر دھندے شروع کر رکھے ہیں،یقین دہانی کرائیں کہ دھندے نہیں کریں گے تو ٹھیک ہے، یقین دہانی کرائیں فوج صرف دفاع کا کام کرے گی کاروبار نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ فوج اپنا کام کرے عدالتیں اپنا کام کریں،اصول تو یہی ہے کہ سب اپنا اپنا کام کریں، اگر آپ کو ایسی ہدایات ہیں تو عدالت کو یقین دہانی کرا دیں، وکیل متروکہ وقف املاک نے کہا کہ جس بلڈنگ سے تنازع شروع ہوا وہ متروکہ وقف املاک بورڈ کی ہے،الاٹیز نے جعلی دستاویزات پر زمین اپنے نام کرکے فروخت کر دی اب وہاں پانچ منزلہ عمارت کھڑی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 5منزلہ بلڈنگ بنتی رہی تب متروکہ املاک بورڈ تماشائی بنا رہا؟چیف جسٹس بولے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ملی بھگت کے علاوہ غیر قانونی تعمیرات ممکن نہیں، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے انسپکٹرز اور ان سے اوپر کے افسران کے اثاثے چیک کرانے چاہیں۔
کراچی کے سب رجسٹرارز کے اثاثوں کا آڈٹ بھی ایف بی آر سے کرانا چاہیے،آمدن سے زائد تمام اثاثوں سے رقم مسمار کی گئی عمارتوں کے رہائشیوں کو ملنی چاہیے،
سندھ حکومت یہ انکوائری کبھی نہیں کرے گی،ڈی جی سندھ بلدنگ کنٹرول اتھارٹی بھی عدالت میں پیش ہوئے ، چیف جسٹس پاکستان نے سوال کیا کہ ایس سی بی اے میں کتنے انسپکٹرز اور افسران ہیں؟ ڈی جی ایس بی سی اے نے جواب دیا کہ مجموعی طور پر 1400ملازمین ہیں جن میں 600 بلڈنگ انسپکٹر اور 300 سینئر انسپکٹر ہیں۔