کسی سے کوئی ذاتی عناد یا اختلاف نہیں، کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیسا، جسٹس منصور

Stay tuned with 24 News HD Android App

(24 نیوز )سپریم کورٹ کےسینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ کسی سے کوئی ذاتی عناد یا اختلاف نہیں، جبکہ کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیوں ہوگا۔
سپریم کورٹ میں حلف برداری کی تقریب کے بعد جسٹس منصور علی شاہ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی جس دوران ان سے سوال کیا گیا کہ کہا جاتا ہے کہ آپ لوگ کام نہیں کرتے؟ جس کے جواب میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ مقدمات نمٹانے کی شرح دیکھ لیں، کس کے کتنے فیصلے قانون کی کتابوں میں شائع ہوئے سب سامنے ہے، تمام ریکارڈ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’ابھی تو حلف برداری کے بعد چائے پینے آیا ہوں۔
ایک صحافی نے سوال کیا کہ سنا ہے آپ کے خلاف ریفرنس آرہا ہے، اس پر جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’ریفرنس جب آئے گا تب دیکھی جائے گی، کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیوں ہونا، اللہ مالک ہے۔
مزید پڑھیں:جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن رولز میں ترامیم کیلئے کمیٹی چیئرمین کو خط لکھ دیا
انہوں نے کہا کہ کسی سے کوئی ذاتی عناد یا اختلاف نہیں، کمرے میں موجود ہاتھی کسی کو نظر نہ آئے تو کیا کہہ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ باقی تمام ججز کے ساتھ ملاقات ہوتی ہے، اکٹھے چائے بھی پیتے ہیں۔
قبل ازیں سپریم کورٹ میں 6 نوتعینات مستقل ججز اور ایک ایکٹنگ جج نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا، چیف جسٹس یحیی آفریدی نے نوتعینات ججز سے حلف لیا۔
تقریب حلف برداری میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز صاحبان، اٹارنی جنرل، ججز کے اہلخانہ، پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار کونسل کے عہدیداران اور وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔