سی پیک معاہدےکو 10سال مکمل، سرمایہ کاری 62 ارب ڈالر تک پہنچ گئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(وقاص عظیم) پاک چین اقتصادی راہداری معاہدے کے 10 سال مکمل ہوگئے ہیں، اس عرصے میں چین کی جانب سے ابتدائی سرمایہ کاری 46 ارب ڈالر کی گئی جو کہ اب 62 ارب ڈالر تک بڑھ گئی ہے۔
حالیہ رپورٹ کے مطابق سی پیک سے پیدا ہونے والے معاشی ترقی و تبدیلی کے حوالے سے چین اور پاکستان 10 سالہ شراکت داری کا جشن منارہے ہیں، پاکستان میں سی پیک کے دس سالہ ثمرات کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2015ء اور مالی سال 2030ء کے درمیان سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی 62 ارب ڈالر ہے، جس میں 27.4 ارب ڈالر کے منصوبے پہلے ہی مکمل ہوچکے ہیں اور ان منصوبوں نے 200,000 ملازمتیں پیدا کیں اور اہم ہائی وے اور ٹرانسمیشن لائنز کی تنصیبات کے ساتھ ساتھ 6,000 میگاواٹ سے زیادہ بجلی قومی گرڈ میں شامل کی۔
واضح رہے کہ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت شروع کیا گیا ایک منصوبہ ہے اور تقریباً ایک دہائی سے پاکستان اور چین کے درمیان تعاون کو فروغ دے رہا ہے۔ چین کی ابتدائی سرمایہ کاری 46 ارب ڈالر تھی جو بعد میں 62 ارب ڈالر تک بڑھ گئی اور یہ دوستی اور تعاون کا ایک ایسے وقت میں اہم اشارہ تھا جب کوئی دوسرا ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیے: معاشی بحالی کی کوششیں،پاکستان کیساتھ کام کرنے کیلئےتیار ہیں، آئی ایم ایف
2013ء میں تاریخی سی پیک پروگرام کا آغاز ہوا۔ رپورٹ کے مطابق 2023ء سی پیک کا ایک عشرہ ہے، سی پیک کے اگلے مرحلے کا مقصد صنعتی تعاون اور کاروبار سے کاروباری روابط کو فروغ دینا ہے۔ پشاور کے نجی ہوٹل میں منعقدہ عالمی سیمینار میں گورنر خیبرپختونخواء حاجی غلام علی نے سی پیک سے متعلق اہم معلوماتی و آگاہی سیمینار کے انعقاد پر امجد عزیز ملک کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین ہمارا دوست ملک ہے جس پر سب متفق ہیں، ہمیں ملکی 75 سالہ تاریخ اور چین کی تاریخ پر بھی نظر ڈالنی ہوگی، ایک وقت میں ہماری سوچ، وژن بہت مضبوط تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم کیوں ترقی میں پیچھے رہ گئے، بحثیت پاکستانی بن کر ہمیں ملک کی ترقی، خوشحالی کیلئے متحد ہو کر آگے بڑھنا ہوگا، تمام سیاسی جماعتوں کو ملکی اقتصادی بہتری کیلئے ایک سوچ اپنانی چاہیئے۔
سیمینار میں مقررین نے سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور اسے پاکستان کی اقتصادی و معاشی ترقی کیلئے ناگزیر قرار دیا۔
واضح رہے کہ چین پاکستان اقتصادی رہداری منصوبے کو شروع ہو ئے دس سال مکمل ہو گئے جس کی خوشی میں ملک کی دیگر حصوں کی طرح پشاور میں چائنہ ونڈو اور ہائیر ایجو کیشن کمیشن اور دیگر کے اشتراک سے ڈیکیڈ آف سی پیک اینڈ بی آر آئی کے عنوان سے بین الاقومی سیمینارکا انعقاد کیا گیا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے حاجی غلام علی نے کہا کہ ملک بھر کی بزنس کمیونٹی کو سی پیک سے استفادہ کرنے کیلئے تجارتی ترقی کی منصوبہ بندی کرنا چاہیئے، ملکی انڈسٹری بعض پالیسیوں، انرجی بحران اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نہ ہونے کے باعث مشکلات سے دوچار ہے، ملک میں محنت کش، دلیر نوجوان ہیں جنکی صلاحیتوں کو استعمال میں لانا ہے۔
سی پیک کے تمام منصوبوں کا تحفظ ہم نے یقینی بنانا ہے، پاکستانی قوم کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے خیبرپختونخواء کے نگران وزیر اطلاعات و اوقاف بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل کا کہنا تھا کہ پاک چین دوستی لازوال ہے، سی پیک کی پہلی جھلک سلک روٹ میں نظر آئی تھی، اقتصادی راہدری منصوبے کے تحت خیبرپختونخواء میں 6 بڑے منصوبے لگائے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس،پیٹرولیم ڈویژن اور اوگرا کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا
بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل کا کہنا ہے کہ سی پیک سے خیبرپختونخواء کے نوجوانوں کو روزگار مل رہا ہے۔ گزشتہ دور حکومت میں سی پیک کے کئی منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے، سی پیک منصوبوں میں تاخیر اور روکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قومی ترقی کے منصوبے سیاسی معاملات سے متاثر نہیں ہونے چاہیئے، رہنما اسی قوم کا عکس ہوتے ہیں، بچوں کو سکول سے یونیورسٹی تک بہترین ماحول فراہم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج سے 10 سال قبل اوورسیز پاکستانیوں کیلئے کوئی پالیسی موجود نہیں تھی، اس ملک کو مخلصی کے ساتھ آگے لے کر جانے کی ضرورت ہے، گزشتہ کچھ سالوں میں ہماری تہذیب اور روایات کو تباہ کر دیا گیا، اپنی نوجوان نسل کی بہترین تربیت کرنی ہے۔ واضح رہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہدری اور وسیع معنوں میں بی آرآئی ( ون بیلٹ اینڈ روٹ انیشیٹیو) دنیا بھر کے انسانوں کے فائدہ مند منصوبہ ہے تاہم اس کے باوجود استعماری قوتیں، جنہوں نے ہمیشہ دنیا کو جنگوں کے غذاب میں مبتلا کیے رکھا اس منصوبے کے درپے نظر آتی ہیں جس کا مقابلہ کرنے کیلئے دونوں برادر ممالک کو انتہائی ثابت قدمی کا مظاہر ہ کرنا ہوگا تاکہ ان عناصر کی تمام چالوں کو ناکام کیا جاسکے، یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ چین نے موجودہ معاشی و اقتصادی بحران سمیت ہر مشکل دور میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور یہی وجہ ہے ہمیشہ دنیا میں پاکستان و چین کی لازوال دوستی کی مثال دی جاتی ہے، جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ چین و پاکستان نے ملکر خطے کے بہت سے مسائل حل کرنے کیلئے شانہ بشانہ کام کیا ہے اور مستقبل میں بھی دونوں کی یہ مثالی دوستی کوہ ہمالیہ کی طرح قائم و دائم رہے گی۔ چین کی پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ہے جن میں قابل ذکر چائنہ ونڈو پشاور ہے، پشاورمیں چائنہ ونڈو کے نام سے ایک ایسا مرکز قائم کیا گیا جہاں پر کوئی بھی جا کر چین کی تہذیب، ثقافت، ترقی اور دیگر حوالوں کے بارے میں تصاویر کے ذریعے معلومات حاصل کرسکتا ہے۔ اس ونڈو میں چھ گیلریز بنائی گئی ہیں۔ پہلی گیلری میں چین کے مشہور شہروں اور سیر و سیاحت کیلئے مشہور مقامات کی تصاویر اور اس کے حوالے سے معلومات موجود ہیں۔ اسی طرح دوسری گیلری میں وہ تصاویر لگائی گئی ہیں، جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ چین جو تقریباً پاکستان کے ساتھ ہی آزاد ہوا تھا، اس نے ترقی کی منازل کس طرح طے کی ہیں۔اس گیلری میں چین کے ٹرین اور فضائی نظام سمیت بڑے بڑے پراجیکٹس کی تصاویر نصب ہیں۔
سی پیک کے دونوں ممالک کے درمیان صنعتی تعاون کا سب سے اہم منصوبہ نو خصوصی معاشی زونز تھے جہاں پر چینی کمپنیوں نے صنعتیں لگا کر پاکستان میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور روزگار فراہم کرنا تھا۔ ان سپیشل اکنامک زونز کو 2020ء تک مکمل ہونا تھا تاہم اب تک ایک بھی منصوبے پر کام مکمل نہیں ہوسکا۔
علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی پنجاب، رشاکائی سپیشل اکنامک زون خیبر پختونخواء، دھابے جی سپیشل اکنامک زون اور بوستان سپیشل اکنامک زون، بلوچستان پر 5 سے 35 فیصد تک کام مکمل ہوا ہے۔