(ویب ڈیسک) 30مئی کو ہریانہ میں منعقدہ ایک نفرت انگیز مہا پنچایت میں مسلمانوں کے قتل کو جائز ٹھہراتے ہوئے ’’کیا ہم انہیں قتل بھی نہیں کرسکتے‘‘ کہنے والے شری کرنی سینا کے سربراہ سورج پال آمو کو ہریانہ بی جےپی نے اپنا ترجمان مقرر کر لیا ہے۔ اس تقرری کا اعلان بی جے پی ہریانہ کے صدر اوم پرکاش دھنکڑ نے ٹویٹر پر کیا ہے۔ اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر ہونیوالی تنقید کو بی جے پی نے یکسر نظرانداز کردیاہے۔
سورج پال30مئی کی اپنی مذکورہ تقریر کے بعد ایک بار پھر شہ سرخیوں میں آئے ہیں۔ وہ آصف نامی ایک مسلم نوجوان کو ہجومی تشدد میں قتل کرنے والوں کی حمایت اور ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہےتھے۔میوات کے خلیل پور میں رہنے والے جواں سال آصف کو 16؍ مئی کی رات کچھ شرپسندوں نے مار پیٹ کرکے قتل کر دیا تھا۔ وہ ادویات لے کر گھر واپس آرہاتھا کہ راستے میں اس پر حملہ کیا گیا تھا۔ اس اندوہناک قتل پر پولیس نے کئی نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے جن کی رہائی کیلئے جدوجہد شروع ہوگئی ہے۔ سورج پال آمو نے مجرموں کی حمایت میں مہا پنچایت کا بھی دفاع کرتے ہوئے بھارتی پولیس کو ہی چیلنج کرڈالا اور کہا کہ ’’اگر کسی نے یہ مہا پنچایت روکنے کی کوشش کی تو ہم اسے جان سے مار دیں گے۔ اگر کسی نے اپنی ماں کا دودھ پیا ہے تو روک کر دکھائے۔ یاد رہےکہ اس سے قبل2017 میں سورج پال آمو اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب فلم ’پدماوت‘ کے خلاف احتجاج کے دوران انہوں نے فلم اداکارہ دیپکا پڈوکون کا سردھڑ سے الگ کرنےپر انعام کا اعلان کیاتھا۔ اپنی ویڈیو سورج پال آمو نے خود ہی فیس بک پر پوسٹ کیا ہے جس کے کیپشن میں انہوں نے ہندوسماج کو اکسانےکی کوشش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کا بجٹ آج پیش ہو گا، تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز