ٹرین حادثہ۔۔ میں نے تو سنا تھاوزیر ریلوے استعفا دینگے۔۔کچھ نہیں ہوا ۔۔ چیف جسٹس

Jun 14, 2021 | 18:57:PM
ٹرین حادثہ۔۔ میں نے تو سنا تھاوزیر ریلوے استعفا دینگے۔۔کچھ نہیں ہوا ۔۔ چیف جسٹس
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

  (24نیوز)سپریم کورٹ نے کراچی میں پاکستان ریلوے کو تمام زمینوں کی فروخت، ٹرانسفر اور لیز دینے سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ ریلوے کی ایک انچ زمین فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،عدالت عظمی نے ریلوے سے متعلق دو دن میں وفاق سے رپورٹ طلب کرلی۔
پیرکوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی سرکلر ریلوے کیس کے دوران عدالت عظمیٰ نے ریلوے کی کارکردگی پر شدید برہمی اور عدم اطمینان کا اظہار کیا۔کراچی سرکلر ریلوے کیس کے دوران کمرہ عدالت میں حالیہ ریلوے حادثے کا تذکرہ ہوا، چیف جسٹس نے کہا کہ اتنا بڑا حادثہ ہوا، مگر کیا ہوا؟ کچھ فرق نہیں پڑا، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ریلوے پر وزیراعظم سے بات کریں، یہ وفاقی حکومت کے دائرے میں آتا ہے۔اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود سیکریٹری ریلوے کی سرزنش کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی سیکریٹری شپ کے دوران کتنے لوگ مرگئے؟ آپ کے دور میں کتنے لوگ مرگئے اب تک ؟ ہزار 2ہزار؟ تعداد بتائیں، سیکریٹری ریلوے نے جواب دیا کہ 65 افراد ہلاک ہوئے ہیں، 65 تو ایک حادثے میں مرگئے ، کیا بات کررہے ہیں آپ؟چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ میں نے تو سنا تھا ریلوے منسٹر پریس کانفرنس کرکے استعفا دینگے، کچھ نہیں ہوا بس ٹی وی پر آکر افسوس کیا اور 15،15لاکھ دینے کا اعلان کیا، آپ کے پندرہ پندرہ لاکھ نہیں چاہئیں لوگوں کا خیال کریں کچھ، پہلے بھی کہا تھا سب کو نکالیں ، ریلوے میں سب سیاسی بھرتیاں ہوئی ہیں، ریلوے غریب کی سواری ہے لوگوں پر رحم کریں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ اس کو سیاست کیلئے استعمال نہ کریں باہر جاکر دیکھیں یہ سروس فری ہوتی ہے، دنیا کہیں جارہی ہے اور ہم پیچھے جارہے ہیں،آپ سے نہیں چلتا تو جان چھوڑ دیں کیوں چپک کر بیٹھے ہوے ہیں عہدے سے ؟ ،آپ لوگوں کو مزا لگا ہوا ہے اختیار اور اقتدار کا، لوگوں کے مرنے پر بھی مزے کررہے ہیں۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سیکرٹری ریلوے سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے لوگوں کو مارنے کا ٹھیکہ لیا ہے۔ آپ کے یا کسی وزیر کے ساتھ کچھ نہیں ہوا اور صرف غریب مررہے ہیں۔پہلے بھی کہا تھا کہ سب کو نکالیں کیوں کہ یہ سب سیاسی بھرتیاں ہوئی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ لوگ زمینیں بیچ رہے ہیں اور آپ کے افسران کا بس یہی کام رہ گیا ہے۔ اگر پاکستان ریلوے آپ سے نہیں چلتا تو جان چھوڑ دیں،کیوں عہدے سے چپک کر بیٹھے ہوئے ہیں۔چیف جسٹس نے سیکریٹری ریلوے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹکی میں آپ کی نااہلی سے لوگ مرے، آپ گئے نہ منسٹر گئے، آپ سے نہیں چلتا تو گھر جائیں چھوڑیں عہدہ، جس پر سیکریٹری ریلوے نے کہاکہ ہم تو بہتری کی کوشش کررہے ہیں۔
عدالت نے ریلوے سے متعلق 2 دن میں وفاق سے رپورٹ طلب کرلی۔اس موقع پر بینچ میں شامل جسٹس اعجاز الاحسن نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ گورنر ہاﺅس میں کیا ہورہا ہے ؟، چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے کہ زمینوں کے حوالے سے کوئی آرڈیننس آرہا ہے ؟ ساتھ ہی چیف جسٹس گلزار احمد نے اٹارنی جنرل کو متنبہ کیا کہ کوئی آرڈیننس آیا تو ہم اسٹرائیک ڈاﺅن کردیں گے،اٹارنی جنرل صاحب دیکھ لیں یہ وفاقی معاملہ ہے۔متنبہ کررہے ہیں غیر قانونی الاٹمنٹ کو کور دینے کی کوشش نہ کریں، ریلوے کی ایک انچ کوئی زمین فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، بعد ازاں عدالت نے ریلوے کی تمام زمینوں کی فروخت، ٹرانسفر اور لیز سے روک دیا۔
 یہ بھی پڑھیں۔دشا پٹانی 500 روپے لے کر آئی اور اب 5 کروڑ روپے کے اپارٹمنٹ کی مالک