(24نیوز) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی جانب سے بجٹ پر عام بحث کے آغاز پرحکومتی ارکان نے شدید نعرے بازی کی جواب میں اپوزیشن ارکان بھی نعرے لگاتے رہے ،دونوں جانب سے شدید نعرہ بازی کے باعث اسپیکر اسد قیصر کو کارروائی بیس منٹ کےلئے ملتوی کر نا پڑی ۔
پیر کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے آئندہ مالی سال 2021-22پر بحث کا آغاز کیا تو حکومتی ارکان نے شدید نعرہ بازی شروع کر دی حکومتی اراکین کے شور شرابہ میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اگر عوا کی جیب خالی ہے تو پھر بجٹ کے تمام اعدادوشمار جعلی ہیں، دن رات ریاست مدینہ کا ذکر کرنے والے اور مثال دینے والے حکمران کاش غربت کی لکیر سے نیچے بسنے والے کروڑوں پاکستانیوں کومدد کا ہاتھ بڑھاتے، کاش وہ یتیم اور بیواو¿ں کی دعائیں لیتے لیکن ایسا نہیں ہوا۔
انہوں نے کہاکہ اگر اس بجٹ میں ترقی اور خوشحالی آئی ہے تو وہ ترقی کس کی ہے، کیا وہ ترقی بنی کے محلات کی ہے، کیا وہ ترقی امیروں اور حواریوں کی ہے، عوام غربت، بیروزگاری اور مفلسی میں جھلس گئے ہیں اور ان کو ایک وقت کی روٹی نصیب نہیں ہے، اس بجٹ میں معاشی ترقی ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے۔اس دور ان حکومتی ارکان کی جانب سے نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہا ،ایوان میں ہنگامہ آرائی کے سبب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے شہباز شریف کو تقریر سے روک دیا اور اجلاس کی کارروائی کو کچھ دیر کے لیے معطل کردیا۔
اسد قیصر نے کہا کہ میں حکومت اور اپوزیشن سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سنیں اور دونوں جانب کے وہپ سے کہا کہ اس حوالے سے معاملات طے کریں۔انہوںنے کہاکہ یہ سنجیدہ نوعیت کا اجلاس ہے، براہ مہربانی ایک دوسرے کو سنیں، اس طرح نہیں ہو سکتا۔اسد قیصر نے کہا کہ میں اجلاس کی کارروائی 20 منٹ کے لیے ملتوی کرتا ہوں، آپ بیٹھ کر طے کریں کہ کیا طریقہ کار کرنا ہے۔
اجلاس میں وقفہ کے دوران ن لیگ اور حکومتی بنچوں کے درمیان نعرہ بازی کا مقابلہ جاری رہا اپوزیشن کی جانب سے غنڈہ گردی کی سرکار نہیں چلے گی جیسے نعرے لگائے گئے جبکہ مسلم لیگ (ن )کے علی گوھر بلوچ، نورالحسن تنویر اور رومینہ عالم خان نعرے لگواتے رہے ، حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور نعرے لگواتے رہے،حکومتی اراکین چور چور کے نعرے لگاتے رہے
بجٹ جعلی ہے، حکومتی ارکان کا ہنگامہ، شہباز شریف تقریر نہ کر سکے
Jun 14, 2021 | 19:39:PM