پنجاب حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈلاک، بجٹ اجلاس تاحال شروع نہ ہو سکا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) پنجاب میں بجٹ پیش کرنے کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں ٹھن گئی، مسلم لیگ (ن) نے پی ٹی آئی اور سپیکر پرویز الٰہی کی شرائط ماننے سے صاف انکار کردیا جس کے باعث 1 بجے شیڈول پنجاب اسمبلی کا اجلاس تاحال شروع نہ ہو سکا۔
ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈلاک کے باعث پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس آج بھی تاخیر کا شکار ہے جبکہ سپیکر پرویز الٰہی نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس چیف سیکرٹری کی معافی کا بھی مطالبہ کررکھا ہے، مسلم لیگ (ن) کے رہنماءرانا مشہود کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی سپیکر کے سامنے پیش ہوں گے اور نہ ہی کوئی معافی ہوگی،انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں یہ لوگ معافیاں مانگتے رہے اور مقدمات ختم کرنے کا مطالبہ کرتے رہے، بجٹ منظورکروانا سپیکر کی ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ۔پرویز الٰہی مشکل میں پھنس گئے
علاو ازیں سپیکر پرویز الٰہی چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو بلانے کی شرط پر قائم ہیں اور اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ معاملات طے ہونے اور شرائط ماننے کے بعد ہی بجٹ کا عمل آگے بڑھے گا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کی زیرصدارت پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں مشاورتی اجلاس ہوا جس میں آج بجٹ پیش کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا، اپوزیشن کی جانب سے بجٹ روکنے کے امکان پر قانونی ماہرین سے مشاورت کی گئی اور اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ آئی جی پنجاب اور سیکرٹری کو آج بھی اجلاس میں پیش نہیں کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی وزراءنے اجلاس میں موقف اختیار کیا کہ یہ چیف سیکرٹری اور آئی جی کو بلا کر انہیں بے عزت کرنا چاہتے ہیں، ماڈل ٹاؤن کیس میں یہی کچھ ہوا تھا لیکن اب پولیس کا مورال ڈاؤن نہیں ہونے دیا جائے گا،اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ 17 جولائی کو ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کر کے مطلوبہ ایم پی ایز پورے کئے جائیں اور سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کو ہٹا کر نیا سپیکر لایا جائے۔