سندھ کابینہ کا 1.713 ٹریلین روپے کا ٹیکس فری بجٹ منظور
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) وزیراعلیٰ سندھ نے آئندہ مالی سال کے لیے ایک اعشاریہ 713 ٹریلین روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ اسمبلی میں بجٹ پیش کیا۔ بجٹ اجلاس میں تمام صوبائی وزرا، مشیر، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری، پرنسپل سیکرٹری اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے صوبائی حکومت کی مجموعی وصولیاں 1,713,583.1 ارب روپے ہے۔ جبکہ اخراجات کا تخمینہ 1,679,734.8 روپے لگایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا بجٹ میں 33 اعشاریہ 848 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ سال مجموعی طور پر محصولات کی وصولیاں 1,679,734.8 ارب روپے ہوں گی۔ جس میں1.055 ارب روپے وفاقی منتقلی اور 374.5 ارب روپے کی صوبائی وصولیاں شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سروسز پر جی ایس ٹی 167.5 ارب صوبائی ٹیکس وصولیاں ہوں گی۔ سروسز پر صوبائی سیلز ٹیکس کی مد میں 180 ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر کو پر لگ گئے ،ملکی تاریخ کی نئی بلندترین سطح پر پہنچ گیا
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں صوبائی نان ٹیکس وصولی 27 ہزار ملین ہوگی۔ اس وقت موجودہ کیپٹل وصولی 51 ہزار 132 اعشاریہ 8 ملین روپے ہے۔ کرنٹ کیپٹل وصولی بھی یہی رقم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ بجٹ: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 33 فیصد تک اضافہ
اس کے علاوہ ایک لاکھ 5 ہزار 567 اعشاریہ 5 ملین روپے دیگر ٹرانسفرز، غیرملکی پراجیکٹس امداد، وفاقی گرانٹس اور غیرملکی گرانٹس کی مد میں آنے کی امید ہے۔
بجٹ میں بتایا گیا ہے کہ 20 ہزار ملین روپے کیش بیلنس اور صوبے کے پبلک اکاؤنٹس ہیں۔
آئندہ مالی سال کے لیے سندھ ریونیو بورڈ کے لیے ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف 180 ارب روپے ہے۔
اسی طرح محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا ہدف ایک اعشاریہ 20 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ بورڈ آف ریونیو کے ذریعے 30 ارب روپے وصولی کے اہداف حاصل کریں گے۔ اس کے علاوہ سندھ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کا اعلان بھی کیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ مسلسل دوسرے سال کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا رہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی نئی تجاویز بھی آئیں تو انہیں بھی بجٹ کا حصہ بنائیں گے۔
سندھ اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان مسلسل شدید نعرے بازی کرتے رہے۔ جس کی وجہ سے مراد علی شاہ کو ہیڈ فونز لگا کر تقریر کرنا پڑی۔