سندھ کا 33 کھرب سے زائد کا بجٹ پیش، سرکاری ملازمین اور پنشنرز کیلئے خوشخبری

Jun 14, 2024 | 16:47:PM
سندھ کا 33 کھرب سے زائد کا بجٹ پیش، سرکاری ملازمین اور پنشنرز کیلئے خوشخبری
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24 News
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(آئمہ خان) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئندہ مالی سال 2024-25 کیلئے 33 کھرب 56 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا، سرکاری ملازمین کے لئے تنخواہوں میں 30 فیصد اور پینشنز میں 15 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔

سپیکر اویس قادر شاہ کی زیرِ صدارت سندھ اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہوا، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لئے بجٹ پیش کر دیا، بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے 959 ارب، صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے 493 ارب، اضلاع کے ترقیاتی پروگرام کے لئے 55 ارب، غیر ملکی امدادی منصوبے سے 334 ارب، وفاقی پی ایس ڈی پی سے 76ارب 97 کروڑ، جاری منصوبے 4249 کے لئے 30 کروڑ 32 لاکھ ، 394 غیرمنظور شدہ سکیموں کے لئے 10.98 کروڑ، 4644 جاری منصوبوں کے لئے 49 کروڑ 30 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

مجموعی ترقیاتی بجٹ کیلئے 959 ارب روپے مختص کیے گئے، 32 ارب محمکہ تعلیم اور 18 ارب روپےصحت کیلئے مختص کیے گئے، صوبائی اسمبلی کیلئے فنڈز میں اضافہ نہ کرنے کی تجویز پیش کی گئی، گریڈ 1سے 6 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد، گریڈ 7 سے 16 تک ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد، گریڈ 17 تا 22 کیلئے تنخواہوں میں 22 فیصداضافہ کیا گیا، کم از کم تنخواہ 37 ہزار روپے مقرر کی گئی۔

بجٹ میں کے ایم سی سمیت بلدیاتی اداروں کے لیے 160 ارب، ٹرانسپورٹ کےلیے56 ارب, ورکس سروسز کےلیے86 ارب، عوامی لائبریریز کی سہولیات بڑھانے کے لئے 21 کروڑ، سندھ گیمز کے لیے 15 کروڑ، کھیلوں کی مزیدسرگرمیوں کے لیے 30 کروڑ، گرانٹس کی مد میں یونیورسٹیز کے لیے 35 ارب، سندھ ایگری کلچر یونیورسٹی کے لیے 2 ارب، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے لیے ایک ارب، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنس کے لیے ایک ارب 12 کروڑ، مہران یونیورسٹی جامشورو کے لیے ایک ارب 86 کروڑ، سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کے لیے ایک ارب 66کروڑ، لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل سائنس کے لیے ایک ارب 38 کروڑ، قائدعوام یونیورسٹی نوابشاہ کے لیے ایک ارب 37 کروڑ، سندھ مدرسہ اسلام کے لیے 60 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

آئندہ مالی سال کے لئے داؤدانجینئرنگ یونیورسٹی کیلئے ایک ارب 57 کروڑ، جامعہ کراچی اور سندھ یونیورسٹی کے لیے 3،3 ارب، طالبات کے اعزازیے کے لیے 80 کروڑ، اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالرشپ کی مد میں 2 ارب، پوزیشن ہولڈر طلبا کی سکالرشپ کے لئے ایک ارب 20 کروڑ، سکولوں میں مفت کتابوں کی تقسیم کےلیے75 کروڑ، پاکستان ہاکی فیڈریشن کے لیے 10 کروڑ، سیلاب متاثرہ سکولوں کی مرمت کے لیے 2 ارب 40 کروڑ روپےمختص کیے گئے۔

بجٹ میں 1500 سے 3000 سی سی امپورٹڈ گاڑیوں پر 45 ہزار روپے تک لگژری ٹیکس عائد کیے گئے، ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ سےریسٹورینٹ پرادائیگی پر 5 فیصد کم ٹیکس ہو گا، بے نظیرکسان کارڈ کیلئے 8 ارب روپے، سندھ ہائیر ایجوکیشن کیلیے 30 ارب 60 کروڑ روپے، کچےکےعلاقےمیں سندھ پولیس کےلیے10 ہزار روپے کا خصوصی الاؤنس اور تنخواہوں میں 22 سے 30 فیصد کا اضافہ کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔

آئندہ مالی سال کے لئے سندھ میں تعلیم کی سکیموں کے لیے 32.163 بلین، صحت سکیموں کے لیے 18.0 بلین، لوکل گورنمنٹ واٹر اینڈ سینی ٹیشن روڈ سیکٹر کے لیے بھی بجٹ مقرر کیا گیا، لوکل گورنمنٹ کے لیے 71.959 بلین، پبلک ہیلتھ انجینیرنگ کے شعبے کے لیے 22 بلین، ٹرانسپورٹ اور کمیونکیشن سیکٹر کی مد میں 60.40 بلین، نہروں کی لائننگ اور آبپاشی کی مد میں 31.09 بلین، زراعت بشمول لائیو سٹاک سیکٹر 6.633 بلین، پانی اور متبادل توانائی کے منصوبوں کے لیے 20 ہزار بلین، زبوں حال انفرا اسٹرکچر کے لیے بھی 10 ہزار ملین مقرر کیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی بجٹ تقریر

بجٹ تقریر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ 959 ارب روپے کے نمایاں ترقیاتی اخراجات کی تجویز اخراجات کا 31 فیصد ہے، متوازن بجٹ بنیادی طور پر سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی اور غریبوں کیلئے سماجی تحفظ پر مرکوز ہے، صوبے کی کل متوقع آمدنی 3 ٹریلین روپے ہے، وفاقی منتقلی 62 فیصد اور صوبائی وصولیاں 22 فیصد ہیں، 22 ارب روپے کی کرنٹ کیپٹل وصولیاں اور 334 ارب روپے کی غیر ملکی پراجیکٹ امداد ہے، وفاقی گرانٹس PSDP میں 77 ارب ، غیر ملکی گرانٹس 6 ارب اور کیری اوور کیش بیلنس 55 ارب روپے شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے کوئی نئی ترقیاتی سکیم نہیں رکھی، پرانی ترقیاتی سکیموں کو نئے مالی سال میں مکمل کریں گے، 2021-22 میں شروع کی گئی ترقیاتی سکیموں کو 100 فیصد فنڈز جاری کرکے مکمل کریں گے، 22-23 میں شروع کی گئی سکیمز پر 50 فیصد فنڈنگ کریں گے۔

ٹیکس وصولیاں

ٹیکس سسٹم پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 662 ارب روپے کی صوبائی وصولیوں میں 350 ارب روپے کی سروسز پر سیلز ٹیکس ہے، 269 ارب روپے کے جی ایس ٹی کے علاوہ ٹیکس اور 42.9 ارب روپے کی صوبائی نان ٹیکس وصولیاں شامل ہیں، 63 فیصد یعنی 1.9 ٹریلین روپے کرنٹ ریونیو کی طرف جاتا ہے، 6 فیصد یعنی 184 ارب روپے کرنٹ کیپٹل اور باقی 31 فیصد یعنی 959 ارب روپے ترقیاتی اخراجات کیلئے مختص ہیں، تنخواہوں کا سب سے بڑا حصہ38فیصد ہے، اس کے بعد گرانٹس 27 فیصد  مختلف پروگراموں کیلئے ہیں۔

ادائیگیاں

ادائیگیوں پر بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ غیر تنخواہ کے اخراجات 21 فیصد میں آپریشنل اخراجات، منتقلی، سود کی ادائیگی اور مرمت شامل ہیں، ملازمین کی پنشن اور ریٹائرمنٹ کے فوائد موجودہ اخراجات کے بقیہ 14 فیصد ہیں، کرنٹ کیپٹل کے اخراجات میں 42 ارب روپے کی رقم قرضوں  کی ادائیگی کیلئے ہے، دیگر کی ادائیگی اور سرکاری سرمایہ کاری  کیلئے 142.5 ارب روپے شامل ہے، ترقیاتی اخراجات  کی مد میں صوبائی اے ڈی پی میں 493 ارب روپے کی فارن پراجیکٹ اسسٹنس کیلئے ہیں، 334 ارب روپے کی فارن پراجیکٹ اسسٹنس کیلئے مختص ہیں، 77 ارب روپے کی PSDP کے ذریعے دیگر وفاقی گرانٹس بھی شامل ہیں، بجٹ میں  55 ارب روپے ڈسٹرکٹ ADP کیلئے مختص کئے گئے۔

تعلیم و صحت

شعبہ تعلیم و صحت پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کے صوبائی بجٹ میں سماجی خدمات میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی گئی ہے، تعلیم کو سب سے زیادہ 519 ارب روپے ملتے ہیں جس میں 459 ارب موجودہ آمدنی کے اخراجات کیلئے ہیں، صحت  کیلئے 334 ارب روپے رکھے ہیں جس میں 302 ارب روپے موجودہ اخراجات کیلئے مختص ہیں، جناح پوسٹ گریجوئیٹ میڈیکل سینٹر کے لیئے 11 ارب 4 کروڑ، انڈس ہسپتال کے لئے 10 ارب، شہید بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر کے لئے 3 ارب 50 کروڑ، پیپلز پرائمری ہیلتھ انیشٹو کے لئے 14 ارب 15 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، لوکل گورنمنٹ 329 ارب روپے کے مجوزہ بجٹ کے ساتھ ٹاپ تھری میں شامل ہے، بجٹ میں بنیادی انفرااسٹرکچر کے اہم شعبوں کیلئے بھی اہم وسائل مختص کیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ شعبہ صحت کےلیے 32 فیصد بجٹ بڑھایا ہے، سوبھراج ہسپتال میں 60 بستروں پر مشتمل پیڈیاٹرک یونٹ قائم کیا جائے گا، ڈائلسز کے مریضوں کے مفت علاج کے لئے 235 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، کراچی میں رسپانڈر بائیک سروس شروع کیا جائے گا، پائلٹ فرسٹ رسپانڈر ریسکیو 1122 کے ماتحت ہوگا۔

ٹرانسپورٹ، رزاعت و توانائی

زراعت و توانائی کے شعبے سے متعلق انہوں نے کہا کہ زراعت کیلئے 58 ارب روپے بشمول 32 ارب روپے موجودہ اخراجات مختص ہیں، توانائی کیلئے 77 ارب روپے  سمیت جاری اخراجات کیلئے 62 ارب روپے  مختص ہیں، آئندہ مالی سال  5 لاکھ گھروں کو سولر ہوم سسٹم فراہم کیا جائے گا، 26 لاکھ گھروں کو پانچ سال میں مفت سولر روف ٹاپ سسٹم فراہم کریں گے۔

آبپاشی کیلئے 94 ارب روپے  سمیت موجودہ اخراجات کیلئے 36 ارب روپے  مختص ہیں، ورکس اینڈ سروسز کیلئے 86 ارب روپے اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کیلئے 30 ارب روپے رکھے ہیں، ٹرانسپورٹ  کیلئے 56 ارب  روپے مختص کئے گئے، کراچی۔ملیرایکسپریس کورنگی  بنانے کے لئے 5 ارب روپے کے فنڈز جاری کیے جائیں گے۔

وزیر اعلی نے مزید کہا کہ ورکس اینڈ سروسز کیلئے 86 ارب روپے مختص کئے ہیں، ایس جی اینڈ سی ڈی کیلئے 153 ارب روپے رکھے گئے ہیں، داخلہ  کیلئے 194 ارب روپے شامل ہیں، ایس آیی یو ٹی کے لیئے 18 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

کراچی کے ترقیاتی منصوبے

وزیراعلیٰ نے شہر قائد سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں ایک اور ماس ٹرانزٹ منصوبے کیلئے رقم مختص کی گئی ہے، ییلو لائن کیلئے 7 ارب مہیا کیے جائیں گے، یلو لائن کورنگی اور کورنگی انڈسٹریل ایریا کو شہر سے ملائے گی، 22 کلومیٹر طویل شاہراہ کورنگی کو جنوبی اور وسطی سے ملائے گی، گذشتہ مالی سال میں جام صادق پل کا ٹھیکہ دیا گیا، بسوں کی خریداری کا ٹھیکہ بھی گذشتہ مالی سال میں دیدیا گیا، نئے مالی سال میں کورنگی 8 ہزار روڈ کا ٹھیکہ دیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ پیپلز بس سروس کو برقرار رکھنے کے لیئے 3 ارب 66 کروڑ روپے مختص کر رہے، 100 ایم جی ڈی حب کینال کے لیئے 12 ارب 72 کروڑ روپے مختص کر رہے ہیں، اورنگی بلدیہ کیماڑی سائیٹ کو پانی فراہم ہوگا، این آئی سی وی ڈی کے لئے 20 ارب روپے مختص کر رہے ہیں۔

ریلیف کے اقدامات

وزیراعلیٰ سندھ  مراد علی شاہ نے ریلیف اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ کے صوبائی بجٹ میں سماجی و معاشی بہبود کو ترجیح دی گئی ہے، تنخواہ میں 22-30 فیصد اضافہ اور پنشن میں 15 فیصد اضافے کا مقصد مالی تحفظ کو تقویت دینا ہے، کم از کم اجرت میں 37,000 روپے تک اضافے کی تجویز ہے، 34.9 ارب روپے کی ایک اہم رقم غریبوں کی مدد کیلئے مختص کی جارہی ہے، بجٹ میں شہریوں پر مالی بوجھ کم کرنے کے لیے 116 ارب روپے سبسڈیز پروگرام شامل ہیں، محفوظ پناہ گاہ کو فروغ دینے کیلئے ہاؤسنگ سکیموں کیلئے 25 ارب روپے مختص کیے جائیں گے، بینظیر مزدور کارڈ کے لیئے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، 

نئے اقدامات:

وزیراعلیٰ سندھ نے نئے اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ کا صوبائی بجٹ اپنی توجہ فوری امدادی اقدامات پر مرکوز  کررہا ہے، کئی نئے اقدامات صوبے کی معیشت کی ترقی و سماجی بہبود  کیلئے اٹھائے گئے ہیں، ہاری کارڈ کے ذریعے 12 ملین کسانوں کو مالی مدد فراہم کرنے کیلئے  8 ارب روپے مختص  کئے جارہے ہیں، ملیر ایکسپریس کورنگی میں ایک انکلیوو کمپلیکس بنانے کیلئے 5 ارب روپے مختص کئے گئے، اس کمپلیکس میں تعلیم، بحالی، تربیت، رہائش، طبی خدمات، تفریح اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں گی، پولیس میں پہلی بار 485 پولیس اسٹیشن کے لیے مخصوص بجٹ مختص کیا گیا ہے، سولرائزیشن انیشیٹو کیلئے  پانچ سالوں میں 5 ارب  روپے مختص کیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کو پانی فراہم کرنے کیلئے حب کینال جیسی ایک نئی نہر کی تعمیر پر 5 ارب روپے مختص کیےگئے ہیں، سندھ میں مزدوروں  کیلئے مزدور کارڈ کے تحت  5 ارب روپے مختص کئے جارہے ہیں، بجٹ میں زراعت کیلئے 11 ارب روپے رکھے گئے ہیں، سماجی تحفظ کیلئے 12 ارب روپے، یونیورسٹیز اینڈ بورڈ کیلئے 3.2 ارب روپے مختص ہیں، ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ کیلئے 2 ارب روپے اور ڈی ای پی ڈی کیلئے 1.5 ارب روپے مختص ہیں۔

امدادی گرانٹس:

وزیراعلیٰ سندھ نے امدادی گرانٹس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ بجٹ میں تعلیم و صحت کیلئے اہم گرانٹس کے ذریعے سرمایہ کاری کو ترجیح دی گئی ہے، بڑی گرانٹس کی کل رقم 190 ارب روپے بنتی ہے، گرانٹس کی مد میں 35 ارب روپے سندھ بھر کی یونیورسٹیوں کیلئے مختص کیے گئے ہیں، فنڈنگ کا مقصد تعلیمی اداروں کو مضبوط کرنا اور صحت کی معیاری خدمات تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔