ڈی چوک میں10 لاکھ جمع ہونگے ۔گزر کر لوگوں کو تحریک عدم کی ووٹنگ کیلئے جانا پڑےگا ۔ اسی مجمع سے واپسی ہوگی۔فواد چودھری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ڈی چوک میں دس لاکھ جمع ہونگے ،جلسے میں سے گزر کر لوگوں کو تحریک عدم کی ووٹنگ کے لئے جانا پڑے گا اور اسی مجمع سے واپسی ہوگی،اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد واپس لے لینی چاہئے بدلے میں دیکھتے ہیں کیا دیا جاسکتا ہے ۔
ایک انٹرویو اور میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ ہمارا مسئلہ یہ ہے ہماری سیاست میں ذاتیات کے سوا پالیسی کے فرق کا زیادہ معاملہ نہیں، جب سے یہ تحریک پیش کی گئی ہے بہت تلخیاں پیدا ہوگئی ہیں، زبانوں میں تلخیاں آگئی ہیں، سخت بیانات آتے ہیں اور ایک ماحول پید ہوجاتا ہے جس میں بہت سی ایسی چیزیں ہوجاتی ہیں جو دونوں فریقین نہیں ہوتے دیکھنا چاہتے۔انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونے تک سیاسی فضا اس قدر ہوجائے گی کہ اس سے پاکستان کو نقصان ہوگا اس لئے میری رائے میں کوئی ایسا حل نکالنا چاہئے کہ اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک واپس لے اور دیکھتے ہیں کہ انہیں بدلے میں کیا دیا جاسکتا ہے۔تحریک واپس لینے کی صورت میں پوزیشن کو بدلے میں کیا دے سکتے ہیں کہ سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ متعدد چیزوں پر بات چیت ہوسکتی ہے مثلاً انتخابی اصلاحات، نیب قانون، انتخابات کی تاریخ اور طریقہ کار کے علاوہ جو بھی اپوزیشن کے معاملات ہیں ان پرکھلے دل سے بات ہوسکتی ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ جو عالمی صورتحال ہے اس میں دیکھا جائے تو ہم 3-4 ہفتے سیاست میں لگے رہیں گے اور جب پیچھے مڑ کر دیکھیں تو پاکستان کی معیشت کو اتنا نقصان پہنچ گیا ہوگا کہ اس کو کھڑا کرنا ہی مسئلہ بن جائے گا اس لئے ملک کے مفاد کو پہلے دیکھنا چاہئے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اگر جلد انتخابات کرانا چاہتی ہے تو یہ بھی ایک مطالبہ ہے جو وہ رکھ سکتی ہے، بات میں تو کوئی حرج نہیں، جب بیٹھیں گے بات ہوگی تو ہی معاملات آگے بڑھ سکتے ہیں یکطرفہ کوشش تو کوئی بھی نہیں کرےگا۔تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے روز حکومتی اتحادیوں کا ساتھ چھوڑ دینے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کوئی مسئلہ نہیں ہے، اگرچہ اتحادیوں نے ہمیں حمایت کا یقین دلایا ہے تاہم انہی کے کچھ رہنماو¿ں کی مختلف گفتگو بھی آئی ہے، اس لئے کہ پارٹی کے اندر مقامی سیاست کا بھی ایک عنصر ہوتا ہے، جس طرح مسلم لیگ (ق) اگر مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دے گی تو اس کے اندر سے بھی ردِ عمل آئے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا عہدے سے ہٹنا مشکل نہیں ہے مسئلہ یہ کہ ان کی جگہ یہ منصب کسے دیا جائے کیوں کہ ایک انار ہے 100 بیمار ہیں، ہر بندہ ہی پنجاب کا وزیراعلیٰ بننا چاہتا ہے اور اس عہدے پر کسی ایک گروپ کا دوسرے سے اتفاق رائے نہیں ہے۔فواد چودھری نے کہا کہ ڈی چوک پر جلسہ اس لئے کرررہے ہیں کہ ننھے منے جلسے کرنے والے دیکھ لیں کہ اصل میں جلسہ کیا ہوتا ہے اور دیکھ لیں کہ لوگ ہمارے ساتھ ہیں کہ نہیں، اس طرح ایک چھوٹا سا ریفرنڈم ہوجائے گا ۔جہانگیر ترین اور علیم خان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مجھے پوری امید ہے کہ ان کے چھوٹے موٹے اختلافات ختم کر کے انہیں واپس لے آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین اور علیم خان نے اپنا رکھ رکھاو¿ رکھا ہے، اختلافات ہوجاتے ہیں لیکن انہیں حل کرلیا جائے گا، آئندہ 48 سے 72 گھنٹوں میں بہت سی چیزیں سامنے آجائیں گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں سوائے میرے اور عمران خان کے کوئی بلدیاتی نظام کے حق میں نہیں ہے، ہر بندہ چاہتا ہے لوکل گورمنٹ نہ ہی آئے کیوں کہ اگر یہ نظام آیا تو صوبائی فنانس کمیشن ہوگا، پیسہ صوبوں سے اضلاع میں چلا جائے گا جو ہم ہونے نہیں دے رہے، وزیر اعلیٰ نے ساری انتظامیہ اپنے ارد گرد رکھی ہوئی ہے پیسہ سارا ان کے پاس ہے، اس سسٹم کو توڑنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ اپنی حکومت کے پہلے ہی سال بلدیاتی انتخابات کرانے چاہئیں تھے، پہلے سال جو 2-3 بڑی غلطیاں ہم نے کیں اس میں ایک یہ بھی تھی۔باقی غلطیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے وزیراعظم سے کہا تھا کہ ہم جتنا اچھا بننے کی کوشش کرلیں کہ نیب آزاد ادارہ ہے، ہمارے ماتحت نہیں ہے، بالآخر سب نے یہی کہنا ہے کہ ہم احتساب میں ناکام ہوگئے اس لیے ہمیں نیب ختم کر کے ایف آئی اے کے ساتھ ضم کر کے ایک وفاقی ادارہ بنانا چاہئے جس طرح بھارت میں سی بی آئی اور برطانیہ میں اسکاٹ لینڈ یارڈ ہے، پوری دنیا میں ایک ہی ادارہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں نیب ختم کر کے ایف آئی اے کے ساتھ ضم کر کے اپنے ماتحت کرنا چاہیے تھا پھر ان کیسز کو ہم حل کرتے ہیں اب ہمارا ووٹر مطمئن نہیں ہے وہ سمجھتا ہے کہ ہم نے دیر کردی، ابھی نیب ہمارے ماتحت نہیں ہے لیکن اس کا الزام ہم اپنے سر لے رہے ہیں یا تو وہ ہمارے ماتحت ہوتا تو ٹھیک تھا۔
اسلام ا?باد: (دنیا نیوز) فواد چودھری نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے عدم اعتماد لاکر سوئے ہوئے شیر کو جگا دیا، زیادہ تر ارکان کی خواہش ہے قومی اسمبلی کا اجلاس جلد بلایا جائے، عمران خان کبھی بلیک میل نہیں ہوئے، یہ تین جوکر ا?پ کو پھر نظر نہیں ا?ئیں گے۔
عامر کیانی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ صرف تحریک انصاف ہی واحد وفاقی جماعت ہے، کور کمیٹی نے وزیراعظم پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے، اجلاس میں سیاسی امور پر غور کیا گیا، اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے لوگوں کو خریدنے کی مذمت کی گئی، تحریک انصاف نے کامیاب جلسے کیے، پیپلزپارٹی کا مارچ سندھ سے شروع ہوا تو پنجاب میں بکھر گیا، ہمارے ارکان اسمبلی کو خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔فواد چودھری کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان، آصف زرداری اور شہبازشریف نے شیروں کو جگا دیا، (پ اپوزیشن کو ہاتھ ملتے دیکھیں گے، دیکھتے ہیں ووٹنگ کی نوبت آتی بھی ہے یا نہیں، ہمارے 3 ارکان کو پیسوں کی پیشکش ہوئی ہے، چاہتے ہیں ووٹنگ کیلئے اجلاس جلد سے جلد ہو، وزیراعظم کی مونس الہٰی سے ملاقات ہوچکی ہے، تحریک انصاف میں کوئی منحرف نہیں، ہم کوئی 4 ڈویژنز کی پارٹی نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ن لیگ نے تحریک انصاف کے ڈی چوک جلسے کا توڑ نکال لیا