سابق بھارتی صدر کے پوتے کا نکاح خاتون نے پڑھا دیا، کیا عورت قاضی ہو سکتی ہے۔؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) مسلمانوں میں نئے جوڑے کو شادی کے بندھن میں باندھنےکے لئے عام طور پر نکاح خواں قاضی مرد حضرات ہوتے ہیں لیکن بھارت میں ایک خاتون بھی نکاح پڑھانے کی ذمہ داری انجام دیتی ہیں۔ اس حوالے سے یہ سوال سامنے آیا ہے کہ کیا خاتون نکاح خواں ہو سکتی ہے؟ تاہم بھارتی اسلامی معاشرے میں خاتون قاضی کا کوئی تصور نہیں ۔
میڈیارپورٹس کے مطابق نئی دہلی میں بھارت کے تیسرے صدر مرحوم ذاکر حسین کے پرپوتے کا نکاح خاتون نکاح خواں اوربھارتی سماجی کارکن سیدہ سیدین حمید نے پڑھایا۔جبران ریحان اور ارسلا علی کا نکاح گزشتہ جمعے کو ہوا، جس میں اہل خانہ سمیت قریبی دوستوں نے شرکت کی۔نکاح میں دلہا دلہن سے ایجاب وقبول اور خطبہ نکاح مرد نکاح خواں کے بجائے خاتون نکاح خواں نے کروایا ۔دلہن کے والد کے مطابق خاتون نکاح خواں سے نکاح کا آئیڈیا دلہن کا تھا ،جس کا دلہا نے خیر مقدم کیا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی اسلامی معاشرے میں خاتون قاضی کا کوئی تصور نہیں ہے لیکن جب ہم برابری کی بات کرتے ہیں تو نکاح خواں عورت کیوں نہیں۔ڈاکٹر حمید نے میڈیا سے گفتگو کے دوران بتایا کہ اس نکاح نامے کی اضافی اہمیت اقرارنامہ(معاہدہ)ہے جو دلہا اور دلہن کی طرف سے باہمی رضامندی سے شادی شدہ زندگی کے تمام پہلوﺅں کے ساتھ مساوی حقوق اور ذمہ داریوں سے متعلق شرائط پر مشتمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدرکے سامنے ڈانس کرنیوالی مصری رقاصہ ددرناک زندگی گزارنے پر مجبور