2018 میں ملک میں تبدیلی نہ آتی تو آج ہم بہت آگے ہوتے: احسن اقبال
Stay tuned with 24 News HD Android App
(حافظ دلاور) احسن اقبال نے کہا ہے کہ 2018 میں ملک میں تبدیلی نہ آتی تو آج ہم بہت آگے ہوتے، ہمیشہ کہتا رہا کہ ہمارے ملک نے دو اہم ترقی کے مواقع گنوا دیئے، بھارت ہماری پالیسیوں کو لے کر ہم سے آگے بڑھ گیا۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیز کی تقریبات میں نوجوانوں سے ملنے کا موقع ملتا ہے، دنیا میں کامیابی ان لوگوں کے پاس ہے جن کے تعلیمی ادارے ترقی یافتہ ہیں، دنیا میں جدت آگئی ہے، گزشتہ کچھ صدیوں میں گھوڑے کو پہئے سے تبدیل کر دیا گیا، آج سے چند سال پہلے نوکیا اور بلیک بیری موبائل کی دنیا میں دیو تھے جو کہ جدت پسند نا ہونے کی وجہ سے غائب ہوگئے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اربوں ڈالرز کی کمپنیاں ختم ہوگئیں، کیونکہ وہ جدت کے ساتھ نہیں چلیں، 2013 میں ہم نے کہا پاکستان کو دنیا کی 20 بہترین ممالک میں شامل کریں گے تو لوگ ہنستے تھے، تب کراچی دہشت گردی کا گڑھ تھا، 2017 میں ہی ایک نمایاں کنسلٹنگ ادارے نے پیشگوئی کہ اگر پاکستان اسی رفتار سے چلتا رہا تو 2025 تک دنیا کے 20 بہترین ممالک میں شامل ہو جائے گا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ہماری ترقی میں سب سے قریبی اور اہم کردار ہمارے دوست ملک چین نے ادا کی، دوسرے ملکوں کے سفیر اور لوگ پوچھتے تھے ہمارے ملک کی کمپنیاں سی پیک میں کیسے شریک ہو سکتی ہیں، 20 سے 40 ارب ڈالر کی انویسٹمنٹ چین سے پاکستان میں کروانی تھی۔
احسن اقبال نے کہا کہ دنیا میں جس ملک نے ترقی کی، اس کی اپنی پالیسیوں کو 10 سال کا وقت ملا ہے، پالیسیوں کو جاری رکھنے کے لئے کم از کم 10 سال کا تسلسل چاہیے ہوتا ہے، سب ہمیں پوچھتے ہیں آپ نے ملک کو اس حالت میں کیوں لیا، ہماری حالت اس شخص جیسی تھی جو نئے کپڑے پہن کر گھر سے نکلے اور راستے میں اپنے کسی عزیز کو دیکھے وہ زخمی حالت میں ہے، آپ اس حالت میں اپنے عزیز کو بچائیں گے ناکہ اپنے کپڑے بچائیں گے، ملک میں کامیابی کے لیے ہماری یونیورسٹیوں کو کام کرنا ہوگا۔