سپریم کورٹ: کمسن لڑکی سے شادی کے ملزم سید ظفر علی کی ضمانت خارج
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت کشگوری) سپریم کورٹ نے کمسن لڑکی سے شادی کے ملزم سید ظفر علی شاہ کی ضمانت خارج کر دی۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ کو ملزم کی ساڑھے 14 سالہ لڑکی سے شادی کے معاملے کا جلد فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کمسن لڑکی سے شادی کے ملزم سید ظفر علی شاہ کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ ساڑھے چودہ سالہ لڑکی کی لڑکے کیساتھ شادی کیسے ہو سکتی ہے ؟ وکیل ملزم ظفر علی شاہ نے کہا کہ پاکستانی قوانین کے مطابق سولہ سال سے کم عمر لڑکی سے شادی جرم ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ وکیل صاحب آپ اپنے موکل کے جرم کا اعتراف کررہے ہیں۔ وکیل ملزم نے کہا کہ شرعی قوانین کے تحت ساڑھے چودہ سالہ لڑکی کی شادی ہوسکتی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو اس مروجہ قانون پر اعتراض ہے تو پارلیمنٹ سے ترامیم کروا لیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ کم عمر لڑکی سے شادی کرنے کی کیا سزا ہے ؟ جس پر وکیل نے کہا کہ کم عمر لڑکی سے شادی کرنے پر عمر قید کی سزا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ اب آپ بتائیں آپ کا ضمانت کا کیس کیسے بنتا ہے ؟ قانون کے مطابق کمسن لڑکی سے شادی نہیں ہوسکتی۔
وکیل ملزم نے عدالت کو بتایا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق لڑکی کی عمر سترہ سال ہے۔ جس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ بے فارم شادی سے پہلے کا ہے اور مصدقہ دستاویز ہے، بے فارم کو چھوڑ کر میڈیکل رپورٹ کو کیوں مان لیں۔
سپریم کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد کمسن لڑکی سے شادی کے ملزم سید ظفر علی شاہ کی ضمانت خارج کر دی۔