پاکستان میں غذائی قلت کے خلاف قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ

Stay tuned with 24 News HD Android App

(24 نیوز)غذائیت کے ماہرین نے پاکستان میں خواتین و بچوں میں شدید غذائی قلت کے پیش نظر ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے، ماہرین نے موقف اپنایا کہ غذائیت بچوں کا آئینی حق ہے۔
اسلام اباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ماہرین صحت اور غذائیت نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری اور فیصلہ کن اقدامات کرے، خصوصا غذائیت کو بنیادی آئینی حق قرار دیا جائے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ پیرس میں 27 اور 28 مارچ کو ہونے والے نیوٹریشن فار گروتھ (N4G) سمٹ 2025 کے موقع پر پاکستان کے پاس سنہری موقع ہے کہ وہ پاکستان کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں غذائی بہتری کے لیے عالمی برادری کو ٹھوس یقین دہانیاں کروائے۔
مزید کہنا تھا کہ قومی غذائی سروے 2018 کے مطابق پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر کے 40 فیصد بچے ذہنی اور جسمانی نشونما کی کمی (stunting) جبکہ 18 فیصد کم وزنی (wasting) کا شکار ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ صرف صحت کا بحران نہیں بلکہ معیشت پر بھی بھاری بوجھ ہے، جو ہر سال پاکستان کو پیداواری صلاحیت میں کمی اور صحت کے اخراجات کی مد میں 17 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا رہا ہے۔
ملکی اور بین الاقوامی ماہرین صحت و غذائیت کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور خوراک کی قلت کے بڑھتے چیلنجز کے پیش نظر فوری پالیسی اور مالیاتی مداخلت کی ضرورت ہے تاکہ اس بحران پر قابو پایا جا سکے۔
آغا خان یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ اینڈ ڈولپمنٹ کے بانی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار بھٹہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو عالمی غذائی کانفرنس میں ٹھوس اور سائنسی بنیادوں پر مبنی قابل عمل یقین دہانیاں کروانی چاہییں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس عالمی کانفرنس میں غذائیت کو بنیادی انسانی حق کے طور پر تسلیم کر کے آئین میں شامل کرنے، غذائیت سے متعلق پروگراموں کے لیے ملکی سطح پر بجٹ میں اضافے، خوراک کی مضبوطی (فوڈ فورٹیفکیشن) کے پروگرامز کو بہتر بنانے اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کو ماں اور بچے کی غذائیت کے ساتھ جوڑنے جیسے ٹھوس وعدے کرنے ہوں گے۔
نیوٹریشن انٹرنیشنل کی کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر شبینہ رضا نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ برسوں میں غذائیت کے شعبے میں اہم پیش رفت کی ہے اور عالمی پلیٹ فارمز پر اس عزم کو مزید تقویت دینے کی ضرورت ہے، پاکستان میں غذائی قلت کے سب سے زیادہ شکار اضلاع میں ماں اور بچے کی غذائیت کو بہتر بنانا ایک بڑا چیلنج ہے۔
ماہرین نے تجویز دی ہے کہ کم وزن پیدائش، دورانِ حمل خون کی کمی اور بچوں کی نشوونما کی سخت مانیٹرنگ کی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ دودھ پلانے کے رجحان کو فروغ دیا جائے اور بچوں کی غذا میں تنوع لانے کے لیے آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ غذائی قلت پر قابو پایا جا سکے۔