(ویب ڈیسک) آسٹریلیا میں چینی طالبعلموں کی ’ورچوئل کڈنیپنگ‘ کے ذریعے والدین سے لاکھوں ڈالرز تاوان کے مطالبے کا چوتھا کیس سامنے آگیا۔
روسی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں طالبعلموں کی ورچوئل اغوا کا چوتھا واقعہ سامنے آیا ہے جس میں طالب علموں کے والدین سے لاکھوں ڈالرز تاوان کا مطالبہ کیا گیا ہے، چاروں واقعات میں چینی طلباء کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
آسٹریلوی پولیس کے مطابق جعلساز طالبعلم کو فون کرکے بتاتے ہیں کہ وہ چینی قونصل خانے، سفارتخانے یا پھر پولیس ڈیپارٹمنٹ سے بات کر رہے ہیں اور طالبعلم کو بتایا جاتا ہے کہ اس کا نام کسی خطرناک یا بہت بڑے جرم کے سلسلے میں سامنے آیا ہے، اب اگر وہ سزا اور ڈیپورٹیشن سے بچنا چاہتا ہے تو اس کے لئے بھاری رقم ادا کرنا ہوگی۔
پولیس کے مطابق اگر طالبعلم انہیں کہتا ہے کہ اس کے پاس اتنی رقم نہیں ہے تو جعلساز اسے کہتے ہیں کہ وہ اس کی مدد کر سکتے ہیں لیکن اگر وہ چاہتا ہے کہ اس کے والدین کو اس معاملے کی خبر نہ لگے تو پھر وہ اپنی کچھ تصویریں بنا کر انہیں بھیج دے جن سے لگے کہ وہ اغوا ہو گیا ہے، بعد میں وہ تصاویر طالبعلم کے والدین کو بھیج کر ان سے اپنے بچوں کی رہائی کیلئے بھاری تاوان طلب کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: پولیس اور ڈاکوؤں میں فائرنگ کا تبادلہ، ایک ملزم ہلاک
آسٹریلوی پولیس کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران پولیس کے رابطہ کرنے سے قبل ایک 23 سالہ طالبہ کے والدین اپنی بیٹی کی رہائی کیلئے دو لاکھ ستر ہزار آسٹریلوی ڈالر اور ایک 22 سالہ طالبہ جعلسازوں کو 20 ہزار آسٹریلوی ڈالرز تاوان ادا کر چکی تھی، دیگر دو طالبعلموں سے بھی بھاری رقم طلب کی گئی تھی تاہم کسی بھی قسم کی ادائگی سے قبل پولیس نے ان سے رابطہ کر لیا تھا۔
آسٹریلیا میں چینی سفارت خانے کے حکام کا کہنا تھا کہ چین میں قانون نافذ کرنے والے ادارے اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں، انہوں نے والدین کو خبردار کیا کہ وہ جعلسازوں کے جھانسے میں نہ آئیں، حکومتی حکام کبھی بھی طالبعلوں یا ان کے والدین کو کال کرکے رقم کا مطالبہ نہیں کرتے۔