پی ٹی آئی کا رویہ غیر پارلیمانی، شیر افضل مروت کو قربانی کا بکرا بنایا گیا، سلیم بخاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز )سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم بخاری کاقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی طویل تقریر اور حکومتی ترجمان خواجہ آصف کی جوابی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )کا رویہ اسمبلی میں کسی طرح سے بھی مناسب نہیں۔
سلیم بخاری نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ قومی اسمبلی میں جمہوری رویہ اختیار کرے،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی طویل تقریر جس میں بار بار کئی باتوں کو دہرایا گیا اور حکومتی بنچوں کی جانب سے انتہائی سنجیدگی سے ساری تقریر سنی گئی لیکن جیسےہی حکومتی ممبر خواجہ آصف تقریر کیلئے کھڑے ہوئے تو پی ٹی آئی نے اسمبلی میں شور شرابا شروع کر دیا، جو کہ کسی طرح سے بھی جمہوری آداب کے مطابق نہیں تھا،پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت کے عین مطابق پارلیمنٹ کو چلا رہی ہے، کیوںکہ خان صاحب کا کہنا تھا کہ نہ حکومت چلنے دیں گے نہ ہی پارلیمنٹ چلنے دیں گے او ر نہ ہی جمہوریت چلنے دیں گے۔
عمران خان کے آرمی چیف کو خط اصل وجہ
آرمی چیف کو خط لکھنے کے حوالے سےسلیم بخاری کا کہنا تھا،سمجھ سے بالا تر ہے کہ خان صاحب (عمران خان )کتنی دفعہ یو ٹرن لیں گے ؟پہلے تو وہ اعلان کرتے تھے کہ میں کسی سے بات نہیں کروں گا پھر جب انہوں نے دیکھا کے دال نہیں گل رہی تو منتیں شروع کردیں کہ ملٹری اسٹیبلیشمنٹ کی لیڈر شپ کے انتظار کر کر کے تھک گیا ہوں کوئی میرے ساتھ بات نہیں کرتالیکن جب ڈی جی آئی ایس پی آر اور آرمی چیف نے کسی قسم کی ڈیل اور ڈھیل سے صاف انکار کر دیا تو پھراب آرمی چیف کو خط لکھنے پر آمادہ ہوئے ہیں، سلیم بخاری کا مزید کہنا تھاکہ
جس آرمی چیف کے عہدہ سنبھالنے کی راہ میں روڑے اٹکائے اس سے آپ اب کیا توقع رکھتے ہیں،اس کا مطلب یہ ہے کہ اقتدار میں واپسی کا راستہ جی ایچ کیو سے ہی آتا ہے،انہوں نے خان صاحب کو مشورہ دیا کہ پارلیمینٹ میں سب سے بڑی جماعت جس کی ایک صوبے میں حکومت بھی ہے کیا اس کو جمہوری راستہ اختیار نہیں کر نا چاہیے اب ان کو بات چیت کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔
شیر افضل مروت کو قربانی کا بکرا بنایا گیا
شیرافضل مروت کو پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی سے نکالے جانے اور شو کاز نوٹس جاری کرنے پر اظہار خیال کرتے ہوئے سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ شیر افضل مروت کو سعودی عرب کے خلاف بیان دینے کے جرم میں قربانی کا بکرا بنایا گیا، لیکن ان کا اصل جرم سپیکر اور دیگر حکومتی رہنماوں سے ملاقاتیں تھیں جو کہ وہ بات چیت کا راستہ کھولنے کے لیے کر رہے تھے،مخصوص نشستوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ دیکھیں سپریم کورٹ کیا فیصلہ کرتی ہے؟ کیونکہ اتنی ساری نشستیں اگر پی ٹی آئی کو مل جاتی ہیں تو سارا سین ہی بدل جائے گا۔
نواز شریف اینٹی سٹیبلشمنٹنہ ہوتے تو آج وزیر اعظم ہوتے
سلیم بخاری نے خواجہ آصف کی جانب سے آرٹیکل6پر جواب کو درست قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ اگر واقعی نظام کو درست سمت میں لے کر چلنا ہے تو اس کو وہیں سے پکڑنا ہوگا جہاں سے خرابی کی ابتدا ہوئی،اس لیے پہلے آمر کو علامتی سزا دے کر ابتداکی جاسکتی ہے،نواز شریف کی دوبارہ صدارت سنبھالنے کے حوالے سے بات کرتے ہوے بخاری صاحب کا کہنا تھا کہ لگتا ہے ن لیگ نے پھر سے پی ڈی ایم کی چھتری سے ہٹ کر الگ اپنی پارٹی کی حیثیت سے بحالی کا آغاز شروع کر دیا ہے، پنجاب اور وفاقی حکومتوں کو نواز شریف کی ہدایت اور رہنمائی کی اشد ضرورت ہے،نواز شریف اگر اینٹی اسٹیبلیشمنٹ نہ ہوتے تو وہ آج وزیر اعظم ہوتےکیونکہ وہ لولی لنگڑی حکومت نہیں لینا چاہتے تھے اس لیے وہ سائیڈ پر ہو گئے، چونکہ پارٹی نواز شریف کی ہے اس لیے ووٹ بینک بھی نواز شریف کا ہی ہے او ر وہی ووٹر اور پارٹی کارکنوں کا دوبارہ سے اکٹھا کرکے پارٹی کی ساکھ کو بحال کر سکتے ہیں۔
آزاد کشمیر کے مسائل کےحل پر تبصرہ کرتے ہوئے سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ مسائل کو مل بیٹھ کر ہی حل کیا جاسکتا ہے،حکومت نے درست سمت میں قدم رکھا اور آزاد کشمیر کے لیے بہترین پیکج کا اعلان کر کے بھارت کے زہریلے پرو پیگنڈے کا جواب صحیح طرح سے دیا ہے،ہمیشہ اسی طرح کے رویےسے مسئلے کا حل نکالنا چاہیے،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا یہ اچھا اقدام ہے کہ وہ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کو عوام تک پہنچا رہی ہے ورنہ اس سے قبل تو حکومتیں ریلیف عوام تک نہیں پہنچنے دیتی تھیں،موجودہ حکومت ایک ماہ میں عوام کو دوسری بار ریلیف دے رہی ہے جو قابل تحسین ہے۔
یہ بھی پڑھیں : پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد نہیں، سیزفائر ہے،مولانا فضل الرحمان