(عثمان خان)قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کے زیرصدارت شروع ہوگیا ۔اسلام آباد کے موسم کی طرح ارکان اسمبلی کی تقاریر میں بھی گرمی آگئی ،حکومتی اور اپوزیشن اراکین میں نوک جھونک ،اپوزیشن ارکان نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کو آڑے ہاتھوں لے لیا ۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اس دوران پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے اپنے خطاب میں کہا کہ کل جس طرح خواجہ آصف نے اسپیکر کے ساتھ بات کی ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف 80 سال کے بزرگ اور سینئر پارلیمنٹیرین ہیں لہذا انہیں اس بات کا احساس ہونا چاہیے اورانہیں برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
اسد قیصر نے فاٹا سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی تمام جماعتوں نے متفقہ طور پر فاٹا کو ٹیکس چھوٹ دی تھی اور یہ سہولیت انہیں اس لیے دی گئی تھی تاکہ وہ ملک کے دیگر علاقوں کی برابری کرسکیں لیکن افسوس انہیں بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا۔ ہم کسی کی زور زبردستی نہیں مانتے، چاہے وہ ہمارا باپ ہی کیوں نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا ایک جنگ زدہ علاقہ رہا ہے لیکن اب تک انہیں کوئی ہسپتال یا کالج نہیں دیا گیا جب کہ اس علاقے میں کسی قسم کے ترقیاتی کام بھی نہیں ہورہے، جس کا مطلب وہاں بے روزگاری پیدا ہوگی اور عوام میں مایوسی پیدا ہوگی۔ ایسے میں وہ دیگر علاقوں کی برابری کیسے کرسکتے ہیں اور اب اگر ان پر ٹیکس لاگو کردیا گیا تو یہ ان کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ فاٹا سے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ ٹیکس نہیں دیتے، حالانکہ میرے پاس تمام اعدادو شمار موجود ہیں، فاٹا سے تقریباً 70 ارب روپے ٹیکس کی مد میں وصول کیے جارہے ہیں لیکن فاٹا کو ضم کرتے وقت جو وعدہ کیا گیا تھا کہ 3 فیصد وفاق اور صوبہ دے گا جس میں سے ابھی تک ایک پیسہ بھی نہیں دیا گیا۔
اس قیصر نے اسپیکر سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے پر ایک کمیٹی بنائیں تاکہ اس پر بحث کی جاسکے اور اس میں فاٹا کی نمائندگی بھی شامل کی جائے۔
خواجہ آصف نے مجھ پر ذاتی حملہ کیا، عمر ایوب
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے گزشتہ روز خواجہ آصف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف نے گزشتہ روز میرے دادا اور میرے خاندان کا نام لیکر غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال کیا اور انہوں نے شاید تاریخ درست طریقے سے نہیں پڑھی اس لیے کچھ درستگی کرنا چاہتا ہوں۔ ان کے اطراف میں بیٹھے افراد مختلف جماعتوں میں شامل رہے ہیں جو اب مسلم لیگ ن کا حصہ ہیں جب کہ خواجہ آصف صاحب ریحانہ ڈار صاحبہ سے شکست کھانے کے بعد بوکھلائے ہوئے ہیں اور ان کے والد ۔۔۔ اس دوران اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے انہیں مزید بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ اس طرح نہ کریں جو لوگ وفات ہوچکے ہیں ان کا تذکرہ نہ کریں اور اجلاس کو آگے چلنے دیں۔
قومی ایجنڈے میں کراچی کو شامل کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، فاروق ستار
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ سندھ میں گزشتہ 15 سال سے بدترین اور کرپٹ حکومت قائم ہے، بینظیر انکم سپورٹ کا دائرہ 90 لاکھ لوگوں تک پھیلا لیکن لوگ غربت کی لکیر سے نیچے گئے ہیں۔ کراچی 4 ہزار ارب کا ٹیکس دیتا ہے لیکن اسے وفاق اور صوبے سے صرف 70 ارب روپے کی خیرات ملتی ہے، قومی ایجنڈے میں کراچی کو شامل کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔
فاروق ستار نے مزید کہا کہ صدر مملکت کے خطاب میں معیشت کی بات کی گئی، کوشش کریں معاشرے کے سارے طبقات ترقی کریں۔
اجلاس کا ایجنڈا کیا ہے؟
اس سے قبل قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے ایجنڈا جاری کیا گیا ۔ایجنڈے کے مطابق طلباء طالبات کی بسز کو پنک بس میں تبدیل کرنے سے متعلق توجہ دلائو نوٹس پر بحث ہوگی،اسی طرح ایجنڈے میں قرارداد ، تحریک تشکر اور نکتہ ہائے اعتراض سمیت توجہ دلائونوٹس شامل ہیں۔
ممبران اسمبلی کی جانب سے طلباء کو لانے اور لے جانے والی بسوں کی بندش اور بیس بسوں کو پنک بسوں میں تبدیل کرنے کا معاملہ اٹھایا جائےگا،وفاقی تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی خالی اسامیوں کا معاملہ بھی توجہ دلائو نوٹس میں شامل ہے،وفاقی وزیر تعلیم توجہ دلائو نوٹس پر جواب دیں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے وزیر دفاع خواجہ آصف کے جنرل ریٹائرڈ ایوب خان سے متعلق بیان پر شدید احتجاج اور نعرے بازی کی تھی۔ خواجہ آصف نے ایوب خان سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ضرور ہونی چاہیے اور اس کی ابتدا جنرل ایوب سے ہونی چاہیے، جنرل ایوب کی لاش کو قبر سے نکال کر لٹکایا جائے۔
ضرور پڑھیں:الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات پراعتراضات سامنے آ گئے