(24نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے عدلیہ میں مداخلت کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں سیکیورٹی اسٹیبلیشمنٹ کے ٹاپ آفیشل نے آڈیو لیکس کیس میں پیچھے ہٹنے کو کہا ۔
چیف جسٹس عامر فاروق کو لکھے خط میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں آڈیو لیکس کیس میں سیکیورٹی اسٹیبلیشمنٹ کے ٹاپ آفیشل نےپیچھے ہٹنے کا پیغام دیا تھا ، جسٹس بابر ستار نے خط کے متن میں لکھا ہے کہ مجھے پیغام دیا گیا سرویلینس کے طریقہ کار کی سکروٹنی کرنے سے پیچھے ہٹ جاؤ لیکن میں نے اس طرح کے دھمکی آمیز حربے پر کوئی توجہ نہیں دی، میں نے یہ نہیں سمجھا کہ اس طرح کے پیغامات سے انصاف کے عمل کو کافی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔
پی ٹی اے سے متعلقہ مقدمات بارے بدنیتی پر مبنی مہم کا فوکس عدالتی کارروائی کو متاثر کرنے کے لیے ایک دھمکی آمیز حربہ معلوم ہوتا ہے ۔
انہوں نے خط میں مزید لکھا ہے کہ آڈیو لیکس کیس میں خفیہ اور تحقیقاتی اداروں کو عدالت نے نوٹس کئے ،متعلقہ وزارتیں ، ریگولیٹری باڈیز ،آئی ایس آئی ، آئی بی، ایف آئی اے کو بھی نوٹس کئے ،عدالت نے ریگولیٹری باڈیز پی ٹی اے ، پیمرا کو بھی نوٹس کئے تھے ۔
یہ بھی پڑھیں: فواد چودھری کی ہاظم بنگوار پر تنقید، سوشل میڈیا صارفین برس پڑے
واضح رہے کہ 6 مئی کو جسٹس بابر ستار نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں انہیں نشانہ بنانے والی سوشل میڈیا مہم کے بارے میں بتایا تھا۔