نیب ترامیم کیس: بانی پی ٹی آئی کی ویڈیو لنک سے حاضری کی درخواست مںظور

May 14, 2024 | 18:45:PM

(امانت گشکوری) سپریم کورٹ نے بانی تحریک انصاف کی نیب ترامیم کیس میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کی درخواست مںظور کر لی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی نیب ترامیم کیس میں حاضری کی درخواست منظور کرتے ہوئے 16 مئی کو ویڈیو لنک حاضری یقینی بنانے کےلئےوفاق اور پنجاب حکومت کو انتظامات کرنے کی ہدایت بھی کردی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف حکومت سمیت دیگر کی انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ کیا تھا،اب اگر بانی پی ٹی آئی عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں تو انتظامات کرنے چاہئیں، درخواستگزار کو سنے بغیر کیسے فیصلہ کیا جا سکتا ہے؟ بانی پی ٹی آئی مرکزی کیس کے درخواست گزار ہیں جن کو عدالت پیش ہونے سے نہیں روکا جاسکتا۔

 چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ یہ کسی کے بنیادی حقوق کا انفرادی کیس نہیں بلکہ عوامی مفاد کا کیس ہے، اگرہم خود کو دیگر مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں، معاملہ قانون تک ہی رہنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ’’خاور مانیکا بشریٰ بی بی کے ساتھ رجوع کرنا چاہتےتھے لیکن بانی پی ٹی آئی۔۔۔‘‘ وکیل خاور مانیکا نے بڑا دعویٰ کر دیا

ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کی حمایت کی جبکہ وکیل پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت کے موقف کی تائید کی، اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کی نیب ترامیم کی حمایت کرتے ہیں،  جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ معاملہ نیب کی پولیٹیکل انجیئیرنگ میں ملوث ہونے سے متعلق ہے، اگر بانی پی ٹی آئی بذریعہ ویڈیو لنک پیش ہونا چاہیں ہو سکتے ہیں، ہم کیسے روک سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کیس ذاتی حقوق کا نہیں،معاملہ قانون کی شقوں میں ترمیم کا ہے، مشاورت کیلئے مختصر وقفہ کے بعد سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی پیش ہونے کی استدعا منظور کرتے ہوئے 16 مئی کو ویڈیو لنک حاضری یقینی بنانے کےلئے انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کر دی،  جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ متاثرہ فرد ہی اپیل دائر کر سکتا ہے،وفاق کیسے متاثرہ فریق ہے؟ اسکا ذاتی نقصان نہیں ہوا۔

 چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ کیا تمام مقدمات میں بھی ایسے ہی سائلین کو نمائندگی ملنی چاہیے؟ اگر کوئی مرکزی کیس میں فریق ہے تو وہ متاثرہ ہوتا ہے، اگر ہم خود کو دیگر مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہے، وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے فاضل جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر وفاقی حکومت کو اپنے قانون کا دفاع کا حق نہیں تو پھر یہ حق کسے حاصل ہوگا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کارروائی آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ اب بانی پی ٹی آئی خود نیب کے متاثرہ ہیں، نیب ترامیم کا معاملہ ہائیکورٹ میں تھا ہم دیگر سائلین کا وقت اس کیس کو کیوں دیں؟ پارلیمنٹ کی نیب قانون میں کی گئی ترامیم پی ٹی آئی دور کے آرڈیننس اور عدالتی فیصلوں کی روشنی میں کی گئیں,نیب نے 1999 سے اب تک سب سے زیادہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’’عدالتی فیصلہ ہے ادب سے...‘‘اعظم نذیر تارڑ نے کا سپریم کورٹ سے اہم بیان

چیف جسٹس پاکستان نے کہا مارشل لاء میں نیب قانون بن جاتا ہے کوئی نہیں روکتا مگر جمہوریت کچھ ایسا کرے تو مشکل ہوجاتا ہے، عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل سے ویڈیولنک کے ذریعے پیشی کویقینی بنانے کیلئے وفاق اور پنجاب کو ہدایت کر دی، عدالتی معاونت کیلئے خواجہ حارث اور کے پی حکومت کےعلاوہ تمام صوبائی حکومتوں کے ایڈوکیٹ جنرلزکونوٹس کردیئے گئے۔

بعد ازاں  سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 16 مئی بروز جمعرات تک ملتوی کردی۔

مزیدخبریں