عالمی مارکیٹ میں تیل مہنگا ہوگا تو ہم بھی کرینگے۔آئی ایم ایف سے جلد خوشخبری ملے گی۔شوکت ترین

Nov 14, 2021 | 16:42:PM

 (24نیوز)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے واضح کیا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل مہنگا ہوگا تو ہم بھی مزید مہنگا کریں گے، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد سٹے بازوں کے خلاف گھیرا تنگ ہوگا، ڈالر ریٹ دونوں طرف ایک جیسا ہونا چاہے ورنہ سٹے باز تو فائدہ اٹھائے گا،،آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق جلد خوشخبری ملے گی،آئی ایم ایف پروگرام کے بعد سٹے بازوں کے خلاف گھیرا تنگ ہوگا۔
جمعہ کو کراچی میں تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جب حکومت سنبھالی تو معاشی مشکلات کا سامنا تھا، ملک میں ڈالر نہیں تھے اور کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے کا سامنا تھا تاہم آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے معیشت مضبوط ہوئی، اس دوران کورونا کی وبا پھیل گئی لیکن وزیراعظم عمران خان نے کورونا کی وبا کا خوب مقابلہ کیا، عمران خان نے تعمیرات، زراعت اور برآمدی صنعتوں پر توجہ دی، جس طرح وزیراعظم نے کورونا کو ہینڈل کیا اس کی پوری دنیا نے تعریف کی۔شوکت ترین نے کہاکہ معاشی ترقی کی شرح نمو 5 فیصد سے کم ہوکر ڈیڑھ فیصد پر آگئی تھی تاہم ہماری حکمتِ عملی کی وجہ سے 2021-20 کی شرح نمو 4 فیصد پر آئی اور اب شرح نمو 5 اور 6 فیصد پر لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب کے لیے فائدہ مند اور پائیدار بنیادوں پر ترقی چاہتے ہیں، ترقی یافتہ ملکوں نے 20 سے 30 سال میں ترقی کی، معاشی ماہرین سے معلوم کیا کہ پائیدار ترقی کیوں نہیں ہوتی تو پتا چلا کہ قومی بچت کم، برآمدات اور درآمدات میں بہت فرق تھا۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی میں سٹے کا ہاتھ موجود ہے، سٹے باز ڈالر افغانستان اسمگل کررہے ہیں تاہم آئی ایم ایف پروگرام مکمل ہونے پر روپیہ مستحکم ہوجائے گا، مہنگائی 9 فیصد کے حساب سے بڑھ رہی ہے تاہم عالمی مارکیٹ میں تیل مہنگا ہوگا تو ہم بھی مزید مہنگا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ آج سے 25 سال پہلے جو فرق 25 فیصد تھاوہ اب وقت کے ساتھ ضرب ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ملکی معیشت میں ہر 5-4 برس بعد عدم استحکام کے حقائق جاننے کے لیے ایک پینل تشکیل دیا جس نے اپنی تجاویز میں بتایا کہ ملک کا پہلا مسئلہ سیونگ ریٹس کا ہے، اتنی بچت نہیں ہوتی جس کی بنیاد پر سرمایہ کاری ہو اور ایسی صورت میں جب سرمایہ کاری ہوگی تو قرض کی بنیاد پر ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پنیل نے اپنی تجاویز میں بتایا کہ ملک کی درآمد اور برآمدات کے حجم میں بہت فرق ہے، ایکسپورٹ جی ڈی پی کی محض 8 سے 9 فیصد ہے جبکہ ایمپورٹ 22 فیصد سے زائد ہے۔مشیر خزانہ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ترسیلات زر کی وجہ سے ملکی معیشت کئی مسائل سے بچی ہوئی ہے لیکن یہ معاملہ دیر تک برقرار نہیں رہے گا۔
انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ معاشی ترقی کا گراف پائیدار بنیادوں پر ہو، ایسا نہ ہو کہ محض چند سال بعد دوبارہ ترقی کے معیارات تنزلی کا شکار ہوں۔شوکت ترین نے کہا کہ ہم نے پائیدار معیشت کے قیام کے لیے سب سے پہلے ریونیو پر زور دیا، اگر 6 سے 8 فیصد معاشی گروتھ درکار ہے تو ریونیو 20 فیصد ہونے چاہیے جبکہ ماضی میں اس مقصد کے حصول کے لیے کبھی سنجیدگی سے کام نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے حکمت عملی تیار کی اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانے اور ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا۔مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہاکہ ٹیکس جی ڈی پی کو تقریبا 6 سے 7 سال میں 20 فیصد پر لے کر جائیں گے، مجھے خوشی ہے کہ اس مقصد میں ہم کامیاب ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس میں 32 فیصد گروتھ ہے، ایسا نہیں ہے کہ یہ ایک حصہ میں گروتھ ہے بلکہ یہ مجموعی طور پر تمام شعبوں میں گروتھ کی نشانی ہے۔شوکت ترین نے امید ظاہر کی کہ رواں سال ریونیو تقریبا 9 فیصد سے ساڑھے 11 فیصد تک جائیں اور آئند برس 14 فیصد پر جائیں۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں شعبہ زراعت کو نظر انداز کیا گیا جس کے باعث یہاں خوارک کا بحران پیدا ہوا، اس مرتبہ بہت توجہ دے رہے ہیں، کاٹن میں غیرمعمولی بہتری آئی ہے، شعبہ زراعت میں 11 سو ارب روپے آئے ہیں، جو ایک قسم کی خوشحالی ہے۔ایکسپورٹ کو بڑھانے سے متعلق انہوں نے کہا کہ ڈیوٹی ختم کردی تاکہ مقامی صنعت ترقی کریں، ایکسپورٹ تقریبا 32 فیصد سے بڑھ رہی ہیں، شعبہ آئی ٹی میں 47 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی اور اس مرتبہ 75 فیصد پر لے جانے کا پروگرام ہے۔انہوں نے کہا کہ پائیدار منصوبہ بندی کے ساتھ شعبہ آئی ٹی کو آئندہ 6 سال میں 50 ارب ڈالر تک لے جا سکتے ہیں، یہ وہ شعبہ ہے جو ہماری درآمدات اور برآمدات کے حجم میں فرق کو پورا کرسکتا ہے۔شوکت ترین نے کہا کہ 40 لاکھ گھرانوں کو پائیدار ترقی میں شامل کرنے کےلئے انہیں زراعت میں بلاسود قرضے دیں گے، شہری علاقوں میں بزنس کے لئے قرضے دیں گے، انہیں صحت کارڈ ملے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام غیر یقینی صورتحال پیدا کررہا ہے، ہم اس منزل پر تقریبا پہنچ چکے ہیں، اس خوشخبری کا اعلان بہت جلد آئی ایم ایف ہی کرے گا۔شوکت ترین نے محفوظ ذخائر میں 3 ارب ڈالر اور موخر ادائیگیوں پر ایک ارب 20 کروڑ سے ایک ارب 50 کروڑ ڈالر مالیت کے تیل کی فراہمی سے متعلق فیصلے پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان چیزی کی ضورت تھی ریاض نے ہماری مدد کی۔انہوں نے کہا کووڈ 19 کی وجہ سے عالمی سپلائی لائن متاثر ہوئی جس کے باعث کئی اشیا کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ ہوگیا، عوام مہنگائی سے پریشان ہے، جو ترقی ہم لانے کی کوشش کررہے ہیں اس سے ان کی قوت خرید آہستہ آہستہ ہی بڑھ سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم مہنگائی کو نیچے لانے کی کوشش کررہے ہیں، ہم نے پٹرول کے ٹیکس کم کردیئے جو مجموعی طور پر تقریباً 60 فیصد ہے۔شوکت ترین نے کہا کہ نیم متوسط گھرانوں کے لیے مہنگائی کا اثر کم کرنے کے لئے احساس پروگرام شروع کیا ہے جس سے 13 کروڑ افراد مستفید ہوں گے تاکہ گھی، تیل، چینی اور دیگر ضروری اشیا پر 30 فیصد سبسڈی ملے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت بڑی مشکل تیل، اسٹیل، کوئلہ پر ہے جس کا دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے، ہماری کوشش ہے کہ عام آدمی کو سہولت ملے۔ایک سوال کے جواب میں شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد سٹے بازوں کے خلاف گھیرا تنگ ہوگا، اسٹیٹ بینک کو کہا ہے کہ ڈالر ریٹ دونوں طرف ایک جیسا ہونا چاہے ورنہ سٹے باز تو فائدہ اٹھائے گا۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی کارکردگی پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا، وہ ایک خودمختار ادارہ ہے اور جب مرکزی بینک کے گورنر سے ملیں تو ڈالر کی قیمتوں فرق کے بارے میں پوچھئے گا۔
 یہ بھی پڑھیں:چوکیدار کے بیٹے کی محبت میں پاگل لڑکی نے ایسا کام کیا کہ یقین کرنا مشکل۔۔

مزیدخبریں