(24نیوز) پارلیمنٹ میں متحدہ اپوزیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو خط کا جواب دیتے ہوئے کہاہے کہ حکومت نے 21 قانونی مسودات پر قانون سازی کےلئے طے شدہ طریقہ کار پر عمل نہیں کیا، کمیٹی کا آٹھ ہفتوں میں ایک اجلاس بھی نہیں ہوا ،حکومتی ارکان کے عدم تعاون کے باعث ضابطے سے متعلق دائرہ کار کی شرائط کار کو حتمی شکل نہ دی جا سکی ۔قانون سازی کیلئے پارلیمانی طریقہ کار اور روایات کو اپنایا جائے۔
اتوار کو پارلیمنٹ میں متحدہ اپوزیشن کی سٹئیرنگ کمیٹی کے اہم اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی کے قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف کو لکھے گئے خط پر تفصیلی غور کیا کیا گیا بعد ازاں پارلیمنٹ میں متحدہ اپوزیشن نے سپیکر قومی اسمبلی کو جوابی خط لکھ دیا ۔متحدہ اپوزیشن کی سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں سپیکر کے خط کا جواب لکھاگیا۔متحدہ اپوزیشن نے سپیکر کو خط میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی سے متعلق درست طریقہ بتادیا ۔ متحدہ اپوزیشن نے لکھا کہ سپیکر نے 23 جون 2021 کو قانون سازی سے متعلق کمیٹی تشکیل دی تھی، جوابی خط میں لکھاگیاکہ کمیٹی نے 10 جون 2021 کو قومی اسمبلی سے منظور کردہ 21قانونی مسودات پر غور کرنا تھا۔ حکومت نے 21 قانونی مسودات پر قانون سازی کے لئے طے شدہ طریقہ کار پر عمل نہیں کیا،اس کمیٹی کے تین اجلاس 9 جون، 30 اگست اور9ستمبر کو منعقد ہوئے، گزشتہ 8 ہفتوں میں اس کا ایک بھی اجلاس نہیں ہوا۔ حکومتی ارکان کے عدم تعاون کے باعث ضابطے سے متعلق دائرہ کار کی شرائط کار کو حتمی شکل نہ دی جا سکی۔
اپوزیشن نے اسپیکر کو خط لکھا کہ اس دوران مجوزہ مسودات کی قانونی مدت پوری ہوگئی یا پھر سینٹ نے انہیں مسترد کردیا۔ خط کا جواب دیتے ہوئے متحدہ اپوزیشن نے کہاکہ یہ مجوزہ قانونی مسودات پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے حوالے ہوچکے ہیں،ان حالات میں قانون سازی کے لئے تشکیل کردہ آپ کی کمیٹی کا مقصد ہی فوت ہوچکا ہے۔ اپوزیشن نے موقف اختیار کیاکہ قومی مفاد خاص طورپر عوام پر وسیع اثرات کی حامل قانون سازی اتفاق رائے اور مشاورت سے ہونی چاہئے۔ اپوزیشن نے تجویز دی کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں پر مشتمل سپیکر کی تشکیل کردہ کمیٹی انتخابی اصلاحات کے پورے پیکیج کو زیرغور لائے۔ اپوزیشن نے تجوزی دی کہ سپیکر کی تشکیل کردہ یہ پارلیمانی کمیٹی انتخابات (ترمیمی) بلز2021 سمیت انتخابی اصلاحات کا پیکج اتفاق رائے سے تیار کرے،دونوں ایوانوں کے ارکان پر مشتمل کمیٹی اصلاحات کا جائزہ لے کر متفقہ طورپر منظوری دے۔ متحدہ اپوزیشن نے اسپیکر کو تجویز دی کہ پارلیمانی کمیٹی 25 جولائی 2014 کو تشکیل کردہ کمیٹی کی بنیاد پر بنائی جائے۔ اپوزیشن نے خط لکھا کہ 25 جولائی 2014 کو تشکیل کردہ کمیٹی نے 117 اجلاس کئے، متفقہ طورپر 20 نومبر2017 کو انتخابی اصلاحات منظور کیں،قومی اسمبلی سے منظور اور سینٹ سے نہ منظور ہونے اور مشترکہ اجلاس کو بھجوائے گئے بل کمیٹی برائے قانون سازی میں زیرغور لائے جائیں۔متحدہ اپوزیشن نے سپیکر کو خط میں موقف اختیار کیا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ قومی اہمیت کے امور پر اتفاق رائے درکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔
قانون سازی۔اپوزیشن۔حکومت ۔خط۔اجلاس
قانون سازی کیلئے پارلیمانی طریقہ کار اور روایات کو اپنایا جائے۔متحدہ اپوزیشن کا اسد قیصر کو جوابی خط
Nov 14, 2021 | 21:16:PM