گیس کا شدید بحران، صنعتوں کو تین ماہ کیلئے گیس بند کرنے کا فیصلہ

Nov 14, 2022 | 13:14:PM

(24نیوز) کراچی کی نان ایکسپورٹ انڈسٹریز کو ساڑھے 3 ماہ گیس سپلائی بند کرنے کا فیصلہ آگیا۔
سوئی سدرن گیس کی جانب سےکراچی کی برآمدی صنعتوں کو ساڑے تین ماہ گیس کا استعمال 50 فیصد کم کر نے کا نوٹس بھیج دیا گیا۔سوئی سدرن گیس نے 15 نومبر سے 28 فروری تک گیس سپلائی کا پلان دے دیا۔کراچی چیمبر اور ملحقہ سات صنعتی انڈسٹرئیل ایسوسی ایشنز نے کراچی کی صنعتوں کو گیس کی بندش کے نوٹس مسترد کر دیا اوروزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ کراچی کی صنعتوں کو بند ہونے سے بچائیں۔
جاوید بلوانی بزنس مین گروپ  کے نائب چئیرمین کا کہنا تھا کہ حکومت کو صنعتوں کے نمائندوں کی طرف سے دیے گئے قابل عمل پلان کو اپنانا چاہیے۔کراچی کی صنعتیں کو سوئی سدرن گیس نے 15 نومبر سے 28 فروری 2023 تک صنعتوں کو گیس کی بندش کے نوٹس موصول ہونے پرشدید تشویش ہے۔سات انڈسٹریل ٹاؤن ایسوسی ایشنزسائیٹ، لانڈھی، کورنگی، فیڈرل بی ایریا، نارتھ کراچی، سائیٹ سپر ہائی وے اور بن قاسم ایسوسی ایشن کی صنعتوں کو گیس سے متعلق تشکیل دی گئی۔
خصوصی کمیٹی نے سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے صنعتوں کو تقریباً چار ماہ گیس کی بندش کے نوٹس جاری کرنے پر انتہائی حیرانگی کا اظہار کیا ہےسات انڈسٹریل زون نے سوئی سدرن گیس کی لوڈ شیڈنگ کو مسترد کردیا ہے ان کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں گیس کی فراہمی کا معاملہ وفاقی حکومت کو بروقت اجاگر کیا گیا تھا،حکومت پہلے سے بروقت منصوبہ بندی کرتے ہوئے ضروری اقدامات کرے۔

کمیٹی نے وفاقی حکومت کو تجاویز دیں کہ گیس کی مکمل بندش کے بجائے کراچی کی صنعتوں کو گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے تمام مناسب اقدامات کیے جائیں،ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے گیس بند ہونے پر برآمدات اور محصولات میں زبردست کمی ہوگی۔صنعتوں کی مکمل بندش کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بے روزگاری پھیل سکتی ہے۔وفاقی حکومت کی کمیٹی کوتجویز دی تھی کہ موسم سرما میں صنعتوں کو مکمل گیس بندش کے بجائے ہفتے میں دو دن ہر 12 گھنٹے بعد گیس کی سپلائی بند کی جائے،اس طرح گیس لوڈ مینجمنٹ کو روٹیشن یعنی گردشی بنیاوں پر ہونا چاہئے۔

صنعتوں کو گیس کی باقاعدہ  کی جانے والی فراہمی بالکل بھی معطل نہیں کر رہے:سوئی سدرن گیس کمپنی

سوئی سدرن گیس کمپنی ذیل میں دیئے گئے بیان کے ذریعے صنعتی شعبے کو گیس کی فراہمی معطل کرنے کے حوالے سے میڈیا میں گردش کرنے والی گمراہ کن خبروں پر واضح طور پر وضاحت کرنا چاہتی ہے۔

سوئی سدرن گیس نے وضاحت  کرتے ہوئے بیان دیا ہے کہ نوٹ کیا جائے  کہ سوئی سدرن  صنعتوں کو گیس کی باقاعدہ  کی جانے والی فراہمی بالکل بھی معطل نہیں کر رہا ہے۔واضح رہے کہ سوئی سدرن نے ہر اس صنعتی صارف کو خطوط لکھے ہیں جو پاور جنریشن کے لیے گیس استعمال کر رہے ہیں جس میں واضح طور پر درج ہے کہ گیس کی فراہمی صرف بجلی کی پیداوار کے لیے بند کی جا رہی ہے نہ کہ ان کے باقاعدہ استعمال کے لیے۔طلب اور رسد کے فرق کے پیش نظر، سوئی سدرن گیس حکومت پاکستان کے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان کو نافذ کرتی ہے جس کے تحت وہ گیس کی فراہمی میں گھریلو اور تجارتی شعبے کو اولین ترجیح دیتی ہے، خاص طور پر بلوچستان کے صارفین کو جہاں ماحول اور پانی کو گرم کرنے کی ضروریات کی وجہ سے گیس کی طلب کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔

اس منصوبے کے تحت، تمام مقامی صنعتی صارفین کو بجلی کی پیداوار کے لیے انکے استعمال کے لیے گیس کی فراہمی ساڑھے تین ماہ یعنی 15 نومبر 2022 سے 28 فروری 2023 تک معطل کی جا رہی ہے۔

مزید برآں برآمدی صنعتی صارفین کی بجلی کی پیداوار کے لیے گیس کی فراہمی میں 50 فیصد کمی بھی اسی مدت کے لیے معطل کی جارہی ہے۔یہ بندشیں سوئی سدرن گیس کمپنی اور ہر انفرادی صنعتی صارف کے درمیان پہلے سے دستخط شدہ معاہدے کے مطابق ہیں۔اس انتظام سے حاصل ہونے والی گیس کو گھریلو صارفین کو فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ سردیوں کے موسم کے تناظر میں اپنی گیس کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کر سکیں۔واضح رہے کہ اس طرح بچائے جانے والی گیس (تقریباً 160 ایم ایم سی ایف ڈی گیس) کو بلوچستان کے صارفین کو فراہم کیا جائے گا جہاں انسانی جانوں کی بقا کے لیے اضافی  گیس کی فراہمی ضروری ہے، کیونکہ گیس انسانی بقا  کے لیے لائف لائن کا کام کرتی ہے۔

مزیدخبریں