(24 نیوز)پیپلز پارٹی کے رہنما ؤں نے کہا ہے کہ غیر ملکی سازش بیانیہ اور دستبرداری پر عمران خان کو پارلیمانی کمیشن میں طلب کرکے آئین کا نفاذ کیا جائے، یو ٹرن خان نے اپنی دوہری سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا یو ٹرن لے لیا ہے۔
سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی سید نیر بخاری نے کہا ہے کہ غیر ملکی سازش بیانیہ اور دستبرداری پر عمران خان کو پارلیمانی کمیشن میں طلب کرکے آئین کا نفاذ کیا جائے،غیر ملکی اخبار کو انٹرویو میں سائفر بیانیہ سے دستبرداری من گھڑت سازش کا اعتراف جرم ہے ،وزیراعظم کا عہدہ حاصل کرنے والے عمران خان نے اپنے ماتھے پر "حب الوطنی" سے ناآشنا شخص کا داغ سجایا ہے،قومی سلامتی اداروں کے خلاف گھناونی سازش کا جھوٹا پلندا لہرانے والے اپنا گندہ کردار سامنے لے آیا ہے ۔
یو ٹرن ماسٹر نے غیر ملکی اخبار انٹرویو میں جھوٹ کا اعتراف کیا ہے،بیرونی سازش بیانیہ سے دستبرداری اعلان سے عمران خان کی سازشی ذہنیت آشکار ہو گئی ہے ۔قومی مفاد کو داؤ پر لگانے والے عمران نیازی کی ملک دشمنی کے مترادف گہرا گھاؤ لگانے کی سازش ناکام بنائی گئی،ماضی قریب میں افواج پاکستان کو متنازعہ بنانے اور بغاوت پر اکسانے والے کا اصل کردار کھل کر سامنے آگیا ہے،یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی ہے کہ اپوزیشن نے سازشی کو نکال کر قومی خدمت سر انجام دی ہے ۔
ضرور پڑھیں :امریکی سازش کا معاملہ ختم ،عمران خان"باوقار" تعلقات کیلئے تیار
انہوں نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے ملک کے لئے خطرہ بننے والے عمران خان کو آئینی ہتھیار سے نکال باہر کر کسی بڑے سانحے سے بچایا،دشمن ممالک کے شہریوں کے ممنوعہ فنڈز پر پلنے والے عمران خان کا سازشی بیانیہ مودی یاری اور خوشنودی کے مترادف تھا ۔
وفاقی وزیر و رہنماء پیپلز پارٹی شیری رحمان نے عمران خان کے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یو ٹرن خان نے اپنی دوہری سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا یو ٹرن لے لیا ہے۔ مفروضی بیرونی سازش کا ڈھونگ رچا کر پاکستان کو سفارتی نقصان پہنچا کر اب کہتے ہیں سائفر کا معاملہ پیچھے رہ گیا ہے اب الزام نہیں لگاؤں گا۔ ان کے جھوٹے بیانیے سے ملک کو جو سفارتی نقصان ہوا اس کا ذمہ دار کون ہے؟
یہ بھی پڑھیں : خان صاحب ! آپ کو جواب دینا پڑے گا
آڈیو لیک میں صاف ظاہر ہو چکا ہے کہ عمران خان نے سائفر کے معاملے پر من گھڑت اور جھوٹا بیانیہ بنایا ،عمران خان نے آڈیو لیکس میں سائفر پر "کھیلنے" کی بھی منصوبہ بندی کی۔عمران خان اب کہہ رہے یہ ماضی کا معاملہ ہے، جلسوں میں اسی بیانیہ پر انہوں نے ملکی اداروں کے خلاف الزام لگائے اور نفرت پھیلائی،یہ بیانیے کی دوڑ میں ملک کے مفاد کو بھی پیچھے چھوڑ دیتے۔عمران خان اب سائفر کے معاملے سے دستبردار ہونے کی کوشش نا کریں۔
سائفر کہانی 35 پنچر کا معاملہ نہیں جو بعد میں کہیں سیاسی بیان تھا۔ سائفر قومی سلامتی کا معاملہ تھا جس کا عمران خان کو حساب دینا ہوگا۔ اس معاملے پر اب یو ٹرن قابل قبول نہی۔