(روزینہ علی) چیئرمین پی ٹی آئی کی اوپن کورٹ سماعت اور جج آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کی تعیناتی کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے سٹے آرڈر جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کیس کی سماعت کی، اٹارنی جنرل نے دلائل دیئے، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ، ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
اوپن کورٹ
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ خاندان کے چند افراد کو سماعت میں جانے کی اجازت کا مطلب اوپن کورٹ نہیں ،جس طرح سے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کی گئی اسے بھی اوپن کورٹ کی کارروائی نہیں کہہ سکتے۔
سائفر کیس ٹرائل کا فیصلہ
اٹارنی جنرل آف پاکستان نے عدالت کو ٹرائل کی کارروائی سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ نے سائفر کیس کے جیل ٹرائل کی منظوری دی ،وفاقی کابینہ کی جیل ٹرائل منظوری کا نوٹیفکیشن عدالت کے سامنے پیش کر دیں گے، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ وہ نوٹیفکیشن ہم دیکھیں گے اس میں کیا لکھا ہوا ہے ،تمام ٹرائلز اوپن کورٹ میں ہوں گے اس طرح تو یہ ٹرائل غیر معمولی ٹرائل ہو گا ،ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ایسے کیا غیر معمولی حالات تھے کہ یہ ٹرائل اس طرح چلایا جارہا ہے ؟ آپ نے ہمیں بتانا ہے کہ دراصل ہوا کیا ہے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام متعلقہ اداروں سے ریکارڈ لیکر عدالت کے سامنے رکھ دوں گا۔
عدالتی کارروائی کے سٹیٹس پر سوالیہ نشان
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ بہت سے سوالات ہیں جن کے جوابات دینے کی ضرورت ہے، وفاقی کابینہ نے 2 دن پہلے جیل ٹرائل کی منظوری دی، کیا وجوہات تھیں کہ وفاقی کابینہ نے جیل ٹرائل کی منظوری دی؟ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ منظوری سے پہلے ہونے والی عدالتی کارروائی کا سٹیٹس کیا ہو گا؟ کب کن حالات میں کسی بنیاد پر یہ فیصلہ ہوا کہ جیل ٹرائل ہو گا۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ پانچ گواہ اس وقت بھی جیل میں بیانات ریکارڈ کرانے کے موجود ہیں۔
عدالتی فیصلہ
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں تینوں نوٹیفکیشنز ہائیکورٹ کے متعلقہ رولز کے مطابق نہیں ہیں، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اوپن کورٹ سماعت اور جج آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کی تعیناتی کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پر سٹے آرڈر جاری کر دیا۔