(24 نیوز) نگراں وفاقی وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز، افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت الحاجی نور الدین عزیزی اور ازبکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر تجارت ڈاکٹر جمشید خدجائیف نے منگل کو پہلے سہ فریقی اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔
اجلاس کا مقصد اقتصادی تعلقات، علاقائی تعاون اور روابط کو مضبوط بنانا ہے۔ اجلاس میں تینوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
اجلاس کے بعد نگران وزیر صنعت و تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز اور ازبک نائب وزیراعظم نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
اس دوران ڈاکٹر گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ اجلاس میں تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے، کسٹمز کے طریقہ کار کو آسان بنانے اور سرحد پار تجارت کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی گئی اور مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لیا گیا جس سے مشترکہ منصوبوں، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافے کی راہیں کھلیں گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تینوں ملکوں کے وزراء نے علاقائی رابطے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئےنقل و حمل کے نیٹ ورکس کو بڑھانے اور سامان کی برآمد اور درآمد کو آسان بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا کہ سہ فریقی تعاون سے تینوں ممالک میں اقتصادی ترقی کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ اپنی استعداد اور وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئےپاکستان، افغانستان اور ازبکستان کی نئی منڈیوں تک رسائی حاصل ہو سکتی ہیں اور معیشتوں کو فروغ مل سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاک افغان ازبک سہ فریقی مذاکرات ،اہم امور پر تبادلہ خیال
انہوں نے مزید کہا کہ باہمی معاشی انحصار اور تعاون کو فروغ دے کر ہم خطے میں پائیدار ترقی اور خوشحالی کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سہ فریقی اجلاس قریبی اقتصادی تعاون کی جانب ایک اہم قدم ہے، اس سے تجارت، سرمایہ کاری اور باہمی رابطوں میں اضافہ ہوگا جس سے تینوں ممالک کو فائدہ پہنچے گا اور ایک خوشحال اور مربوط خطے کی راہ ہموار ہوگی۔
اس موقع پر ازبک نائب وزیراعظم ڈاکٹر جمشید خدجائیف نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے تجارت بڑھانے میں دلچسپی ظاہر کی گئی ہے جو ہماری اولین ترجیح ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان کاروباری ادائیگیوں پر بات چیت کی گئی ہے جبکہ یہ سہ فریقی سرمایہ کاری فورم اہم سنگ میل ہے۔
ازبک نائب صدر نے کہا کہ تجارت کو ڈیجیٹلائز کرنا بڑی پیشرفت ہے جبکہ ٹرانس افغان ریل پروجیکٹ پر بھی بات چیت ہوئی ہے اور اس منصوبے پر تیزی سے کام کرنا چاہتے ہیں۔