عمران خان سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات؟پی ٹی آئی ،جے یو آئی اتحاد،حقیقت کیا ہے؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے تحریک انصاف اپنے لئے خود مشکل بڑھانا چاہتی ہے ۔تحریک انصاف ایک جانب 24 نومبر کو حکومت کیخلاف احتجاج کی آخری کال دینے جارہی ہے ایسے میں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ تحریک انصاف جے یو آئی ف سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ کرکے اُنہیں احتجاج میں شرکت کی دعوت دیتی لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے پی ٹی آئی انا اور مزاحمت کی سیاست سے اب تک باہر ہی نہیں نکل سکی ۔اور یہی وجہ ہے کہ جے یو آئی ف تحریک انصاف سے دور ہورہی ہے۔مولانا فضل الرحمان جنہوں نے 26 ویں آئینی ترامیم میں بہت سی ایسی شقیں نکلوائی جس کا نقصان تحریک انصاف کو پہنچ سکتا تھا ۔پھر مولانا فضل الرحمان نے ایک بیٹھک جس میں آصف علی زرداری اور نواز شریف بھی موجود تھے ۔اُس بیٹھک میں اُنہوں نے تحریک انصاف کے بانی پی ٹی آئی پر ناجائز مقدمے ختم کرنے کے مؤقف کی تائید کی ۔جس کے بعد یہ تاثر اُبھرا کہ شاید مولانا فضل الرحمان بانی پی ٹی آئی کے ریلیف کیلئے کوشش کر رہے ہیں ۔اور یہی وجہ ہے کہ اُن سے یہ سوال پوچھا جارہا ہے کہ کیا بانی پی ٹی آئی جیل سے رہا ہوں گے یا نہیں تو مولانا فضل الرحمان اِس کا جواب کچھ یوں دے رہے ہیں ۔مولانا کہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی فی الحال ممکن نظر نہیں آرہی لیکن سیاست میں کسی بھی وقت حالات بدل سکتے ہیں ۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اب دیکھا جائے تو مولانا فضل الرحمان کی بات درست ہے کہ سیاست میں کچھ بھی حرف آخر نہیں ہوتا۔جیسا کے پہلے نواز شریف کے بارے میں بھی کہا جاتا رہا کہ پاناما کے بعد اُن کی سیاست ختم ہوجائے گی۔لیکن نواز شریف کا سیاسی سفر پھر سے شروع ہوا۔اِسی طرح بانی پی ٹی آئی بھی مشکلات سے نکل سکتے ہیں ۔جیسا کہ نو مئی کے چار کیسز میں اُن کو ریلیف ملا،اور آج عدالت نے دفعہ 144 اور ایمپلی فائر ایکٹ کی خلاف ورزی سمیت دیگر دفعات کے تحت درج مقدمے میں بانی پی ٹی آئی کو بری کردیا ہے۔یعنی ممکن ہے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بانی پی ٹی آئی کی رہائی عمل میں آجائے ۔اور مولانا کی بات درست ثابت ہوجائے ۔بہرحال جے یو آئی ف کسی حد تک پی ٹی آئی کی حمایت کر رہی ہے ۔لیکن دوسری جانب پی ٹی آئی جے یو آئی ف کی مخالفت کر تی نظر آرہی ہے۔جس سے دونوں جماعتوں میں پھر سے کشیدگی بڑھ سکتی ہے ۔کیونکہ جے یو آئی ف کے کفیل نظامی کیخلاف خیبرپختونخوا میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔جس پر جے یو آئی ف کے ترجمان اسلم غوری وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور پر سیخ پا نظر آرہے ہیں ۔وہ کفیل نظامی کے خلاف خیبرپختونخوا میں درج ایف آئی آر پر ردعمل دیتے ہوئے اسے مضحکہ خیز اور شرمناک قرار دے رہے ہیں۔
اسلم غوری کا کہنا ہے کہ کے پی حکومت سیاسی انتقام سے باز آجائے، علی امین گنڈا پور سیاسی انتقام کی بجائے اپنی گورننس پر توجہ دیں اور پی ٹی آئی اپنے وزیر اعلی کے رویے پر غور کرے۔اسلم غوری کا مزید کہنا تھا کہ کے پی کو ایک نااہل کے حوالے کرکے عوام سے انتقام لیا گیا، ڈی چوک پر کارکنوں کو چھوڑ کر فرار ہونے والے گنڈا پور میں شرم نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔اب ایک ایسی پارٹی کا ترجمان تحریک انصاف پر سیخ پا ہے جو پی ٹی آئی کیلئے اُس کے مشکل وقت میں بھی لچک کا مظاہرہ کر رہی ہے ۔تحریک انصاف کی نچلی سطح کی قیادت مولانا فضل الرحمان سے بانی پی ٹی آئی کی ملاقات کی خواہش کا بھی اظہار کر رہی ہے ۔یعنی اِس اعتبار سے دیکھیں تو بانی پی ٹی آئی اپنے حوالے سے مولانا سے اُمیدیں باندھے ہوئے ہیں لیکن علی امین گنڈاپور اُن کی اُمیدوں پر پانی پھیرنا چاہتے ہیں ۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ابھی حالیہ دنوں میں یہ انکشاف کیا تھا کہ تحریک انصاف کی نچلی سطح پر باتوں باتوں میں اِس خواہش کا اظہار کیا گیا کہ مولانا کی جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائی جائے ۔