نجم سیٹھی کی چڑیا پکڑی گئی ، نریندر مودی کی عادتیں ہی خراب ہیں
عامر رضا خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
ساری دنیا کی نظریں اس وقت چیمپئنز ٹرافی پاک، بھارت سیریز پر مرکوز ہیں ظاہر ہے کہ اب اس بڑے میگا آئی سی سی ایونٹ کے لیے دن گنے جارہے ہیں، بھارت کی ہٹ دھرمی میں مودی کا کیا کردار ہے اور نجم سیٹھی نے ان کی عادتیں خراب کرنے میں کیا کردار ادا کیا؟ اسی پر لکھنا چاہتا ہوں کہ جو قدم اب پی سی بی نے اٹھایا ہے یعنی کوئی نیوٹرل وینیو نہیں اگر پہلے اٹھا لیا ہوتا تو آج یہ دن دیکھنا نصیب نا ہوتا ، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سیاست میں کرکٹ کو ملوث کرنے کا ذکر اکثر کیا جاتا ہے، کیونکہ بھارت میں کرکٹ کو بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہے اور اس کا سیاست اور سفارت کاری پر گہرا اثر ہے۔ مودی حکومت نے ہمیشہ سے کرکٹ کو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کیا ہے، خاص طور پر پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بھارت نے کئی بار پاکستان کے ساتھ کرکٹ تعلقات کو معطل یا محدود کیا ہے اور اسے پاکستان پر سفارتی دباؤ ڈالنے کے آلے کے طور پر بھی استعمال کیا ہے،مودی حکومت نے پاکستان کے ساتھ ہر دوطرفہ کرکٹ سیریز کو روکا، جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے شائقین کو آئی سی سی کے ٹورنامنٹس میں ہی ایک دوسرے کے خلاف میچ دیکھنے کا موقع ملتا ہے ، مودی کی سیاست میں کرکٹ کے ذریعے بھارت کی طاقت اور سفارتی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ بھارت نے کرکٹ ڈپلومیسی کا استعمال کرتے ہوئے دیگر ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کی ہے اور بارہا بھارت آئے ہوئے غیرملکی سربراہان کو یہ میچز دکھائے ۔
نریندر مودی کی حکومت میں بھارت نے پاکستان کے ساتھ کرکٹ تعلقات کو کئی بار محدود کیا اور بھارتی کرکٹ ٹیم کو پاکستان کا دورہ کرنے سے روکا2014، میں مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد، بھارت نے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ کرکٹ سیریز کے لیے بات چیت کی، مگر بعد میں ان سیریز کو عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکا۔ بی سی سی آئی اور پی سی بی کے درمیان ہونے والی معاہدے کے باوجود یہ سیریز بھارت کی طرف سے سیکیورٹی اور دیگر وجوہات کو بنیاد بنا کر منسوخ کر دی گئی۔ 2015میں پاکستان اور بھارت کے درمیان متحدہ عرب امارات میں ایک ممکنہ کرکٹ سیریز کے حوالے سے بات چیت ہوئی تھی، مگر بھارتی حکومت نے اس کی اجازت نہیں دی ، 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں میں بھی پاکستان کے ساتھ تعلقات مزید محدود کر دیے۔ اس دوران بھارت میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں پر انڈین پریمیئر لیگ (IPL) میں کھیلنے پر بھی پابندی برقرار رہی اور عالمی کرکٹ کے مختلف فورمز پر بھارت نے پاکستان کو الگ تھلگ کرنے کی کوششیں کیں،2022،ء میں بھی بھارت نے پاکستان کے ساتھ کرکٹ سیریز کی بات چیت کو رد کر دیا اور کہا کہ وہ صرف نیوٹرل وینیوز پر کھیلنے پر رضامند ہیں۔ اس کے علاوہ، بھارت نے 2023 میں ایشیا کپ میں پاکستان کے ساتھ کھیلنے کے لیے پاکستان آنے سے انکار کیا اور میچز کو نیوٹرل وینیوز پر منتقل کرانے پر زور دیا، ان مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے پاکستان کے ساتھ کرکٹ تعلقات کو اکثر سفارتی دباؤ بڑھانے اور اپنے سیاسی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا۔
ضرورپڑھیں:سابق کپتان وسیم اکرم آسٹریلیا میں لٹ گئے؟
اب آجائیں مودی کی خراب عادتوں اور اس پر پاکستان کے اسوقت کے چیئرمین نجم سیٹھی کے کردار پر کہ ہوسکتا ہے انہوں نے کرکٹ کی بہتری کے لیے ہی فیصلہ کیا ہو لیکن اس سے بھارتی بدمست ہاتھی کو مزید مستی دکھانے کا موقع ملا، سال تھا 2023 اور پاکستان کو ایشیا کپ کی میزبانی کرنا تھی، اس ایونٹ میں پاک، بھارت مقابلہ لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں ہونا تھا لیکن مودی سرکار نے پاکستان آنے سے انکار کردیا ، چڑیا والے نجم سیٹھی پی سی بی کی منیجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین تھے، تو انہوں نے ایشیا کپ 2023 کے لیے "ہائبرڈ ماڈل" کا تصور پیش کیا۔ اس ماڈل کے تحت کچھ میچز پاکستان میں اور کچھ نیوٹرل وینیو (سری لنکا) میں منعقد کیے گئے۔ بھارت نے پاکستان میں کھیلنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد نجم سیٹھی نے اس متبادل ماڈل پر بات چیت کی تاکہ ایشیا کپ کا انعقاد ممکن ہو سکے۔
کہتے ہیں نا کہ اندھا کیا چاہے دو آنکھیں یہی بھارت چاہتا تھا، اُس نے نجم سیٹھی کی وہ چڑیا جس سے خبریں آتی تھیں کو پکڑ لیا اور جیسے کہتے ہیں کہ جن کی جان اُس کے طوطے میں ہوتی ہے یہ چڑیا جس میں نجم سیٹھی کی جان تھی مودی کے ہاتھوں پکڑی گئی یہ صحیح ہے کہ اس ایونٹ کے انعقاد کے وقت نجم سیٹھی چیئرمین پی سی بی نہیں تھے لیکن وہ ہائبرڈ ماڈل دے گئے تھے، بعد میں، جولائی 2023 میں ذکا اشرف نے چیئرمین پی سی بی کا عہدہ سنبھالا لیکن ایشیا کپ کا نیوٹرل وینیو پر کھیلنے کا فیصلہ نجم سیٹھی کے دور میں ہی کیا گیا تھا، اس میچ میں ایشیا کپ 2023 میں کولمبو میں کھیلے گئے پاک، بھارت میچ میں بھارت نے پاکستان کو 228 رنز سے شکست دی۔
کو سپر فور مرحلے میں ہرایا ،بھارت نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 356 رنز بنائے، جس میں ویرات کوہلی اور کے ایل راہول نے شاندار سنچریاں اسکور کیں۔ جواب میں پاکستان کی ٹیم بھارتی باؤلنگ کے سامنے زیادہ دیر نہ ٹھہر سکی اور 128 رنز پر آل آؤٹ ہو گئی۔ بھارت کی یہ فتح ایشیا کپ کے سب سے بڑے مارجن میں سے ایک تھی اور اس سے بھارت کو ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچنے میں مدد ملی۔
لیکن اب ایک ایسی شخصیت چیئرمین پی سی بی کے عہدے پر براجمان ہے جس کی جان کسی طوطے چڑیا میں نہیں پاکستان کے عزت و وقار میں ہے اور آنکھیں دکھانے والے بھارت کو پہلے ہی آنکھیں دکھائی جاتیں کمر نا جھکائی جاتی تو آج بھارت چُپ چاپ پاکستان کھیلنے آرہا ہوتا چلیں دیرآید درست آید ۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر