(24نیوز) وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کی وزارت اعلیٰ کو شدید خطرات لاحق ہیں جبکہ ان کا دعویٰ ہے کہ اتحادی اور بیشتر ناراض ارکان ان کے ساتھ ہیں۔جام کمال اس وقت اسلام آباد میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔جہاں انہوں نے وزیراعظم عمران خان ،اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور چیف الیکشن کمشنر سے ملاقاتیں کیں۔ذرائع کے مطابق ان ملاقاتوں میں بلوچستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں بلوچستان کی سیاسی صورتحال سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال کیاگیا ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ بلوچستان کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے،حکومت نے بلوچستان کیلئے تاریخی پیکیج کا اعلان کیا۔ انہوںنے کہاکہ بلوچستان کی افرادی قوت ملک کا اصل اثاثہ ہے،حکومت بلوچ نوجوانوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہی ہے۔ملاقات میں وزیرِ اعظم کو بلوچستان پیکیج کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ملا قات میں بھی ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال سمیت پارلیمانی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔جام کمال نے صوبے کے حوالے سپیکر کو بریف کیا۔
چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات میں جام کمال نے بلوچستان عوامی پارٹی کے قائم مقام صدرکے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ۔ذرائع کے مطابق جام کمال خان نے قائم مقام صدرِ بی اے پی کے حوالے سے اور منظور کاکڑ کی جانب سے لکھے گئے خط کے متعلق آگاہ کیا۔ وزیر اعلیٰ بلو چستان نے چیف الیکشن کمشنر کو پارٹی صدارت کے حوالے سے تردیدی خط پیش کر تے ہوئے کہا کہ ظہوربلیدی کا بطور پارٹی قائم مقام صدر نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے میں پارٹی کا مرکزی صدر ہوں ۔اس موقع سینیٹرز انوار الحق کاکڑ، دنیش کمار، رکن قومی اسمبلی خالد مگسی اور دیگر بھی موجود تھے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا ہے کہ پارٹی صدارت سے استعفا نہیں دیا ،جب تک پارٹی صدر ہوں، کوئی اور پارٹی کا قائم مقام صدر نہیں بن سکتا،،تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرونگا ،اتحادی اور ناراض ارکان میں کچھ لوگ میرے ساتھ ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات میں درخواست جمع کرائی ہے ۔استعفے کے حوالے سے، اپنی سوچ اور خواہش کو ٹوئٹر پر شیئر کیا تھا با ضابطہ استعفا نہیں دیا ۔انہوں نے کہاکہ پارٹی کے لوگ آئے تھے اور کہا کہ آپ کوئی ایسا فیصلہ نہ کریں کیوں کہ آپ کا استعفا نہیں بنتا۔جام کمال نے کہا کہ مجھے حیرت اس بات کی ہے کہ کوئی آفیشل اقدام نہیں ہوا، اس کے برعکس پارٹی کا قائم مقام صدر بنا دیا گیا، بلوچستان عوامی پارٹی میں قائم مقام صدر کی کوئی گنجائش نہیں، اس بارے میں فیصلے کے لئے ہماری ایگزیکٹو کمیٹی ہے۔انہوں نے کہا کہ قائم مقام صدر بنانے کے لئے کونسل کا اجلاس بلانا پڑتا ہے جو کسی پارٹی عہدے پر نامزدگی کرتی ہے۔انہوںنے کہاکہ ہارس ٹریڈنگ کی بات کیتھران صاحب یا ان کے بیٹے سے پوچھ لی جائے،ہماری پوزیشن مضبوط ہے۔دریں اثنا ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا میرے مستعفی ہونے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، ایسا پروپیگنڈا کرنے میں چند افراد ملوث ہیں۔
یہ بھی پڑھیں۔ڈاکٹر کی نرسز اور خواتین ڈا کٹر ز سے متعلق نازیبا ویڈیو ز کا معاملہ ۔۔سنسنی خیز انکشافات کے ساتھ ویڈیو وائرل