ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی۔ معاملہ خوش اسلوبی سے طے ہونا چاہئے تھا۔ڈی این اے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز ) وزیر اعظم عمران خان اور ان کے وزرا نے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے حساس معاملے کو اپنی غیر سنجیدگی کے باعث بازار کا موضوع بنا دیا ہے۔ وزیر اعظم اور ان کے ترجمان بار باروزیر اعظم اور آرمی چیف کے درمیان زبردست تعلقات کے اشارے دے رہے ہیں لیکن دو روز ہو گئے وزیر اعظم کابینہ اور پارلیمانی پارٹی کے اجلاسوں میں آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں پوچھ رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار تجزیہ نگار حضرات سلیم بخاری، افتخار احمد، پی جے میر اور جاوید اقبال نے 24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں کیا ۔سلیم بخاری کا کہنا تھا جو معاملہ وزیر اعظم ہاو¿س اور جے ایچ کیو کی چار دیواری میں خوش اسلوبی سے طے پا جانا چاہئے تھا اس پر ہر وزیر میڈیا پر غیر ذمہ دارانہ اور غیر سنجیدہ گفتگو کرتا دکھائی دیتا ہے وہ وزیر اعظم کو درست مشورے دینے کی بجائے انہیں یہی احساس دلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آپ منتخب وزیر اعظم ہیں اور بہت طاقت ور ہیں ۔پی جے میر نے کہا اگر میں ہوتا تو عامر ڈوگر کو ایک نہیں دو شو کاز نوٹس دیتا جو میڈیا پر وہ گفتگو کر چکے ہیں جو نہیں ہونی چاہئے۔ جاوید اقبال کا کہنا تھا وزیر اعظم عمران خان اس ملک کو بنانا رپبلک بنانا چاہتے ہیں جس پر افتخار احمد نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ میری خواہش تھی کہ جس طرح وزیر خزانہ شوکت ترین آئی ایم ایف سے مذاکرات کر رہے ہیں اس طرح وزیر اعظم اور ان کی کابینہ عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کے لئے سر جوڑ کر بیٹھ جاتی لیکن وہ نان ایشوز پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ جاوید اقبال نے کہا عمران خان عوام کا سامنا نہیں کر سکتے اس لئے وہ عوام کو نان ایشوز میں الجھا کر سرخرو ہونا چاہتے ہیں۔
سلیم بخاری کا کہنا تھا حساس اداروں کے معاملات کو اس سے پہلے نواز شریف نے غلط طریقے سے ہینڈل کرنے کی کوشش کی تھی اور ضیا الدین بٹ کو آرمی چیف بنا دیا تھا اورنتیجہ سب نے دیکھ لیا ۔انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ کیسے ممکن ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کا نام وزیر اعظم کے مشورے کے بغیرفائنل کر لیا گیا ہو ۔ پینل نے طالبان حکومت کے غیر ذمہ دارانہ روئیے کے باعث کابل میں قومی ائیر لائن کا فلائٹ آپریشن معطل کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ۔افتخار احمد کا کہنا تھا کہ پی آئی اے نے جس طرح مشکل ترین اور خطرناک صورتحال میں کابل ائیر پورٹ پر انخلا میں مدد دی۔ طالبان کو پاکستان کا ممنون ہونا چاہئے تھا لیکن انہوں نے ہمارے سٹیشن منیجر پر اسلحہ تان لیا اور انہیں شدید ہراساں کیا جو قابل مذمت ہے ۔سلیم بخاری نے کہا ایسا طرز عمل کسی طور بھی قابل قبول نہیں ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کو بھی اس پر شدید رد عمل دینا چاہئے۔ طالبان کو اگر افغانستان پر حکومت کرنی ہے تو انہیں خود کو بدلنا ہو گا۔ پینل نے امریکن ناظم الامور کی شہباز شریف ، مریم نواز شریف اور چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقاتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے ان ملاقاتوں کو غیر معمولی اہمیت کا حامل قرار دیا ۔
یہ بھی پڑھیں۔حریم شا ہ کی صندل خٹک کے سا تھ ایک اور ڈا نس کی ویڈ یو اور تصاویر وا ئرل