(ویب ڈیسک) اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری خطرناک جنگ میں فلسطینی صحافی اپنی عوام پر ہونے والے مظالم بتاتے ہوئے شہید ہوگیا۔
سالوں سے اسرائیلی فورسز کا ظلم برداشت کرنے والے فلسطینیوں کا اپنے حق کیلئے آواز اٹھانا ان کا جرم بن گیا۔ گزشتہ6 روز میں اسرائیل نے فلسطین پر 4 ہزار ٹن گولہ بارود برسایا ہے جس کے نتیجے میں اب فلسطین میں ہر جگہ موت ہی موت نظر آ رہی۔ اس وحشیانہ عمل سے 1800سے زائد فلسطینی شہید اور 7 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔
اسرائیلی بربریت کا منہ بولتا ثبوت فلسطینی صحافی محمد شہاب کی یہ وائرل ویڈیو ہے۔ جس میں ہم واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ یہ دنیا والوں کو اسرائیلی ظلم سے آگاہ کر رہے تھے تو ویڈیو کے عکس میں میزائل حملوں کی مسلسل آوازیں آرہی تھیں۔
اس دوران شہاب کا کہنا تھا کہ غزہ میں بجلی، پانی، کھانے سمیت دیگر ضروریاتِ زندگی کی اشیاء میسر نہیں، گھروں کے اندر اور باہر موت کھڑی ہے اور ہم موت سے نہیں ڈرتے مگر اب ہمیں اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ کی ضرورت ہے تاکہ مسجد اقصیٰ اور فلسطین کو اسرائیل کے تسلط سے آزاد کروا سکیں۔ اس کے بعد جیسے ہی انہوں نے کہا کہ شاید یہ میرا آخری پیغام بھی ہو سکتا ہے ۔ یہ الفاظ ادا کرنے کی دیر تھی کہ ایک اسرائیل کی جانب سے فائر کیا گیا میزائل ان کے گھر پر آ گرا اور وہ شہید ہو گئے۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی فوج کی بمباری ،غیرملکیوں سمیت 13 اسرائیلی قیدی ہلاک
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کی صبح فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل پر زمینی،سمندری اور فضائی راستوں سے حملہ کیا گیا۔ یوں اسرائیلی فورسز اور عوام کو سنبھلنے کا موقع نہیں ملا اور حماس نے اسرائیل کے زیادہ تر حصے کا کنٹرول حاصل کر لیا ۔ اب اس جنگ میں دمشق،شام، عراق،ایران اور لبنان جیسے مسلمان ممالک کھل کر فلسطین کی حمایت کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔