(ویب ڈیسک) غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ ساتویں روز بھی جاری رہا، جس کے نتیجے میں شہید کی تعداد 1800 سے تجاوز کر گئی جس میں 600 کے قریب بچے بھی شامل ہیں جبکہ 6 ہزارسے زائد افراد زخمی ہیں۔
صیہونی افواج کی جانب سے غزہ پر 6 ہزار بم گرانے کا اعتراف کر لیا گیا، اسرائیل نے امدادی کارکنوں کو بھی نہ بخشا، حملوں میں 50 سے زائد طبی عملے کے ارکان بھی جام شہادت نوش کرگئے جن میں ڈاکٹرز بھی نشانہ بنے، لاشوں اور زخمیوں کو رکھنے کیلئے ہسپتالوں میں جگہ ختم ہو گئی، دوائیں بھی ناپید ہیں، فضائی حملوں کی وجہ سے رہائشی عمارتیں کھنڈرات میں بدل گئیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فاسفورس بم استعمال کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی افواج نے لبنان پر حملوں کیلئے بھی ممنوعہ بموں کا استعمال کیا، فاسفورس بم بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کی جانب سےغزہ خالی کرنے کیلئے 24 گھنٹے کی مہلت دی گئی ہے اور فضا سے غزہ میں پمفلٹ پھینکے گئے ہیں جن میں لکھا ہےکہ اپنے گھر فوری چھوڑ دو اور غزہ کے جنوب میں چلے جاؤ۔ حماس نے غزہ نہ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں: فلسطینی صحافی دوران ریکارڈنگ اسرائیلی بمباری سے شہید
اپنے بیان میں ترجمان خالد قدومی نے کہا ہے کہ غزہ کے فلسطینی 1948 کی طرح دوبارہ مہاجرین نہیں بنیں گے، غزہ کے شہریوں کا حوصلہ توڑنے کی کوشش ہو رہی ہے، فلسطینی اپنی زمین کبھی نہیں چھوڑیں گے، اسرائیل انخلا کے لیے عالمی اداروں کو دباؤ میں لارہا ہے۔اقوام متحدہ نے غزہ سے شہریوں کے انخلا کا الٹی میٹم واپس لینےکا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہےکہ اسرائیلی الٹی میٹم کے تباہ کن نتائج ہوں گے، اسرائیل یو این شیلٹر اور اسکولوں میں پناہ لیے ہوئے فلسطینی شہریوں کو نشانہ نہ بنائے۔