مسلح افراد کی فائرنگ سے 6 مزدور جاں بحق، 2 زخمی
کرائم سین
Stay tuned with 24 News HD Android App
(عیسیٰ ترین) صوبہ بلوچستان میں ضلع تربت کی تحصیل کیچ کےعلاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں نامعلوم افراد نے رات کے وقت ٹھیکیدار کے گھر میں سوئے ہوئے 6 مزدوروں کو قتل کردیا، نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ایس پی پولیس تربت کو معطل کردیا۔
واقعے میں دو مزدور شدید زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے زخمیوں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کردیا، غیرمقامی مزدور مقامی ٹھیکدار نصیر کے گھر میں موجود تھے۔
پولیس کے مطابق رات گئے نامعلوم افراد نے ٹھیکیدار کے گھر میں گھس کر فائرنگ کی، جس سے وہاں موجود سوئے ہوئے 6 افراد موقع پر جاں بحق اور دو زخمی ہوگئے۔
جاں بحق افراد کی شناخت رضوان ولد اللہ داد، شہباز ولد ممتاز، وسیم ولد ممتاز، شفیق احمد ولد نامعلوم، محمد نعیم ولد نامعلوم اور سکندر ولد نامعلوم کے نام سے ہوئی۔
زخمیوں میں غلام مصطفی ولد نذیر احمد سکنہ ملتان اور توحید ولد جاور خان سکنہ نارووال پنجاب شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق قتل کا یہ واقعہ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب پیش آیا۔ مقتولین ٹھیکیدار کے ہاں تعمیراتی کاموں کے سلسلے میں مزدوری کررہے تھے جنہیں نشانہ بنایا گیا۔
واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس نے جائے وقوعہ پہنچ کر لاشیں اور زخمیوں کو اسپتال پہنچایا اور موقع سے شواہد اکھٹے کرنے کے بعد ضروری کارروائی اور تفتیش کا آغاز کردیا۔
نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان نے تربت میں مزردوں کے قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے انتطامیہ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ قابل مذمت ہے، بے گناہ مزدوروں کے قتل پر دلی دکھ ہوا ہے
وزیر اعلیٰ میر علی مردان خان ڈومکی نے ہدایت کی ہے کہ واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کرکے فوری رپورٹ پیش کی جائے اورملوث عناصر کی گرفتاری کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے تربت میں 6 مزدوروں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے پنجابی نہیں بلکہ پاکستانی شہید کیے ہیں۔
سرفراز احمد بگٹی نے کہا کہ ناحق خون بہانے والوں کو ہر گز معاف نہیں کیا جائے گا، ریاست پوری قوت سے ان دہشت گردوں کے خلاف ایکشن لے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقع بلوچ روایات کے بھی منافی ہے، بلوچ ہمیشہ اپنے مہمان کی عزت اور قدر کرتا ہے۔
نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر ایس پی پولیس تربت کو معطل کردیا جبکہ مزدوروں کی میتوں، لواحقین اور زخمیوں کی حکومت بلوچستان کے خصوصی طیارے اور ہیلی کاپٹر میں کوئٹہ منتقلی جاری ہے۔
نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے ہدایت کی کہ زخمیوں کو بہتر سے بہتر علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کی جائیں، بے گناہ مزدوروں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا واقعے میں ملوث عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔
میرعلی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ تربت میں سنیئرپولیس افسر کی بطور ایس پی تعیناتی کردی گئی ہے، واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کو مزید بہتر بنایا جائے مستقبل میں ایسا کوئی بھی واقعہ پیش آیا تو متعلقہ افسران کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
تازہ اطلاعات کے مطابق حملے کے دوران زخمی ہونے والے مزدوروں اور لواحقین کو حکومت بلوچستان کے خصوصی طیارے میں ملتان روانہ کردیا گیا ہے جہاں میں کمشنر اور ڈپٹی کمشنر زخمیوں اور لواحقین کو لینے کیلئے ائیرپورٹ پہنچ چکے ہیں۔