سائنس دان چاند پر گھڑیاں بھیجنے کیلئے بے تاب ، وجہ سامنے آگئی

Oct 14, 2024 | 08:47:AM
سائنس دان چاند پر گھڑیاں بھیجنے کیلئے بے تاب ، وجہ سامنے آگئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)کسی بھی انسان کے لیے جو چند مسائل انتہائی پیچیدہ ہیں اور جن معاملات کو سمجھنا انتہائی دشوار ہے اُن میں اس کائنات کے دیگر بہت سے معموں کے ساتھ ساتھ وقت کو سمجھنا بھی شامل ہے۔

پہاڑ کی چوٹی پر سیکنڈ کا دورانیہ خفیف سی کمی کا حامل ہوتا ہے یعنی سیکنڈ کا کانٹا زمین کے سطح کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے کھسکتا ہے۔

عام آدمی بہر حال ان باتوں پر زیادہ غور نہیں کرتا۔ اس حوالے سے وہ لوگ سوچتے ہیں جو کائنات کے بارے میں سوچنے کے عادی ہوتے ہیں۔

ٹیکنالوجیز کے حوالے سے پیش رفت نے بڑی طاقتوں کے درمیان خلا میں مسابقت تیز کردی ہے۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ ساتھ اب چین بھی میدان میں ہے۔ یہ سب چاند پر انسان کو آباد کرنے کا پروگرام بنار ہے ہیں۔ اس دوڑ نے وقت سے متعلق پیچیدگیوں کو ایک بار پھر نمایاں کردیا ہے۔

چاند کی سطح پر زمین کا ایک دن زمین کی سطح پر ایک دن کے مقابلے میں 56 مائیکرو سیکنڈز کم دورانیے کا ہوسکتا ہے، یہ معمولی سا فرق جب تواتر کے ساتھ ہو تو غیر معمولی فرق میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

خلائی تحقیق کا امریکی ادارہ ناسا اپنے بین الاقوامی پارٹنرز کے ساتھ مل کر وقت سے متعلق اس پیچیدگی یا معمے کو سمجھنے میں مصروف ہے۔ میری لینڈ (امریکا) میں ناسا کے گاڈرڈ اسپیس فلائٹ سینٹر کے ماہر چیرل گریملنگ کا کہنا ہے کہ سائنس دان چاند کے لیے نیا ٹائم زون قائم کرنے کا نہیں سوچ رہے بلکہ وہ تو نیا ٹائم اسکیل بنانا چاہتے ہیں یعنی ایسا نظام جو یہ بات سمجھنے کے قابل ہو کہ چاند کی سطح پر سیکنڈز زمین کے سیکنڈز کے مقابلے میں زیادہ تیز ہوتے ہیں۔

امریکی ایوانِ صدر نے حال ہی میں جاری کردہ ایک میمو میں ناسا کو ہدایت کی ہے کہ چاند کے لیے ایک نئے ٹائم اسکیل سے متعلق اپنے منصوبوں اور تیاریوں کو 31 دسمبر تک حتمی شکل دے دے۔

امریکی ایوانِ صدر کا کہنا ہے کہ چاند کی سطح پر نئے سرے سے تحقیق کے لیے ایسا کرنا لازم ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ ناسا کسی نئے ٹائم اسکیل کو 2026 کے آخر تک نافذ بھی کردے۔

واضح رہے کہ امریکی خلائی ادارہ 2026 تک خلا بازوں کو ایک بار پھر چاند کی سطح پر اتارنے کا پروگرام رکھتا ہے۔ امریکی خلا بازوں کو چاند پر آخری بار گئے ہوئے پانچ عشرے بیت چکے ہیں۔

دنیا بھر کے ٹائم کیپرز کے لیے آنے والے چند ماہ اس اعتبار سے اہم ہوں گے کہ وہ کس طور چاند کی سطح پر ٹائم کیپنگ کر پاتے ہیں۔ ایک بنیادی سوال یہ ہے کہ چاند پر گھڑیاں کب اور کہاں نصب کی جائیں۔