آئی ایم ایف گھیرا تنگ کرنے لگا،زراعت،ٹیکسٹائل کے شعبوں کیلئے ٹیکس میں چھوٹ ختم کرنے کا مطالبہ
پاکستان کو مزید جدید ترین مصنوعات کی برآمدات میں مشکلات کا سامنا رہا، 2022 تک ’اکنامک کمپلیکسٹی انڈیکس‘ میں پاکستان 85 ویں نمبر پر تھا، 2000 میں بھی یہ اسی درجے پر تھا،رپورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)عالمی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف پاکستانیوں پر گھیرا تنگ کرنے لگا،زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبوں کیلئے ٹیکس میں چھوٹ اور دیگر پروٹیکشنز کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ۔
انگریزی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے حال ہی میں منظور شدہ 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام سے متعلق رپورٹ میں آئی ایم ایف نے زور دیا کہ پاکستان بار بار ’بوم بسٹ سائیکل‘ سے بچنے کے لیے گزشتہ 75 سالوں کے اپنے معاشی طریقوں پر نظرثانی کرنی چاہیے، پاکستان اپنے جیسے دیگر ممالک سے پیچھے رہ گیا ہے، اور جمود کی شکار معیشت نے معیار زندگی کو متاثراور 40.5 فیصد سے زیادہ آبادی کو خط غربت سے نیچے دھکیل دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو مزید جدید ترین مصنوعات کی برآمدات میں مشکلات کا سامنا رہا، اور نالج بیسڈ برآمدات کا حصہ کم ہے کیونکہ یہ جدیدت کو فروغ نہیں دے سکا، 2022 تک ’اکنامک کمپلیکسٹی انڈیکس‘ میں پاکستان 85 ویں نمبر پر تھا، 2000 میں بھی یہ اسی درجے پر تھا۔
رپورٹ کے مطابق برآمدات کا جھکاؤ صرف زراعت اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی جانب ہے جبکہ ملک کو جدید ٹیکنالوجی پر مبنی مصنوعات کی جانب سے اپنے ذرائع منتقل کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا، زراعت پر توجہ نے پاکستان کی ٹیکنالوجی پر مبنی جدید اشیا پیدا کرنے کی صلاحیت کو محدود کر دیا ہے، جبکہ پاکستان کچھ اعلیٰ مصنوعات جیسے ادویات، طبی آلات اور پلاسٹک کی مصنوعات برآمد کرتا ہے، یہ شعبے بہت زیادہ بگڑے ہوئے معاشی ماحول میں کام کرتے ہیں۔
ضرورپڑھیں:سوزوکی نے اپنی نئی پراڈکٹ سوزوکی ایوری کو لانچ کر دی
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی اس کے ذیلی شعبے ویلیو ایڈڈ کی نسبت سب سے زیادہ ٹیکس فرق ہے، 2007 اور 2022 کے درمیان ٹیکسٹائل کے شعبے کو سبسڈی، ان پٹ پر سازگار قیمتیں، رعایتی مالیاتی اسکیمیں دی گئیں، مئی 2024 تک مرکزی بینک کو واجب الادا رعایتی قرضوں میں 70 فیصد حصہ ٹیکسٹائل سیکٹر سے ہے۔
آئی ایم ایف نے سفارش کی کہ حکومت آئندہ نیشنل ٹیرف پالیسی (29-2025) کے تحت تجارتی پالیسیوں کو آسان بنانے پر توجہ دے، پاکستان پر مزید زور دیا کہ وہ صنعت کاری کو فروغ دینے یا ’ان ایفیشنٹ‘ (اچھی کارکردگی نہ دکھانے والے) شعبہ جات کے تحفظ کے لیے ٹیرف کے استعمال سے گریز کرے، آئی ایم ایف نے دلیل دی کہ ایسی پالیسیاں برآمدات کو کمزور کرتی ہیں۔
اس میں کہا گیا ہے کہ کئی جدید ٹیکنالوجی کی حامل مصنوعات پر پاکستان کو توجہ دینی چاہیے، جن میں شیشے کے برتن، پینٹ، کیمیکل، صنعتی استعمال کے لیے کپڑے، کاغذ، کاسمیٹکس اور ربڑ کی مصنوعات شامل ہیں۔