لاہور : پنجاب کالج کی طالبہ سےسیکیورٹی گارڈ کی مبینہ زیادتی،ساتھی طلباء کا احتجاج،توڑپھوڑ،آگ لگادی

Oct 14, 2024 | 11:55:AM

(24 نیوز)لاہور گلبرگ میں پنجاب کالج کی طالبہ سےسکیورٹی گارڈ کی مبینہ زیادتی ، سوشل میڈیا پروائرل خبرکی ابھی تک تصدیق نہ ہوسکی ۔

ترجمان ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ کچھ دن پہلے کاہے اور ملزم سکیورٹی گارڈ پولیس تحویل میں ہے جب کہ طالبہ سے مبینہ زیادتی کی تحقیقات  جاری ہیں۔

ترجمان کے مطابق متاثرہ لڑکی اور اس کا خاندان سامنے نہیں آیا، متعلقہ پولیس اسٹیشن، ون فائیو یا کالج انتظامیہ کو واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ملی، سوشل میڈیا پروائرل خبرکی بھی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی۔

ضرورپڑھیں:پنجاب یونیورسٹی:طالبہ نے دوست سے بریک اپ پر خودکشی کی،تحقیقات میں انکشاف

دوسری جانب مشتعل طلباء نے احتجاج کرتے ہوئے کالج کے صحن میں آگ لگا دی ہے،کالج کے طلبا اور طالبات نے مسلم ٹاؤن موڑ کے قریب کینال روڈ پر کالج کے باہر احتجاج کیا جس دوران شیشہ لگنےسے طالب علم شدید زخمی ہوا۔

ریسکیو حکام کے مطابق احتجاج میں شامل ایک طالبہ کی حالت خراب ہوئی جب کہ احتجاجی طلبہ کا کہنا ہےکہ ایک طالبہ اور ایک طالب علم پرمبینہ طور پر کالج کے گارڈ نے تشددکیا جنہیں بعد ازاں اسپتال منتقل کیا گیا۔ 

وزیر تعلیم کی طلبہ کو یقین دہانی
اس دوران حالات پر قابو پانے کے لیے اینٹی رائٹس پولیس کا دستہ بھی کالج پہنچ گیا اور انہوں نے نجی کالج کے باہر سے طلبہ کو منتشر کرنے کے ساتھ ساتھ متعدد طلبہ کو حراست میں بھی لے لیا، صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نجی کالج پہنچ گئے اور احتجاج کرنے والے طلبہ کو انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔

وزیر تعلیم سے گفتگو کے دوران طلبہ نے پولیس کی جانب سے تشدد کی شکایت کی جس پر رانا سکندر نے پولیس کو لاٹھی چارج نہ کرنے کی ہدایات کردی۔

انہوں نے طلبہ کو یقین دہانی کرائی کہ جنہوں نے ثبوت ڈیلیٹ کیے ان اساتذہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی، طلبہ پُرامن احتجاج کریں، میں بھی ساتھ دوں گا،وزیر تعلیم کی یقین دہانی پر طلبہ پرامن طریقے سے منتشر ہو گئے۔

کالج کی رجسٹریشن معطل

ریسکیو 1122 کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پنجاب کالج کیمپس 10 میں ریسکیو اہلکار اب تک 27 طلبہ کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر چکے ہیں۔

دوسری جانب محکمہ تعلیم نے گلبرگ میں واقع نجی کالج کی رجسٹریشن معطل کردی۔

بعدازاں لاہور پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ لاہور پولیس کالج انتظامیہ اور طلبہ سے مسلسل رابطے میں ہے،ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق طلبہ کی کالج کے سیکیورٹی عملے سے مڈبھیڑ میں چند طلبہ کو ہلکی چوٹیں آئیں ہیں اور زخمی طلبہ کو فوری طبی امداد فراہم کی گئی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر زیر گردش افواہوں کے برعکس کسی بچے کی جان کو کوئی خطرہ نہیں اور کالج انتظامیہ اور طلبا کی مدد سے واقعہ کے حقائق جاننے کی کوشش کر رہے ہیں، سوشل میڈیا پر جس سیکیورٹی گارڈ کو مورد الزام ٹھہرایا گیا وہ پولیس کی حراست میں ہے البتہ کالج کے تمام کیمروں کا ریکارڈ چیک کیا گیا ہے اور تاحال واقعے کی تصدیق نہیں ہوئی۔

بیان میں کہا گیا کہ مبینہ متاثرہ بچی اور خاندان کو ڈھونڈنے کی کوشش جاری ہے، تمام ہسپتالوں کا ریکارڈ اور کالج سی سی ٹی وی ریکارڈنگ چیک کی جا چکی ہے لیکن اب تک کسی مبینہ متاثرہ بچی کی نشاندہی نہیں ہوئی، احتجاج کرنے والے طلبہ سے مسلسل بات کر رہے ہیں اور کوئی مبینہ متاثرہ بچی کی نشاندہی نہیں کر پایا اور ہم واقعے کے حقائق تک پہنچنے کے لیے طلبہ کی ہر بات کو سن کر تحقیقات کر رہے ہیں۔

پولیس ترجمان نے طلبہ سے واقعے کی معلومات کے حوالے سے مدد کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ واقعے سے متعلق کسی بھی قسم کی معلومات لاہور پولیس کے سوشل میڈیا پر ان باکس کر کے ہماری مدد کریں، ثبوت ملتے ہی فوراً قانونی کاروائی کا آغاز کیا جائے گا اور کسی بھی قسم کی پیش رفت کی صورت میں فوراً سب کو مطلع بھی کیا جائے گا۔

واضح رہے گزشتہ روز گلبرگ میں نجی کالج کی طالبہ کو سکیورٹی گارڈ کی جانب سے مبینہ زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کی خبر سامنے آئی تھی۔

مزیدخبریں