ہرشعبہ زندگی میں موجود تمام لوگوں کو دعوت اسلام دینی چاہیے: ڈاکٹر ذاکر نائیک
Stay tuned with 24 News HD Android App
(کلیم اختر) معروف اسلامی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا ہے کہ دنیا کے مسلمان ہر شعبہ فیلڈ میں ٹاپ پر تھے چاہے وہ ٹیکنالوجی ہو یا کوئی اور فیلڈ، ہر شعبہ میں موجود تمام لوگوں کو دعوت اسلام دینی چاہیے۔
عالمی شہرت یافتہ اسلامی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے جامعہ اشرفیہ لاہور میں اجتماع سے گفتگو کی، انہوں نے اپنے دور طالب علمی کا ذکر کیا اور تعلیم کے زیور سے ہمکنار کرنے والے اپنے استاتذہ کا بھی تذکرہ کیا، انہوں نے کہا کہ غیر مسلم کو دائرہ اسلام میں لاتے وقت ان کے سوالات کے جوابات دینا بہت ضروری ہوتا ہے، بڑے لوگ اللہ کی جانب بلاتے ہیں جبکہ چھوٹے لوگ اداروں کی جانب بلاتے ہیں، مجھ میں موجود کمی کو ڈھونڈا اب اپنے بچوں میں وہ دور کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، کاروبار میں پارٹنر اللہ کو بنانا چاہیے اس سے برکت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں آنے سے قبل میرا تصور تھا کہ لوگ محبت کریں گئے لیکن یہاں محبت میں کئی گنا اضافہ دیکھا، دنیا کے مسلمان ہر شعبہ فیلڈ میں ٹاپ پر تھے ، چاہے وہ ٹیکنالوجی ہو یا کوئی اور فیلڈ ہو، ہر شعبہ میں موجود تمام لوگوں کو دعوت اسلام دینی چاہیے، اللہ نے پچپن میں مجھے جن علماء کی صحبت دی اس سے بہت کچھ سیکھا، قرآنی آیات کی مدد سے زندگی میں آنے والی پریشانیاں اور سہی راستہ پر چلنے کی تلقین کی گئی۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ میرا پیغام ہے، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑوں، حرام و حلال پر اختلاف رکھنا چاہیے، تمام فرقوں کے سربراہ اعلی تھے، اختلاف رکھنے کی بجائے یکجا ہونا چاہیے، مسلمانوں کو وقت کا پابند بھی ہونا چاہیے، لوگ ڈاکٹر زاکر نائیک کے خلاف بات کرتے تھے لیکن میں نے اللہ اور اسکے رسول کی جانب سب کو بلایا، ہم لوگوں کو قرآن کی ہدایات پر عمل کرنا چاہیے، قرآن تمام مسائل کا حل ہے، ِہمیں فرقوں سے بالاتر ہوکر ایک ہوناہے، قرآن میں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنے کی دعوت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر ذاکر نائیک کا پاکستان کے 3 بڑے شہروں میں اسلامی جامعات کھولنے کا اعلان
انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کی ذات میں کوئی مدد نہیں کر سکتا ہے، اللہ کو چھوڑنے والوں کی کوئی مدد نہیں کر سکتا، ہم لوگوں کو بھی دیگر لوگوں کو اللہ کی جانب بلانا چاہیے، میں پاکستان کے اس دورے میں جہاں کہی بھی گیا بہت محبت ملی، ہمیں قرآن کی دی گئی ہدایات پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔