تحریک انصاف آج کل بار بار احتجاج کی کال دے کر حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ علی امین نے لاہور اور اسلام آباد کے جلسوں سے لے کر خیبر پختونخواہ اسمبلی تک بڑھکیں ماری ہیں ۔ سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کا جلسہ تو خوب ہوا مگر حقیقت میں معاملہ کچھ اور ہی نظر آیا۔ اب ایک بار پھر تحریک انصاف نے ڈی چوک میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے ۔ اب صورت حال یکسر مختلف ہے ۔
اس بار تو ایک ایسی سازش کی بوُ آ رہی ہے جس کی وجہ سے تحریک انصاف کے اندر بھی بغاوت ہوچکی ہے ۔ کارکنان احتجاج نہیں کرنا چاہتے ۔ پی ٹی آئی لیڈر اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کررہے ہیں۔ تحریک انصاف کے احتجاج کی کال پر جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام مولانا فضل الرحمٰن نے تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر سے بھی رابطہ کیا اور ان کو احتجاج موخر کرنے کا کہا ہے مگر تحریک انصاف تاحال اپنی ضد پر قائم ہے.
تحریک انصاف کی صفوں میں سے ایک گروہ احتجا ج کے حق میں ہے اور اس گروہ کا کہنا ہے کہ احتجاج جمہوری حق ہے ۔ حکومت ہمیں احتجاج سے کیوں روک رہی ہے ۔جبکہ حکومت کی جانب سے وزیر داخلہ محسن نقوی نے تحریک انصاف کے پچھلے جلسے کے موقع پر کہا تھا کہ ’ ملک میں سرکاری مہمان آئے ہوئے ہیں اس وقت کسی کو بدامنی کی اجازت نہیں دیں گے ‘ تحریک انصاف کے 15 اکتوبر کے احتجاج کی کال پر بھی کہا کہ ملک میں شنگھائی کانفرنس ہے اس لیے تحریک انصاف اپنے احتجاج کو موخر کردے ۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کی فتح کیلئے لاؤ لشکر چڑھائی کو تیار
ڈپٹی وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی کانفرنس تک احتجاج موخر کرنے کا کہا ہے۔ دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنماوں سے رابطہ کرکے احتجاج موخر کرنے کا کہا ہے مگر تحریک انصاف صرف عمران خان سے ملاقات کی ضد میں ملک کے امن کو اس وقت داؤ پر لگانا چاہتی ہے جس وقت ملک کو شنگھائی تعاون کانفرنس کی میزبانی ملی ہے اور حکومت کئی بڑے منصوبے لانے کے بارے میں غور کررہی ہے ۔دیگر ممالک کے نمائندگان و سربراہان ملک میں آچکے ہیں اس وقت ملک میں امن کی صورت حال ملک کے مستقبل کے لیے انتہائی سود مند ہے ۔ یہ وہی وقت ہے جب آپ نے اپنے اوپر سے وہ تمام نام نہاد لیبل اتارنے ہیں جو دشمن ممالک عناصر نے پاکستان پر لگا کر پاکستان کی امن پسندی کودہشت گرد ملک ثابت کرنے کی کوشش کی تھی۔
تحریک انصاف کے اندر بھی بغاوت ہوچکی ہے ۔ تحریک انصاف کے سمجھدار لوگ اس حق میں ہیں کہ ابھی احتجاج نہیں کرنا چاہیے ملک کا امن پسند چہرہ سامنے لا کر ملک کی ساکھ کو بہتر کیا جانا چاہیے جبکہ تحریک انصاف کے شر پسند لیڈران اپنی سیاست چمکانے کے لیے احتجاج کی کال دے رہے ہیں ۔ خیبر پختونخواہ سے بھی خاموشی ہے کیونکہ وہاں بھی بغاوت نظر آ رہی ہے۔ کارکنان اسلام آباد نہیں آنا چاہتے اس بار حماد اظہر پنجاب سے کارکنان لے کر جانے کی کوشش میں ہیں ۔ انہوں نےپنجاب ےساتھ ساتھ لاہور کی ذمہ داری بھی اٹھا لی ہے ۔
اس وقت ملکی صورتحال کے مطابق اگر تحریک انصاف احتجاج کرے گی تو وہ اپنے امن پسند ہونے کا دعویٰ نہیں کرسکے گی ۔ بلکہ یہ موقع ہے کہ تحریک انصاف اپنے الزامات کو دھو دے اور حکومت کا ساتھ دے کر امن قائم کرے ،ورنہ حکومت ملکی سالمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے سخت فیصلے بھی کرسکتی ہے ۔
مزید پڑھیں: پی ٹی ایم نے پہلا معرکہ سر کر لیا !
اس وقت تحریک انصاف کے چیئر مین نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے ان کی عمران خان سے ملاقات کی یقین دہانی کروائی ہے جبکہ محسن نقوی کی جانب سے تردید آ چکی ہے کہ انہوں نے کوئی یقین دہانی نہیں کروائی ہے ۔ اس وقت ذرائع یہی کہہ رہے ہیں کہ تحریک انصاف کے اندر پھوٹ پڑ چکی ہے کارکنان احتجاج نہیں کرنا چاہتے اس لیے لامحالہ تحریک انصاف کو احتجاج کی کال واپس لینی پڑے گی ۔ اگر تحریک انصاف احتجاج کی کال واپس نہیں لیتی تو پھر تحریک انصاف سیاسی موت مر جائے گی کیونکہ یہ ملک دشمنی کی عملی صورت نظر آئے گی.