پاکستان میں پٹرول سب سے سستا۔جو سرمایہ کاری کرنے آتا ہے ڈر کر چلا جاتا ہے۔چیئر مین اوگرا

Sep 14, 2021 | 19:04:PM

 (24نیوز )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کابینہ سیکرٹریٹ میں چیئرمین اوگرا نے کمیٹی میں انکشاف کیاہے کہ پٹرولیم کے شعبے میں جب لوگ سرمایہ کاری کرنے آتے ہیں تو ان کے خلاف تحقیقات شروع ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے وہ کمپنیاں ڈر کر واپس چلی جاتی ہیں ،پٹرول کی اصل قیمت 94روپے ہے۔ 11روپے ٹیکس لیتے ہیں باقی ڈیلراور کمپنی کا منافع ہے۔بجلی کی قیمت پر سرفراز بگٹی اور کامل علی آغا کے درمیان جھڑپ ہوگئی ،سرفراز بگٹی نے کامل علی آغا کو اپوزیشن میں بیٹھنے کامشورہ دے دیا جبکہ حکام نے بتایاہے کہ پیپرا کے رولز جو ایل این جی کے حوالے سے ہیں وہ دنیا کے رجحان سے مطابقت نہیں رکھتے امید ہے کہ اس حوالے سے ہم پیپرا رولز تبدیل کریں گے۔ 
تفصیلات کے مطابق منگل کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی کابینہ سیکریٹریٹ کا اجلاس سینیٹر رانا مقبول کی زیر صدارت ہوا۔کمیٹی میں سرفراز بگٹی ،رخسانہ زبیری،خالدہ اتیب،سعدیہ عباسی،مشتاق احمد،کامل علی آغا،طلحہ محمود،نصیب اللہ بازائی نے شرکت کی جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری کابینہ سیکرٹریٹ چیرمین پیپرااور اوگرا نے شرکت کی۔اجلاس میں نیپرا کے حوالے سے ایجنڈے پربحث کی گئی۔چیئرمین کمیٹی رانا مقبول نے کہاکہ کے الیکٹرک کو جو جرمانہ کیا گیا اس کا کیا ہوا؟ چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کہاکہ کے الیکٹرک نے 16 کروڑ روپے کا جرمانہ جمع کرا دیا ہے،24 سال میں پہلی مرتبہ حکم امتناع لینے کی بجائے کے الیکٹرک نے جرمانہ ادا کیا۔
چیئرمین کمیٹی رانا مقبول نے کہاکہ بلز میں کیوں بار بار اضافہ کیا جا رہا ہے ، آپ صارفین پر اتنا ظلم کر رہے ہیں جس پر چیئرمین نیپرا نے کہاکہ روپیہ کی قدر میں کمی کی وجہ سے بجلی ریٹ پر فرق پڑ رہا ہے ، فیول بہت مہنگا آ رہا ہے، آئی پی پیز کو ہمیں طے شدہ ریٹ لازمی ادا کرنے ہوتے ہیں ، چاہے بجلی استعمال کریں یا نہ کریں،پاکستان میں 24 ملین لوگ کو سبسڈی دی جاتی ہے ، گردشی قرضہ سبسڈی کی وجہ سے ہی اتنا پہنچا ہے۔
مسلم لیگ (ق )کے سینیٹر کامل علی آغا نے کہاکہ لوگوں کی جیبیں کاٹ رہے ہیں اور انہیں کہہ رہے ہیں کہ خیرات دے رہے ہیں ،لوگوں کو گالی دے رہے ہیں کہ انہیں خیرات دے رہے ہیں۔رانا مقبول نے کہاکہ بجلی پر کیا سبسڈی دی جاتی ہے اس کا بریک اپ دیں۔کامل علی آغا نے کہاکہ جو بجلی چوری نہیں کرتے ان سے بجلی چوروں کا بل وصول کیا جاتا ہے ، سرفراز بگٹی نے کہاکہ آغا صاحب چیئرمین نیپرا عزت دار افسر ہیں آپ ان کو ڈانٹ نہیں سکتے، آپ کی جماعت حکومت کا حصہ ہے وزیر اعظم سے بات کریں،آغا صاحب خیرات اور سبسڈی میں زمین آسمان کا فرق ہے، سرفراز بگٹی کا چیئرمین نیپرا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ فیصلے وزیر نے کرنے ہوتے ہیں اس غریب کوکیا پتہ؟فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں نیپرا نے تو صرف ان پر عملدرآمد کرنا ہے۔
چیئرمین اوگرا مسرور خان نے کمیٹی کوبتایاکہ قدرتی گیس اور ایل این جی کی قیمت کے تعین کا طریقہ کار مختلف ہے دونوںقدرتی گیس کمپنیاں قیمت میں اضافے کی درخواست کرتی ہیںاوگرا اعدادوشمار کا جائزہ لے کر قیمت تجویز کر کے حکومت کو بھیجتا ہے حکومت طے کرتی ہے کہ صارفین پر کتنا بوجھ ڈالنا ہے حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ غریب صارفین پر بوجھ نہ پڑے قدرتی گیس کی قیمت سال میں دو بار طے ہوتی ہے ٹیرف میں 90 فیصد تک گیس کی قیمت شامل ہے ایسا نہیں کہ دیگر اخراجات کو گیس ٹیرف میں شامل کیا جاتا ہے۔ایل این جی کاروبار کی عمر ہی پانچ سال ہے ، ہمارا ملک میں یہ phenomenon نیا ہے ایل این جی کے دنیا میں امپورٹرز، ساٹھ سے ستر فیصد پانچ دس پندرہ سال کے کنٹریکٹ کرتے ہیں پیپرا کے رولز جو ایل این جی کے حوالے سے ہیں وہ دنیا کے رجحان سے مطابقت نہیں رکھتے امید ہے کہ اس حوالے سے ہم پیپرا رولز تبدیل کریں گے۔رانا مقبول نے کہاکہ کیا وقت پر ایل این جی کی بکنگ کرانی چاہئے تھی ، سینیٹر مشتاق نے کہاکہ اگست میں پہلے بھی ایل این جی بک ہو جاتی تھی ، اس بار کیوں بک نہیں ہوئی۔ سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہاکہ ہمارے پاس ایل این جی اسٹور کرنے کے ٹرمینل نہیں ہیں۔چئیرمین اوگرا نے کمیٹی کوبتایاکہ ہم نے اشتہار دیا ہے کہ کمپنیاں آ کر پاکستان میں ایل این جی اسٹوریج ٹرمینل قائم کریں کچھ کمپنیوں نے ایل این جی اسٹوریج قائم کرنے میں دلچپسی ظاہر کی ہے دو نئے ایل این جی ٹرمینل کے لیے لائنسس دیئے ہیں۔پٹرول کی (امپورٹ پرائس ) ex refinery قیمت 94 روپے 38 پیسے ہیں آئی ایف ای ایم فارمولا یعنی پییٹرول کرایہ 3 روپے 65 پیسہ ہے۔پٹرول پر ڈسٹری بیوشن مارجن 2 روپے 11 پیسے ہیں۔جنرل سیلز ٹیکس 11 روپے 28 پیسے ہے۔کمپنی کا پرافٹ 2 روپے 97 پیسے ہے پاکستان میں پٹرول سارے ریجن میں سب سے سستا ہے۔تمام پٹرولیم کمپنیوں کو کہا ہے کہ نئی اسٹوریج بنائیں پاکستان میں پانچ آئیل ریفائنری ہیں ، انہیں سپورٹ کرنا چاہئے اگر سپورٹ نہیں کریں گے تو ریفاننری یورو فائیو کی requirement کو پورا نہیں کر پائیں گی اور بند ہو جائیں گی پھر ہمیں زیادہ پٹرولیم مصنوعات باہر سے امپورٹ کرنا پڑے گی اکثر سرمایہ کاروں کے حوالے سے تحقیقات شروع کر دی جاتی ہے جو کمپنیاں سرمایہ کاری میں دلچسپی لیتی ہیں وہ پیچھے ہٹ جاتی ہیں۔رانا مقبول نے کہاکہ کیا یہ نیب کرتا ہے ؟۔چئیرمین اوگرا نے کہاکہ میں کسی کا نام نہیں لینا چاہتا ، حکومت کے ساتھ معاملہ اٹھایا ہے، پٹرولیم اور گیس بھی ہماری قومی سکیورٹی کا حصہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں۔عابدہ پروین نے شفقت امانت کےپائوں کیوں چھو ئے؟ ویڈیو وائرل ہوتے ہی نیا محاذ کھل گیا

مزیدخبریں