قومی اسمبلی کا اجلاس، جمہوریت کو آگے لے کر بڑھنا ہے تو عوام کے فیصلے پر اعتماد کرنا پڑے گا: بلاول بھٹو زرداری
ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفیٰ شاہ کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اہم اجلاس، نو منتخب ایم این اے مخدوم طاہر رشید الدین نے حلف اٹھا لیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفیٰ شاہ کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اہم اجلاس جاری ہے جس میں 26ویں آئینی ترمیم پیش کیے جانے کا امکان ہے، عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ پیش کریں گے جس کی منظوری کیلئے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے۔
اجلاس کے آغاز پر پنجاب کے ضلع رحیم یار خان سے نو منتخب ایم این اے مخدوم طاہر رشید الدین نے حلف اٹھا لیا، ڈپٹی اسپیکر نے نو منتخب رکن اسمبلی سے حلف لیا،حلف برداری کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ رحیم یار خان کے عوام کا شکر گزار ہوں، رحیم یار خان کے عوام نے نفرت، تقسیم اور گالم گلوچ کی سیاست کوہرایا، طاہر رشیدالدین کو رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے پر مبارکباد دیتاہوں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پنجاب کے عوام نے پیپلزپارٹی کے امیدوار کو کامیاب کرایا، گالم گلوچ اور نفرت کی سیاست کو شکست ہوئی ہے، جنوبی پنجاب کی تنظیم کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں، یہ الیکٹیڈ ارکان میرے وہ سپاہی ہیں جو ڈرتے ہیں اور نہ ہی جھکتے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ میرے سپاہی ہر فتنے کا مقابلہ کرسکتے ہیں، میں پیپلز پارٹی کی جنوبی پنجاب کی تنظیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جنوبی پنجاب نے ووٹ کی طاقت سے ڈٹ کر جھوٹ کا مقابلہ کیا، ہم جمہوریت اور پارلیمنٹ کو فعال کرنا چاہتے ہیں، کیا ہارنے والے اپنی ہار ماننے کے لیے تیار ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جمہوریت کو آگے لے کر بڑھنا ہے تو عوام کے فیصلے پر اعتماد کرنا پڑے گا، جمہوریت کی مضبوطی کیلئے عوام کے فیصلوں کو قبول کرنا ہوگا،چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ فارم 45 اور 47 کے پروپیگنڈے پر بڑی کہانی سامنے آنے والی ہے، جب حقائق سامنے آئیں گے تو یہ اپنا منہ عوام کو نہیں دکھاسکیں گے۔
آج پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس آج شام صرف ایک گھنٹے کے وقفے کے ساتھ طلب کیے گئے ہیں، پارلیمنٹ کا ہفتے کے آخر میں اجلاس بلانا غیر معمولی ہے کیونکہ عام طور پر بجٹ سیشن یا کسی حساس مسئلے کے لیے اجلاس طلب کیا جاتا ہے۔
اگرچہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے لیے باضابطہ طور پر جاری کیے گئے ایجنڈے میں ترمیم کا کوئی ذکر شامل نہیں ہے، لیکن اس طرح کی چیزیں عام طور پر ایک ضمنی ایجنڈے کے حصے کے طور پر ایوان کے سامنے رکھی جاتی ہیں۔
آج ہونے والے خصوصی اجلاس کے لیے جمعے کے روز جاری کردہ ایجنڈہ ہی جاری کیا گیا ہے جہاں ایجنڈے میں آئی پی پیز کو کیپسٹی پیمنٹ ادائیگیوں سے متعلق ایم کیو ایم کا توجہ دلاؤ نوٹس شامل ہے جبکہ اس کے علاوہ ایجنڈے میں پاکستان ترقی معدنیات کارپوریشن کی مجوزہ نجکاری سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس بھی شامل ہے۔
حکمران اتحاد میں شامل مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے اپنے اراکین کو وفاقی دارالحکومت میں ہی رہنے کی ہدایت کررکھی ہیں تاکہ قانون سازی کے لیے دونوں ایوانوں میں ان کی موجودگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور اس حوالے سے قومی اسمبلی میں آئینی ترامیم پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
وزیراعظم کے مشیر وزارت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے گزشتہ روز یہ دعویٰ کیا کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق بل آج (ہفتہ) کو پیش کیا جائے گا، میرے خیال میں اسے پہلے سینیٹ اور پھر قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا حکومت کو قانون سازوں کی مطلوبہ تعداد کی حمایت حاصل ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اپنا ہوم ورک مکمل کرنے کے بعد دونوں ایوانوں کو اجلاس طلب کیا گیا ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی بل کی منظوری سے مستفید ہوں گے، بیرسٹر عقیل نے کہا کہ جب کوئی قانون سازی آئین کا حصہ بن جاتی ہے تو اس کا اطلاق تمام متعلقہ افراد پر ہوتا ہے، تاہم ان کی حالیہ وضاحت سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ قانون میں کسی ایک شخص کے لیے تبدیلی میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے اور نہ ہی وہ اپنی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے آن بورڈ تھے۔