لیں جی اب سپریم کورٹ کے 8ججوں نے بھی وضاحت کردی الیکشن کمیشن کے ابہام کی کہ مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دی جائیں ، تحریک انصاف کے اراکین اچھل کود تو کر رہے ہیں لیکن شائد اس وضاحت کا وہ فائدہ نا ہو جو وہ سوچ رہے ہیں کہ حکومت اس حوالے سے قانون سازی کرچکی کہ جس کا ٹکٹ اس کی سیٹ اور جس کی سیٹ اس کی درخواست ،بانی تحریک انصاف کو میسر سہولت کاریوں پر اکثر لکھتا رہا ہوں اور حیران ہوں کے ایک قیدی کو ایسی فائیو سٹار سہولیات جو دنیا کی تاریخ میں کسی قیدی کو میسر نہیں تھیں ملی ہوئی ہیں ۔
یہ قیدی روزانہ ایک میڈیا کانفرنس کرتا ہے من پسند صحافیوں کے ساتھ جب چاہتا ہے ، بیرونی دنیا کے کسی اخبار میں آرٹیکل لکھوا لیتا ہے اور اب تو حد یہ ہے کہ ملکی اداروں کے خلاف ایک ایسی ٹوئیٹ بھی کرلیتا ہے جس سے غداری کی بو آتی ہے ،اس ٹوئیٹ کے الفاظ پر غور کریں کہ یہ قیدی کہنا کیا چا رہا ہے ؟ ہمیں تو بتایا گیا تھا کہ فیض نیٹ ورک کا فیض اب دستیاب نہیں ہے ،پھر یہ ٹوئیٹرکیسے کام کررہا ہے ؟گو اب ایف آئی اے کی ٹیم اڈیالہ جیل میں تحقیقات کر رہی ہے لیکن کیا فائدہ جب یہ قیدی جو کچھ کہنا چاہتا ہے کہہ لیتا ہے اب بلاول بھٹو زرداری بولیں یا خواجہ آصف انگریزی میں جو کہتے ہیں (Damage has been done )والا معاملہ ہے، کیا نوجوان نسل کے اذہان میں زہر نہیں بھرا گیا ؟کیا ملک اور جمہوریت کی سلامتی پر حملہ نہیں ہوا ؟ ہوا ہے اور سنگین حملہ ہوا ہے لیکن اس طرح کے حملے تو ہوتے رہیں گے۔
جو لوگ کہتے تھے کہ فیض نیٹ ورک پکڑا گیا وہ شائد چند ایک اڈیالہ کے ملازمین کو ہی نیٹ ورک سمجھتے تھے آج صورتحال یہ ہے کہ گمراہی اور ملک دشمنی کا یہ زہر تمام اداروں اور عوام میں موجود ہے ،یہ کم تو ہین لیکن مہلک ہیں کوئی انہیں روکنے والا نظر نہیں آتا ، صرف ٹوئیٹ کو پڑھ لیں تو یہ ٹوئیٹ کم زہر میں ڈوبے ہوئے تیر زیادہ معلوم ہوتے ہیں جنہیں نوجوان نسل کی جانب اُچھالا گیا ہے ذرا الفاظ پر غور کریں ، کہ کیسے آج کے دور کو یحیٰ خان کے دور سے مماثل قراردیا جارہا ہے اور کیسے چیف جسٹس آف پاکستان کو دباؤ میں لاکر اپنی مرضی کے فیصلے لینے پر مجبور کیا جارہا ہے ، عمران خان کے اس ٹوئیٹ میں جج ہمایوں دلاور پر بھی سنگین کرپشن کے الزامات لگائے گئے ہیں اور یہاں تک الزام عائد کیا گیا ہے کہ جج ہمایوں دلاور کو بشریٰ بی بی کیس کے فیصلے سے قبل تین گھنٹے تک ہدایات دی گئیں ہیں ، ٹوئیٹ میں قاضی فائز عیسیٰ معزز چیف جسٹس آف پاکستان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں جیسے مکروہ عمل کا الزام عائد کیا ہے وہ یحیٰ خان پارٹ ٹو کسے کہہ رہے ہیں ، بانی پی ٹی آئی کا یہ ٹوئیٹ پکار رہا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ اس فاشسٹ جماعت کے کہنے پر گھر چلے جائیں نہیں تو بھرپور احتجاج ہوگا ۔
دوسری جانب علی امین گنڈا پور کے افغان پالیسی متعلق بیان کی بھی کُھل کر حمایت کی ہے اور دہشت گردوں کے خلاف ہونے والے فوجی آپریشنز کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ،بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ میں اپنے خطاب میں جائز مطالبہ کیا ہے کہ اس ٹوئیٹ کی تحقیقات خود پی ٹی آئی کرائے کہ کیا یہ بانی پی ٹی آئی کے الفاظ ہیں جو کوٹ ہوئے ہیں ؟اور جنہیں صحافیوں سے گفتگو بنا کر پیش کیا جارہا ہے، پاکستان کے عوام اس وقت سازش اور گالم گلوچ کے ساتھ کھڑے نہیں ہیں،پاکستان کے عوام اس وقت قیدی نمبر 804کے ساتھ کھڑے نہیں ہیں،یہ لوگ ہارتے ہیں اور اتحادی جماعتیں جیتتی ہیں،کل رات پورے پاکستان نے اس شخص کا بیان پڑا ہے،اس شخص نے سیاست چمکانے اور ریلیف لینے کیلئے آئینی اداروں پر حملے کیے ہیں،پی ٹی آئی تحقیقات کرائے کہ یہ واقعی خان کا بیان ہے یا نہیں؟کل تک تو ہم مثبت سمت میں جارہے تھے۔
اس شخص نے جمہوریت پر حملہ کیا ہے،اس شخص نے توہین عدالت کی ہے اور آرمی چیف پر الزامات لگائے ہیں،اگر خان نے بیان دیا ہے تو آئین کے تحت نتائج کو بھگتنا پڑے گا،خان صاحب اور ان کی جماعت کیلئے مسئلے بنیں گے ،اگر یہ بیان انہوں نے نہیں دیا تو قائد حزب اختلاف وضاحت دیں ،کیا یہ ٹویٹر اکاؤنٹ علی امین یا شیر افضل مروت چلا رہا تھا؟یہ مشق عدم اعتماد کے دنوں سے چل رہی ہے،کچھ افراد ادارے میں اور کچھ سیاسی جماعت میں شامل لوگوں نے سازش شروع کی،پہلا حملہ عدم اعتماد کو مسترد کرنا تھا،دوسرا حملہ آرمی چیف کی تعیناتی سے پہلے الیکشن کرانا تھا،تیسرا حملہ آرمی چیف کے منصب اور تعیناتی کو متنازع بنانا تھا،اس وقت کے انٹیلیجنس چیف کرپشن ،ثبوت وزیر اعظم کو پیش کیے،ثبوتوں پر ایکشن کی بجائے انٹیلیجنس چیف کو ہٹایا گیا،فارم پینتالیس اور سینتالیس کے پروپیگنڈا پر بھی بہت بڑی کہانی سامنے آنے والی ہے،سازش کے تحت الیکشن کو بھی متاثر کرنا تھا،جب سازش سامنے آئے گی تو ان کو جواب دینا پڑے گا،پی ٹی آئی تحقیقات کرے کہ جب سیاسی استحکام کی طرف جاتے ہیں تو خان صاحب سے ایسے دلایا جاتا ہے جس سے آپ کے مسائل اور ملک کے مسائل میں اضافہ ہے۔
وفاقی وزیر دفاع نے بھی ٹوئیٹ کے مندرجات کو لیکر بات کی انہوں نے کہا ،یحیی خان کو آرمی چیف جنرل ایوب خان نے بنایا تھا یحیی خان نے ملک توڑا تو اس کی زمہ داری ان پر بھی آتی ہے،بانی چیئرمین پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں آگ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں،خدانخواستہ یہ علیحدگی کی تحریک سے متعلق کچھ نہ ہونے جا رہا ہو،کوئی صوبہ نہیں کہتا ہم لشکر لے کر چڑھائی کریں گے،پی ٹی آئی کی حکمرانی کے دوران موجودہ آرمی چیف ڈی جی آئی ایس آئی تھے،انھوں نے بتایا کہ آپ کے گھر کی سرپرستی میں کرپشن ہو رہی ہے،اسمبلی تحلیل کرنے کے خلاف ہمارا حق ہے کہ ہم آئین توڑنے سے متعلق سپریم کورٹ جائیں کمیٹی سے میرا واک آوٹ صحیح ثابت ہوا،یہ ڈبل گیم کر رہے ہیں،کہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرونگا اور انہی کے خلاف مؤقف ٹویٹ کرتے ہیں،جنرل عاصم منیر کے پاؤں پڑنا چاہتے ہیں،قاضی فائز عیسیٰ کو انھوں نے نشانہ بنایا،جنرل فیض معلوم نہیں اندر کیا گانے گا رہے ہیں،یہ تحقیقات کرائیں کی انھوں نے یہ ٹویٹ کی ہے یا کسی اور نے ٹویٹ کی ہے48 گھنٹے میں ان کا اصل چہرہ باہر آ گیا ہے۔