مولانا فضل الرحمان کا مطالبہ منظور، آئینی ترمیم کل لائی جائے گی

Sep 14, 2024 | 23:49:PM

(ویب ڈیسک) ججز کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر حکومت کی عدالتی اصلاحات پارلیمان میں کل پیش کی جائیں گے، حکومت آئینی عدالت قائم کرنے کے لیے ترمیم لا رہی ہے، ممکنہ طور پر حکومت کا چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کی عمر نہ بڑھانے کا فیصلہ ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اس حوالے سے اتحادیوں اور اپنے اراکین پارلیمنٹ کو آگاہ کردیا ہے اور ارکان کو کل پارلیمنٹ میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے، دوسری جانب پی ٹی آئی نے ممکنہ قانون سازی پر اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت آئینی عدالت قائم کرنے کیلئے ترمیم لا رہی ہے، آئینی عدالت کا چیف جسٹس سپریم کورٹ کے ججز میں سے لگایا جائے گا، بیرون ملک سے کچھ لوگوں کی وطن واپسی پر آئینی ترمیم پیش کردی جائے گی، دوسری ترمیم چیف جسٹس پاکستان کی تقرری کے طریقہ کار سے متعلق ہو گی، نئے چیف جسٹس پاکستان کی تقرری کیلئے 5 سینیئر ججز کا پینل بھیجا جائے گا، حکومت فیصلہ کرے گی کہ ان 5 سینیئر ججز میں سے کس کو چیف جسٹس بنانا ہے۔

تیسری ترمیم ہائیکورٹ کے ججز کی تقرری سے متعلق ہوگی، ہائیکورٹ کے کسی بھی جج کا ملک میں کہیں بھی تقرر کیا جاسکے گا، ہائیکورٹ کے جج کی تقرری کیلئے متعلقہ جج سے مشاورت کی شق ختم کی جارہی ہے۔

قبل ازیں امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ آج قومی اسمبلی عدالتی اصلاحات کیلئے آئینی ترمیم پیش کی جائے گی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اطلاعات موصول ہوئیں کہ حکومت کی جانب سے پارلیمان میں آئینی ترمیم اتوار کو پیش کئے جانے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنک سالٹ کی ایکسپورٹ پر پابندی

وزیراعظم شہبازشریف کی ن لیگ اوراتحادی اراکین کو پیرتک اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت کے بعد ان قیاس آرائیوں نے مزید زور پکڑا کہ آج آئینی ترمیم بل پیش نہیں کیا جا سکے گا۔

وزیراعظم شہبازشریف کی ن لیگ اوراتحادی اراکین کو پیرتک اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت کے بعد ان قیاس آرائیوں نے مزید زور پکڑا کہ آج آئینی ترمیم بل پیش نہیں کیا جا سکے گا۔

 خیال رہے کہ آئینی ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 اور ہائیکورٹ کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال کی جائے گی، چیف جسٹس کی مدت میں 3 سال توسیع ہوگی، اس ضمن میں گزشتہ روز حکومتی حلقوں نے کہا تھا کہ آئینی ترمیم کے لیے درکار نمبر گیم پورے ہیں اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 4 اراکین آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیں گے۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ سینٹرل پنجاب سےتعلق رکھنے والے دو اراکین بھی ووٹ دے سکتے ہیں، دونوں کا تعلق سنی اتحاد کونسل سے ہے، سابقہ فاٹا اورجنوبی پنجاب کےایک ایک رکن بھی ووٹ دیں گے، دونوں اس وقت ُ آزاد اراکین ہیں لیکن اپوزیشن بنچوں پر بیٹھے ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کی مفت برتھ سرٹیفکیٹ فراہم کرنیکی منظوری

خیال رہے کہ حکومت نے کل اہم آئینی ترمیم لانے کے لیے سینٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس طلب کیے ہیں۔ حکومت نے آئینی ترمیم کے لئے دونوں ایوانوں میں نمبر گیم پورے ہونے کا دعویٰ پہلے ہی سامنے آچکا ہے۔

مزیدخبریں