(24 نیوز)مقبوضہ جموں و کشمیر میں رمضان المبارک کے مہینے میں لوگوں کو جگانے کیلئے بستیوں میں ڈھول کے بجنے کی گونج سنائی دیتی ہے اور یہ روایتی سلسلہ پہلی سحری سے شروع ہو کر آخری سحری تک جاری رہتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈھول بجانے والے کو ’سحر خوان‘ کہا جاتا ہے جو رات کے سناٹے اور گھپ اندھیرے میں گلی گلی گھومتے ہوئے ڈھول بجا کر اور ’’ وقت سحر‘‘ کی آوازیں دے کر لوگوں کو جگاتا ہے۔عصر حاضر میں جدید ترین ٹیکنالوجی جیسے موبائل فون، لائوڈ اسپیکر، ڈیجیٹل الارم کی سہولیات کے باوجود بھی وادی میں ڈھول بجا کر لوگوں کو اٹھانے کی روایت نہ صرف برابر برقرار ہے بلکہ مذکورہ تمام ترسہولیات سے بہر ور ہونے کے باوجود بھی مسجد کمیٹیاں یا محلہ کمیٹیاں سحر خوانوں کا بندوبست کرتی ہیں۔ ماہ رمضان میں سحری کے وقت ڈھول بجنے کی آواز گونجتے ہی وادی کا بچہ بچہ سمجھ جاتا ہے کہ سحری کے لئے جاگنے کا وقت ہے۔مقبوضہ کشمیر کےضلع کپوارہ کے کلاروس علاقے سے تعلق رکھنے والا محمد شکور شہر سری نگر کے نور باغ، صفا کدل و ملحقہ علاقوں کے لوگوں کے لئے سحری کے وقت ڈھول بجا کر جگانے کی خدمت گذشتہ پانچ برسوں سے انجام دے رہا ہے۔ بائیس سالہ محمد شکور کا کہنا ہے کہ میں یہ کام جس میں خطرہ بھی ہے لیکن میں اپنی دنیاوی زندگی کی نہیں بلکہ اپنی اچھی آخرت کے لئے کرتا ہوں۔ میں گذشتہ پانچ برسوں سے یہ کام کرتا ہوں میرا مقصد صرف ثواب حاصل کرنا ہے، لوگ ہدیہ بھی دیتے ہیں لیکن میں کوئی مطالبہ نہیں کرتا ہوں وہ اپنی خوشی سے دیتے ہیں ،لوگ مجھے دیکھ کرخوش ہوجاتے ہیں اور میری عزت بھی کرتے ہیں۔ محمد شکور نے کہا کہ میں دو بجے رات بستر سے اٹھتا ہوں، پھر منہ ہاتھ دھو کے ڈھول کو صاف کرتا ہوں اور ڈھائی بجے لوگوں کو جگانے کے لئے باہر نکلتا ہوں۔ محمد مشکور کا یہ بھی کہنا ہے کہ لوگوں کے پاس جدید دور کی سہولیات جیسے موبائل فون اور لائوڈ اسپیکر وغیرہ ہیں لیکن اس کے باوجود بھی وہ ہمیں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔ سحر خوان نے کہا کہ پہلے میرا بڑا بھائی یہ کام کرتا تھا اور میں اس کے ساتھ آیا کرتا تھا اور اب میں خود یہ کام کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقے کے کئی لوگ مختلف علاقوں میں جا کر یہ کام انجام دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایسا بھی ممکن ہے ۔۔اب کورونا ویکسین بھی چوری ہونی لگی۔۔۔!