(24ںیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے کلبھوشن یادیو کیس میں حکومت کو وزارت خارجہ کے ذریعے بھارتی حکومت سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی ہے، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ بھارتی حکومت کی عدالتی دائرہ کار سے متعلق غلط فہمی کو دور کریں ۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم اپنے دائرہ اختیار سے باہر نہیں جارہے بلکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد چاہ رہے ہیں.
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بنچ نے بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے 4 قیدیوں کی رہائی کی درخواست نمٹانے کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر شاہ نواز نون عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ بھارتی ہائی کمیشن کی درخوست پر 4قیدی رہا ہو چکے ، اب درخواست غیر موثر ہو گئی ہے.
بیرسٹر شاہنواز نون نے کہا کہ پاکستان کی عدالت کا کلبھوشن جادھو کیس میں دائرہ اختیار نہیں بنتا. عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہاں دائرہ اختیار کا سوال نہیں ہے نہ استثنی کا معاملہ ہے، یہ سوال عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کا ہے۔ ہم اپنے دائرہ اختیار سے باہر نہیں جارہے بلکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد چاہ رہے ہیں.
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہو سکتا ہے بھارتی حکومت کے ہاں کوئی مس انڈرسٹینڈنگ ہو، عدالت نے پاکستانی حکومت کو وزارت خارجہ کے ذریعے بھارتی حکومت سے رابطہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی ہے۔