(24نیوز)امریکی انٹیلی جنس اداروں نے کانگریس کو بتایا ہے کہ رواں سال کچھ فوجیوں 5کو پیچھے ہٹانے کے باوجود چین اور بھارت کے درمیان سخت سرحد ی کشیدگی بدستور برقرارہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کے دفتر نے امریکی کانگریس کو پیش کی گئی اپنی تازہ ترین سالانہ جائزہ رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ سال مئی میں جب چینی فوج نے متنازعہ پینگونگ جھیل کے علاقے سے بھارتی فوجیوں کو پیچھے دھکیلا تھا، وہ1975کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان دہائیوں سے پیش آنےوالی شدیدترین جھڑپ تھی۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ فروری کے وسط تک مذاکرات کے متعدد ادوار کے بعد دونوں فریقوں نے متنازعہ سرحد کے ساتھ بعض مقامات سے اپنی فوج اورہتھیار واپس بلا لیے تھے۔پینگونگ جھیل کے علاقوں میں ایک پرتشددجھڑپ کے بعد 5 مئی 2020 کو بھارت اور چین کی فوجوں کے درمیان سرحدی تنازعہ شدت اختیار کر گیاتھا اور دونوں فریقوں نے ہزاروں کی تعداد میں فوجیوں اور بھاری ہتھیاروں کو تعینات کر دیاتھا ۔
فوجی اور سفارتی سطح پر مذاکرات کے متعدد ادوار کے بعد فریقین نے طے پانے والے معاہدے کے تحت رواں برس فروری میں پینگونگ جھیل کے شمالی اور جنوبی کنارے سے فوجیوں اور اسلحہ کی واپسی مکمل کی تھی۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین اپنی بڑھتی ہوئی طاقت کا مظاہرہ کرناچاہتا ہے اور وہ علاقائی ہمسایہ ممالک کو اسکی ترجیحات ماننے پر مجبور کر تا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں۔تحریک لبیک پر پابندی ۔۔۔ نوٹیفکیشن سرکاری افسر کے نام کے بغیر جاری