پنجاب کی پگ کس کے سر۔۔حمزہ یا پرویز۔۔ووٹنگ کل
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)قومی اسمبلی کے سیاسی اور آئینی تنازع ختم ہونے اور انتقال اقتدار کے بعد پنجاب میں بھی چند روز سے جاری سیاسی بحران کا خاتمہ کل ہونیوالا ہے۔قومی اسمبلی کی طرح پنجاب کا معاملہ بھی عدلیہ نے حل کیا ۔اب کل(ہفتہ) وزارت اعلیٰ کیلئے مسلم لیگ ن کے امیدوار حمزہ شہباز اور تحریک انصاف کے امیدوار مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری پرویز الٰہی کے درمیان مقابلہ ہو گا۔دونوں جانب سے اکثریت حاصل ہونے کے دعوے کئے جا رہے ہیں۔وزارت اعلیٰ کیلئے 183ارکان کی حمایت ضروری ہے ۔حمزہ شہباز 200سے زائد ارکان کی حمایت کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سردار عثمان بزدار کے استعفے کے بعد چودھری پرویز الٰہی کے وزیر اعلیٰ نامزد ہونے سے پنجاب میں سیاسی بحران شروع ہوا۔تحریک انصاف کے ترین گروپ اور علیم خان گروپ نے پرویز الٰہی کی کھل کر مخالفت کی۔اور مسلم لیگ ن کے امیدوار حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کیا۔عددی اکثریت کم ہوتا دیکھ کر تحریک انصاف کی جانب سے حیلے بہانے شروع ہو گئے۔اور معاملہ لاہور ہائیکورٹ پہنچ گیا۔جمعہ کولاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے ڈپٹی سپیکر پنجا ب اسمبلی کے اختیارات کے حوالے سے فیصلہ سناتے ہوئے مسلم لیگ ق کی اپیلیں خارج کردیں اور سنگل بنچ کا فیصلہ بر قرار رکھا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ ڈپٹی سپیکر دوست مزاری اجلاس کی صدارت کرینگے اور وزیر اعلیٰ کا انتخاب کرائیں گے۔
قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کے اختیارات بحالی کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ میں ڈپٹی سپیکر کے اختیارات بحالی کے حوالے سے مسلم لیگ ق کی جانب سے درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ڈپٹی سپیکر وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب نہیں کروا سکتے کیونکہ وہ جانبدار ہیں لہٰذا عدالت سنگل بنچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔ ڈپٹی سپیکر دوست مزاری نے عدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ سپیکر صاحب نے غیر قانونی طور پر میرے اختیارات واپس لئے تھے، میں نے تمام کام آئین اور قانون کے مطابق ہی کئے۔ مسلم لیگ ق کے وکیل نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر اپنا جھکاو¿ ایک امیدوار کی طرف ظاہر کر چکے ہیں اس لئے وہ جانبدار نہیں رہے۔ ڈپٹی سپیکر بضد ہیں کہ اجلاس کی صدارت وہ ہی کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے سپریم کورٹ میں بیان دیا کہ چھ اپریل کو ووٹنگ ہو گی۔ اس کے بعد میڈیا سے پتا چلا کہ اجلاس 16 اپریل تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قومی اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی تھی اس کے باوجود انہوں نے اجلاس کی صدارت کی اور بعد میں استعفا دیا۔سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کے وکیل علی ظفر ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ ڈپٹی سپیکر کی عدم موجودگی میں اسمبلی کے پینل کا چیئرمین اجلاس کی صدارت کرے گا۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کے عہدے کے لئے سپیکر خود بھی امیدوار ہیں جبکہ ڈپٹی سپیکر کے خلاف پی ٹی آئی نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کر رکھی ہے۔ ڈپٹی سپیکر متنازع ہیں اور اجلاس کی صدارت نہیں کرسکتے۔ جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ اجلاس طلب کرتے وقت ڈپٹی سپیکر کی بدنیتی تھی یا نہیں۔ ہم نے آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی سپیکر کے اختیارات بحال کرنے سے متعلق دائر اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
عدالت نے آئی جی پنجاب کو بھی ہدایت کی کہ آپ نے تمام ارکان کو تحفظ فراہم کرنا ہے، کسی قسم کو کوئی بدمزگی نہیں ہونی چاہئے، اچھے اور سلجھے طریقے سے کل ووٹنگ ہونی چاہئے۔ عدالت نے مزید کہا کہ چیف سیکریٹری صاحب آپ نے بھی سارے پراسس میں قانون کے مطابق تعاون کرنا ہے اور آئی جی پنجاب کی معاونت کریں ۔
یہ بھی پڑھیں۔وزیراعلیٰ پنجاب کاانتخاب۔عدالت نے بڑا حکم جاری کردیا