کسی کی ویڈیو وائرل کرکے تذلیل کی اجازت نہیں دی جاسکتی  ،لاہور ہائیکورٹ،آئی جی سے جواب طلب

Apr 15, 2025 | 23:02:PM
کسی کی ویڈیو وائرل کرکے تذلیل کی اجازت نہیں دی جاسکتی  ،لاہور ہائیکورٹ،آئی جی سے جواب طلب
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)لاہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ملزمان کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل کرنے پر ڈی آئی جی فیصل کامران پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ پولیس ملزمان پکڑے ، کسی کی ویڈیو وائرل کرکے اس تذلیل کی اجازت نہیں دی جاسکتی  ،ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے غلطی تسلیم کرلی، عدالت سے غیر مشروط معافی بھی مانگ لی، عدالت نے آئی جی پنجاب کو جواب جمع کروانے کے لئے کل تک مہلت دے دی۔

جسٹس علی ضیاء باجوہ نے شہری وشال احمد شاکر کی درخواست پر سماعت کی ،ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران ، ڈی آئی جی لیگل اویس ملک سمیت دیگر پولیس افسران  پیش ہوئے ،،پراسیکیوٹرجنرل سید فرہاد علی شاہ نے بھی عدالتی معاونت کی ، جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دئیے کہ آئی جی پولیس کا جواب نہیں آیا ، انہوں نے انڈرٹیکنگ دی تھی ، 

کہ ملزمان کے ایکسپوز نہیں کیا جائے گا ، ڈی آئی جی لیگل نے جواب دیا آئی جی صاحب نے اس بارے بارے مراسلہ لکھا ہےکہ ملزمان کے دوران حراست انٹرویو نہ کروائے جائیں ، پراسیکیوٹرجنرل نے جواب دیا عدالتی حکم کے بعد کسی تھانے میں زیر حراست ملزم کا انٹرویو نہیں کروایا گیا ، کمرہ عدالت میں ملزمان کی ٹنڈوں والی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل  کرنے کے متعلق پراجیکٹر پر  چلائی گئی ، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ڈی آئی جی آپریشنز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ،کیا یہ ویڈیو وائرل ہونے بارے آپ کے علم ہے،  ڈی آئی جی فیصل کامران نے جواب دیا  مختلف ایونٹس کی آٹھ دس  ویڈیو تھی ، جو پی آر او سوشل میڈیا ایپ پر اپ لوڈ کرتا ہے، جو ویڈیو وائرل ہوئی ، غلط بات ہے، پہلے بھی عدالت رہنمائی کرتی رہی ہے،آئندہ پہلے ہر ویڈیو چیک کرنے اور ایس پی سے اجازت کے بعد  اپ لوڈ کی جائے گی ،یہ ویڈیو وائرل کرکے بہت بڑی غلطی ہوئی ہے، آئندہ ایسا نہیں ہوگا ۔

 جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ڈی آئی جی فیصل کامران سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ نے ملزمان کو پکڑ کر بڑا اچھا کیا ،لیکن  ویڈیو وائرل والی یہ حرکت برادشت نہیں کی جائےگی ،آئندہ  کسی ملزم کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہوا تو اسے ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا ،یہ کوئی طریقہ نہیں ہے آپ لوگوں کو گنجا کر کے انڈین گانے لگا کر اسے اپ لوڈ کریں۔ایسے لگ رہا ہے کہ مغلیہ کا دور ہے، اور تھانیدار کی ایگو ہےاور آپ اس کا حصہ بنے ہوئے ہیں، ڈی آئی جی فیصل کامران نے جواب دیا آئندہ ایسا نہیں ہوگا، غلطی ہوئی ہے، تسلیم کرتا ہوں ، غیر مشروط معافی مانگتا ہوں ، جسٹس علی باجوہ نے ریمارکس دئیے  اگر آئندہ کسی ملزم کی تذلیل کی گئی ، تو عدالت اس پر کاروائی کرے گی۔

عدالت جس پولیس والے نے کورٹ فیلیو میں لکھوائے گی، درخواست گزار وکیل نے کہا آفیشل سوشل میڈیا ایپ پر ویڈیو وائرل کی گئی ، ڈی آئی جی آپریشنز اس کے ذمہ دار ہیں ، ڈی آئی جی نے جواب دیا،غلطی ہوئی ہے، آئندہ ایسا نہیں ہوگا ، فاضل جج نے ریمارکس دئیے اس سطح پر یوگا ، تو تھانیدار وں کو کیسے کہہ سکتے ہیں ، عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

دیگر کیٹیگریز: پاکستان - پنجاب
ٹیگز: